لاتور کے ۱۰۳؍ کسانوں کو مئی میں نوٹس بھیجا گیا تھا جس پر اورنگ آباد ٹریبونل میں سماعت جاری ہے اسے بہانہ بناکر راج ٹھاکرے نے وقف بورڈ بل منظور کرنے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: December 10, 2024, 3:46 PM IST | Agency | Mumbai
لاتور کے ۱۰۳؍ کسانوں کو مئی میں نوٹس بھیجا گیا تھا جس پر اورنگ آباد ٹریبونل میں سماعت جاری ہے اسے بہانہ بناکر راج ٹھاکرے نے وقف بورڈ بل منظور کرنے کا مطالبہ کیا۔
مہاراشٹر وقف بورڈ نے لاتور کے کچھ کسانوں کو نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ جس زمین پر کاشتکاری کر رہے ہیں وہ دراصل وقف کی زمین پر ہے۔ اس نوٹس کی باقاعدہ قانونی حیثیت ہے لیکن ان کسانوں نے مہایوتی حکومت سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بیان دیا ہے کہ قانون کا لحاظ کیا جائے گا اور کسی کے ساتھ بھی نا انصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔ لیکن ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے اسے اپنی شرانگیزی کیلئے ایک موقع جانا اور اس نوٹس پر تنقید کرتے ہوئے مودی حکومت سے وقف بورڈ ترمیمی بل کو جلد جلد نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔
دراصل لاتور میں ۳۰۰؍ ایکڑ کی ایک اراضی ہے جس پر ۱۰۳؍ کسان کاشتکاری کر رہے ۔ مہاراشٹر وقف بورڈ نے ان کسانوں کو نوٹس بھیجا ہے کہ یہ زمین کاشتکاری کی نہیں ہے بلکہ یہ وقف کی ملکیت ہے۔ اس لئے وہ اس زمین کو خالی کر دیں۔ یہ معاملہ اورنگ آباد وقف ٹریبونل میں زیر سماعت ہے۔ ایک طرح سے یہ ایک قانونی عمل ہے لیکن اس پر شرانگیزی کی کوشش شروع ہو گئی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں کئی سال سے کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔ اس لئے یہ زمین ان کی ہے اس پر وقف بورڈ کا دعویٰ غلط ہے۔ یاد رہے کہ وقف بورڈ نے اس تعلق سے کاغذات بھی جاری کئے ہیں۔ لاتور، احمد پور اور تلے گائوں علاقوں میں یہ اراضی واقع ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک کسان تکارام کانوٹے نے کہا ہے کہ ’’ اس زمین پر ہم کئی نسلوں سے کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔ یہ زمین وقف بورڈ کی ملکیت نہیں ہے۔ میں نے اس زمین کی ملکیت کے تعلق سے دستاوزیر وقف ٹریبونل میں جمع کروائے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ریاستی حکومت کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہئے اور ہمیں اس زمین پر اختیار دلانا چاہئے کیونکہ نوٹس کی وجہ سے کسانوں میں خوف ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ اورنگ آباد وقف ٹریبونل میں اس معاملے کی اگلی سماعت ۲۰؍ دسمبر کو ہوگی۔
کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی: ایکناتھ شندے
ایک روز قبل اسمبلی کے خصوصی سیشن کے دوران ایوان کے باہر میڈیا نے جب سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے لاتور کی زمین اور وقف بورڈ کے نوٹس کے تعلق سے سوال کیا تو انہوں نے کہا ’’یہ عام آدمی کی حکومت ہے۔ اس لئے یہ حکومت کسی کے ساتھ بھی نا انصافی نہیں ہونے دے گی۔ ‘‘مہاراشٹر وقف بورڈ کے چیئر مین سمیر قاضی کا کہنا ہے کہ ریاستی وقف بورڈ نے لاتور میں کسانوں کو کوئی نوٹس نہیں بھیجا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لاتور میں کہیں بھی کسی زمین پر وقف بورڈ نے دعویٰ نہیں کیا ہے ۔ البتہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کسانوں کو اورنگ آباد وقف بورڈ ٹریبونل نے ایک نجی عرضداشت کے نتیجے میں نوٹس جاری کیا ہے۔ جب یہ معاملہ وقف بورڈ کے سامنے آئے گا تو اس پر غور کیا جائے گا۔ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق کسانوں کو یہ نوٹس ۳۰؍ مئی ۲۰۲۴ء کو عرفان پٹیل سید کی عرضداشت کی بنا پر جاری کیا گیا ہے۔
راج ٹھاکرے کو موقع مل گیا
اسمبلی الیکشن میں بری طرح ناکام رہی مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے اس نوٹس کو موضوع بنا کر شرانگیزی کی کوشش شروع کر دی ہے۔ انہوں نے مودی حکومت سے وقف بورڈ بل جلد از جلد منظور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’’ لاتور کے تلے گائوں اور احمد پور تعلقوں میں وقف بورڈ نے ۱۰۳؍ کسانوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جس زمین پر یہ لوگ برسوں سے کھیتی کر رہے تھے اس کے ۷۵؍ فیصد حصے پر وقف نے اپنا دعویٰ کیا ہے۔ ‘‘ راج نے لکھا ہے ’’ بات صرف لاتور کی نہیں ہے۔ بلکہ وقف بورڈ کسی بھی مقام پر نوٹس بھیج کر دعویٰ کر دیتا ہے۔ کچھ دنوں پہلے مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں وقف بورڈ ترمیمی بل پیش کیا تھا جس پر مسلم اراکین پارلیمان اور مسلم تنظیموں نے ہنگامہ کھڑا کیا اور اس بل کو جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔‘‘ ایم این ایس سربراہ نے کہا ’’ اپوزیشن کا موقف بھی اس بل کے خلاف ہی تھا یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارامطالبہ ہے کہ مودی حکومت اگلے سیشن میں اس بل کو فوری طور پر منظور کرے۔‘‘ راج ٹھاکرے نے اس بل کے ’خواص‘ بھی شمار کروائے ہیں۔