• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مہایوتی کے اندر کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش

Updated: September 07, 2024, 1:00 PM IST | Mumbai

لیڈران کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر قدغن لگانے کیلئے اقدام، جلد تینوں پارٹیوں کے ترجمان مقرر کئے جائیں گے، بیان دینے کا اختیار انہی کو ہوگا۔

Will Devendra Farnavis be able to reduce the chaos within Mahayoti? Photo: INN.
کیا دیویندر فرنویس مہایوتی کے اندر انتشار کو کم کر پائیں گے۔ تصویر: آئی این این۔

گزشتہ کچھ دنوں سے مہایوتی میں شامل تینوں پارٹیاں ایک دوسرے پر لعن طعن کر رہی ہیں۔ حتیٰ کہ لوگوں کو گمان ہونے لگا کہ شاید اب تینوں پارٹیاں علاحدہ ہونا چاہتی ہیں لیکن اعلیٰ کمان کو شاید اتحاد ہی میں عافیت محسوس ہو رہی ہے اور اس نے اس سلسلے پر قدغن لگانے کی ٹھان لی ہے۔ جمعہ کو نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے نہ صرف مہایوتی میں جاری الزام تراشیوں پر ناراضگی ظاہر کی بلکہ یہ اعلان بھی کیا کہ جلد ہی تینوں پارٹیوں کی جانب سے ایک ایک ترجمان کا تقرر کیا جائے گا۔ ان ترجمانوں کے بیانات ہی کو پارٹی کا موقف سمجھا جائے گا دیگر افراد کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔  بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے بھی ایک روز قبل اپنی پارٹی کے لیڈران کو متنازع بیان سے گریز کرنے کا انتباہ دے چکے ہیں۔ 
یاد رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے مہایوتی میں شامل تینوں پارٹیوں ( بی جے پی، این سی پی، اجیت اور شیوسینا، شندے) کے لیڈران ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کر رہے تھے۔ کبھی رام کدم (شیوسینا) نے رویندر چوہان ( بی جے پی) کو ایک نااہل وزیر قرار دیا تو چوہان نے کدم کا منہ توڑ دینے کی دھمکی دی۔ تاناجی ساونت (شیوسینا ) نے کہا کہ وہ این سی پی والوں کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو انہیں الٹیاں ہو جاتی ہیں۔ جواب میں این سی پی کے امیش پاٹل نے کہا کہ یا تو تاناجی ساونت کو حکومت سے نکالا جائے یا پھر ہم نکل جاتے ہیں۔ شولاپور میں بی جے پی ترجمان گنیش ہاکے نے کہا تھا کہ اجیت پوار کی پارٹی کے کارکنان نے لوک سبھا الیکشن میں ہماری پارٹی کے امیدواروں کیلئے کام نہیں کیا تھا، اس لئے انہیں شکست ہوئی۔ 
ان بیان بازیوں سے قیاس لگایا جا رہا تھا کہ شاید یہ پارٹیاں ایک دوسرے سے جان چھڑانا چاہتی ہیں لیکن جمعہ کو دیویندر فرنویس نے ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کہا ’’ اس طرح کے بیانات دینا بالکل ہی غلط بات ہے۔ اس طرح کے بیانات دے کر ہم اپنی ہی پارٹی کو گڑے میں دھکیل رہے ہیں۔ اور مہایوتی کو کمزور کر رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ اسلئے اب ہم نے طے کیا ہے کہ مہایوتی میں شامل تینوں ہی پارٹیاں اپنے اپنے ترجمان کا تقرر کریں گی۔ اس کے بعد سے جو یہ ترجمان کہیں گے اسی کو پارٹی کا موقف مانا جائے اس کے علاوہ کوئی اور کچھ کہے تو اس کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ ‘‘ واضح رہے کہ ایک روز قبل چندر شیکھر باونکولے بھی بی جے پی لیڈروں کیلئے انتباہ جاری کر چکے ہیں کہ وہ مہایوتی میں شامل دیگر پارٹیوں کے تعلق سے متنازع بیان دینے سے گریز کریں۔ باونکولے کا کہنا تھا’’ آئندہ پارٹی کا کوئی بھی لیڈر مہایوتی میں شامل لیڈران کے تعلق سے کوئی نازیبا بات نہیں کہے گا یہ میری آخری وارننگ ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ پارٹی اعلیٰ کمان نے مہایوتی کو قبول کیا ہے۔ ریاستی قیادت بھی مہایوتی کے حق میں ہے۔ لہٰذا نچلی سطح پر بھی مہایوتی کے اتحاد کو تسلیم کرنا ہوگا۔ مہایوتی مہاراشٹر کی ترقی اور نریندر مودی کے ساتھ کام کرنے کیلئے ہے۔ اس لئے آئندہ کوئی بھی کارکن مہایوتی کے کسی بھی لیڈر کے تعلق سے کوئی بیان نہیں دے گا۔ 
 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK