• Tue, 31 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اورنگ آباد میں کمانڈو بھرتی کے نام پر نوجوانوں کے ساتھ دھوکہ دہی

Updated: December 29, 2024, 11:36 AM IST | Aurangabad

بڑے سے میدان پر باقاعدہ امیدواروں کا ٹیسٹ لیا گیا، انہیں مارکس دیئے گئے لیکن نوجوانوں کے چند سوال سے جعلساز پھنس گئے۔

Candidates themselves realized that this is a fake recruitment. Photo: INN.
امیدواروں نے خود بھانپ لیا کہ یہ جعلی بھرتی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

کمانڈو بھرتی کے بہانے بے روزگار نوجوانوں سے روپے اینٹھنے کا ایک سنسنی خیز معاملہ اورنگ آباد میں سامنے آیا ہے۔ یہاں ملزمین نے امیدواروں کا امتحان بھی لیا، فزیکل ٹیسٹ بھی لیا اور ان کی تقرری کرنے ہی والے تھے کہ چند امیدواروں کو شبہ ہوا اور ان کا راز فاش ہو گیا۔ پولیس نے اس معاملے میں ۳؍ لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور مزید جانچ کر رہی ہے۔ 
اطلاع کے مطابق اورنگ آباد میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو پولیس کمانڈو بھرتی کیلئے مدعو کیا گیا۔ خواہشمند امیدواروں کو ۱۷؍ دسمبر کو مراٹھواڑہ سانسکرتک منڈل میدان پر جمع ہونے کیلئے کہا گیا۔ صبح سویرے وہاں سیکڑوں امیدوار جمع ہو گئے۔ انہیں بھرتی کے قوانین سمجھائے گئے۔ کچھ چھوٹے موٹے ٹیسٹ لئے گئے اور دستاویز وغیرہ جمع کئے گئے۔ 
اس کے بعد انہیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا گیا کہ ان میں سے جو بھی اہل پایا جائے گا اس سے رابطہ کیا جائے گا۔ جلد ہی ان میں سے ۹۲؍ امیداروں سے ابطہ کیا گیا اور ۲۵؍ دسمبر کو پھر اسی میدان پر آنے کیلئے کہا گیا لیکن اس سے قبل ان سے تقرری کی فیس اور یونیفارم کیلئے آن لائن طریقے سے ۶؍ ہزا ر روپے جمع کرنے کیلئے کہا گیا۔ ان لڑکوں نے پیسے جمع بھی کروا دیئے اور ۲۵؍ دسمبر کو حسب پروگرام مراٹھواڑہ سانسکرتک منڈل میدان پہنچے۔ 
یہاں ان سے ۱۲۰۰؍ میٹر کی دوڑ، اور گولا پھینک جیسے ٹیسٹ ہونے کیلئے تھےجس کیلئے ۲۵؍ مارکس فی ٹیسٹ بھی مقرر کئے گئے تھے۔ سب کچھ ایسا ہی تھا جیسے پولیس بھرتی کے وقت ہوتا ہے۔ لیکن ٹیسٹ لینے والوں کی بعض باتیں ان امیدواروں کو مشکوک معلوم ہوئیں جن پر کچھ امیدواروں نے سوال کئے جس کا ملزمین ٹھیک سے جواب نہیں دے سکے۔ تب انہوں نے بھرتی کا سرکاری حکم نامہ اور دیگر دستاویز طلب کئے، اس پر ملزمین حواس باختہ ہو گئے اور باتوں کو ٹالنے لگے۔ امیدواروں کو یہ سمجھتے دیر نہیں لگی کہ یہ ایک فریب دہی کا جال ہے۔ ان سب نے مل کر تینوں کو پکڑا اور پولیس اسٹیشن لے گئے۔ ملزمین کے نام وشال دیولی، وکاس مانے اور سنی باگوا ہیں۔ یہ تینوں پنڈھر پور کے رہنے والے ہیں۔ ان میں سے وشال کا بھائی فوج میں ہے شاید اسی لئے اسے بھرتی کے طریقہ ٔ کار کا علم تھا اور اس نے یہ جال بچھایا تھا۔ وہ خود بارہویں پاس ہے۔ اسی کی طرح وکاس بھی بارہویں پاس ہے۔ البتہ سنی نے سول انجینئر نگ کی ہے۔ 
یاد رہے کہ ان دنوں جعلی بھرتیوں کے ذریعے نوجوانوں کو لوٹنے کے کئی معاملات سامنے آئے ہیں۔ بعض معاملات میں تو نوجوانوں کو ملازمت کیلئے سرکاری دفتر بھیج بھی دیا جاتا ہے۔ وہاں جا کر انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی بھرتی جعلی تھی اور انہیں ٹھگ لیا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK