گیلونگ، آسٹریلیا کے پارک میں ’’کارپس فلاور‘‘ پھول کو دیکھنے کیلئے ہزاروں افراد جمع ہوئے ہیں جو ۱۰؍ سال میں ایک بار صرف چند گھنٹوں کیلئے کھلتا ہے اور اس کی بدبو کسی سڑی ہوئی لاش کی طرح ہوتی ہے۔
EPAPER
Updated: November 14, 2024, 7:03 PM IST | Melbourne
گیلونگ، آسٹریلیا کے پارک میں ’’کارپس فلاور‘‘ پھول کو دیکھنے کیلئے ہزاروں افراد جمع ہوئے ہیں جو ۱۰؍ سال میں ایک بار صرف چند گھنٹوں کیلئے کھلتا ہے اور اس کی بدبو کسی سڑی ہوئی لاش کی طرح ہوتی ہے۔
آسٹریلیا کے شہر میلبورن کے قریب واقع شہر گیلونگ میں ایک نایاب پودے کے پھول کی عجیب بو کو سونگھنے اور پھول کو دیکھنے کیلئے پارک کے باہر ہزاروں افراد جمع ہیں۔ ’’کارپس فلاور‘‘ نامی اس پھول کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ۱۰؍ سال میں ایک مرتبہ کھلتا ہے اور اسے پوری طرح سے کھلنے میں ۵؍ دن درکار ہوتے ہیں۔ اس کی بو کسی گلی سڑی لاش کی طرح ہوتی ہے۔ اس کے قریب پہنچنے پر تیز بدبو نتھنوں سے ٹکراتی ہے مگر سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ ماسک پہنے اس عجیب غریب بو والے پھول کو دیکھنے کیلئے بے چین ہیں۔
Fair to say there is some extreme interest in Geelong’s so-called corpse plant, or ‘amorphophallus titanum’, for those playing at home. It flowers every decade and lasts just 24-48 hours. Those on the way out of the botanic gardens report dry-retching. pic.twitter.com/0zYExprGcm
— Henry Belot (@Henry_Belot) November 11, 2024
اس پودے کا سائنسی نام ہے Amorphophallus Titanum جسے عام طور پر ’’کارپس فلاور‘‘ (لاش کا پھول) کہا جاتا ہے۔ اس پھول کی بو کیڑے مکوڑوں اور مکھیوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہے۔ یہ پھول کھلنے کے بعد ۲۴؍ سے ۴۸؍ گھنٹے ہی باقی رہتا ہے اور پھر مرجھا کر ختم ہوجاتا ہے۔ اس دوران ہزاروں لوگ اسے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ گیلونگ پارکس کے مینیجر ریز میک ایلوینا کے مطابق اس سال پھول کے کھلنے کا آغاز ۱۱؍ نومبر کو ہوا اور پہلے ہی دن ۵؍ ہزار سے زائد افراد پارک پہنچ گئے۔ پھول کو دیکھنے اور بو سونگھنے والے افراد نے اس کی بو کو کسی مردہ چوہے کی بو سے تشبیہ دی۔ جو لوگ اس پھول کے کھلنے کا عمل جسمانی طور پر باغ میں پہنچ کر نہیں کر سکے، ان کیلئے پارک انتظامیہ نے لائیو ویڈیو نشر کیا۔ اس طرح ہزاروں بین الاقوامی ناظرین نے کارپس فلاور کو دیکھا۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ پھول معدومیت کے قریب ہے اس لئے اس کے تحفظ کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ یہ سب سے پہلے انڈونیشیا میں پایا گیا تھا جہاں کی حکومت اب اس کی حفاظت کرتی ہے۔ تاہم، جو ممالک اپنے ملک میں اس کی کاشت کرنا چاہتے ہیں، انہیں انڈونیشیا کی حکومت سے اجازت لینی ہوتی ہے۔ اس پودے کی عمر ۳۰؍ سے ۴۰؍ سال ہوتی ہے اور اس عرصے میں اس کا پھول چند مرتبہ ہی کھلتا ہے۔ اس کا ایک پودا کیلیفورنیا میں بھی ہے جہاں اسے ’’ڈارتھ ویپر‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔