Updated: November 20, 2024, 10:53 PM IST
| Lucknow
یوگی آدتیہ ناتھ کے برسراقتدار آنے کے بعد شروع ہونےوالی روایت برقرار، میراپور میں ایس ایچ او نے مسلم خواتین پر پستول تان کر روکنے کی کوشش کی، دیگر علاقوں میں پولیس
اہلکاروں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے غیر قانونی طور پر مسلم ووٹرس کے شناختی کارڈ چیک کئے، اکھلیش یادو نے زیادتی کا ویڈیو شیئر کیا، الیکشن کمیشن کو۷؍ پولیس اہلکاروں کو معطل کرنا پڑا
میراپور میں ایس ایچ او مسلم خواتین پر پستول تانے ہوئے نظر آرہاہے۔
اتر پردیش کی ۹؍ اسمبلی حلقوں میں بدھ کوضمنی الیکشن کے دوران ایک بار پھر مسلم محلوں میں ووٹرس کو ووٹ دینے سے روکنے کی شکایت سامنے آئی جبکہ مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کی میراپو اسمبلی حلقے کے درجنوں پولنگ بوتھ ہنگامی کیفیت رہی۔ پولیس کا الزام ہے کہ ہنگاموں کےکے بیچ ووٹرس نے اس پر پتھراؤ کیا جبکہ ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں ایس ایچ او ووٹ دینےکیلئے جارہی مسلم خواتین پرپستول تان کر انہیں واپس جانے کیلئے کہہ رہا ہے۔ دیگر مقامات پر پولیس کے ذریعہ رکاوٹیں کھڑی کر کے مسلم ووٹرس کے شناختی کارڈ چیک کرنے کی شکایت سامنے آئی ہے۔ پولیس کو اس کا اختیار نہیں کہ وہ ووٹر کا شناختی کارڈ چیک کرے۔ ضوابط کی خلاف ورزی اور ویڈیوز کے منظر عام پر آجانے کےبعد الیکشن کمیشن کو ۸؍ پولیس اہلکاروں کو معطل کرنا پڑا جن میں ۲؍ داروغہ میرانپور اسمبلی حلقے کے ہیں۔
۹؍ سیٹوں پر ۴۹؍ فیصد پولنگ
اتر پردیش میں صبح پولنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی مسلم علاقوں میں ووٹروں کو پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے روکنے کی شکایات سامنے آنے لگیں، کئی مقامات پر ہنگامہ بھی ہوا۔ معاملہ کی شکایت الیکشن کمیشن سے بھی کی گئی جس کے بعد کچھ معاملوں میں الیکشن کمیشن نے کارروائی بھی کی۔ اس ہنگامہ کے ساتھ سبھی ۹؍سیٹوں پر شام ۵؍بجے تک مجموعی طور پر ۴۹ء۳ فیصد ووٹنگ ہوئی۔ مرادآباد کی کندرکی اور مظفرنگر کی میرانپور سیٹ پر سب سے زیادہ بالترتیب ۵۷ء۷؍ اور ۵۷ء۱؍ فیصد ووٹنگ ہوئی ۔ سب سے کم پولنگ غازی آباد صدر میں ہوئی جہاں ۳۳ء۳؍ فیصد ہی ووٹ ڈالے گئے ۔
میرانپور میں پولیس کی دھاندلی
سبھی اسمبلی حلقوںکے مسلم علاقوں میںپولیس اور انتظامیہ کا سخت پہرہ رہا۔ الیکشن کمیشن سے اجازت نہ ہونے کے باوجود پولیس اور انتظامیہ کے افسران نےمسلم علاقوں میں رکاوٹیں کھڑی کر کے نقاب پوش خواتین کے شناختی کارڈ غیرقانونی طور پر چیک کیا جس کی وجہ سے میرا پور، کندرکی اور سیسہ مئو کے مسلم علاقوںمیں ہنگامہ ہوا۔ میراپور میں اس کی وجہ سے جم کر ہنگامہ ہوا ۔ اس دوران افراتفری مچ گئی ، ککرولی پولنگ بوتھ پر مشتعل بھیڑ نے پولیس کے خلاف جم کر نعرے بازی کی ، پولیس نے بھیڑ پر پتھراؤ کا الزام لگایا اور لاٹھی چارج کردیا۔ اسی دوران ککرولی ایس ایچ او راجیو شرما نے پستول نکال کر خواتین کے اوپر تان دی اورانھیں ڈرا یاکہ ’’یہاں سے فوری بھاگ جاؤ ورنہ گولی مار دوںگا۔‘‘ خواتین نے مزاحمت کی کہ’’ آپ ہمیں ووٹ ڈالنے سے کیسے روک سکتے ہیں اور گولی چلانے کی اجازت آپ کو کس نے دی؟‘‘ توجواب میں تھانہ ایس او نے کہا کہ’’فوراً گھر میں گھس جاؤ مجھے گولی چلانے کی اجازت ہے۔‘‘ اس کا ویڈیو وائرل ہوجانے اور ایس پی سربراہ اکھلیش کے ذریعہ ٹویٹ کردیئے جانے کے بعد الیکشن کمیشن کو حرکت میں آنا پڑا اور مذکورہ ایس ایچ او کو معطل کردیاگیا ۔
ووٹ دینے سے روکنے کیلئے مار پیٹ
میراپور اسمبلی حلقہ کے ککرولی ،گاؤں سیکری ،جولی سمیت درجنوں پولنگ اسٹیشنوں پر لوگوں نے پولیس پر ووٹنگ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا اور کہا کہ مسلمانوں کو ووٹ ڈالنے سے روکا جارہاہے ۔ مقامی رہائشی محمد اخلاق نے بتایا کہ’’ ککرولی میں ووٹ ڈالنے کیلئے جانے والے مسلمانوں کو ڈرا دھمکا کر روکا جا رہا تھا ۔ پولیس لوگوں کو مار رہی تھی ۔ ہمیں ہراساں کیا جا رہا تھا، لیکن ہماری سن نے والاکوئی نہیں تھا ۔‘‘سماجوادی پارٹی کی امیدوار سنبل رانا نے پولیس اور انتظامی اہلکاروں پر ووٹنگ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ویڈیوز کی بنیاد پر۷؍ پولیس اہلکاروں کی معطلی
ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی شکایات کے بعد سماجوادی پارٹی نے بطور ثبوت کئی ویڈیو الیکشن کمیشن کو فراہم کئے جس کی بنیاد پر چیف الیکشن افسر نودیپ رنوا نے ۷؍ پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی اورانہیں معطل کردیا ۔ کانپور کےسیسہ مئو کےویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے وہاں تعینات ۲؍سب انسپکٹروں کو،مظفر نگرکی میراپور اسمبلی حلقہ کے ۲؍ انسپکٹراور مرادآباد کے پولیس کپتان نے کندرکی حلقہ میں تعینات ایک سب انسپکٹر اور ۲؍سپاہیوںکے خلاف کارروائی کی ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے بتایا کہ الیکشن کے دوران مخصوص طبقہ کے لوگوںکوووٹ ڈالنے سے روکنے کی اطلاع کمیشن کو ملی جس پر افسران کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں اور شکایات کا نوٹس لینے کیلئے کہاگیاہے۔