• Wed, 13 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آسٹریلوی وزیراعظم نے فلسطینی تارکین وطن پر پابندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا

Updated: August 19, 2024, 5:35 PM IST | Sydney

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ایک بار پھر تارکین وطن فلسطینیوں کے آسٹریلیا میں داخلے پر پابندی لگانے کے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد خوف کو ختم کرنا ہے۔ اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن نے کہا تھا کہ یہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا ہے۔

Anthony Albanese, Prime Minister of Australia. Photo: INN.
آسٹریلیا کے وزیر اعظم اتھونی البانیز۔ تصویر: آئی این این۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ایک بار پھر تارکین وطن فلسطینیوں کے آسٹریلیا میں داخلے پر پابندی لگانے کے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد خوف کو ختم کرنا ہے۔ اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن نے محصور فلسطینی ساحلی انکلیو سے نقل مکانی روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ زدہ علاقے سے آسٹریلیا میں لوگوں کی آمد قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ مقامی نشریاتی ادارے ایس بی ایس نیوز کے مطابق البانی نے کہا کہ اتحاد کی جانب سے بیان بازی ایک ایسے وقت میں کمیونٹی کی تقسیم کا باعث بن رہی ہے جب سیکیوریٹی سربراہان سماجی ہم آہنگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ البانی نے سڈنی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ پیٹر ڈٹن کیا کرتے ہیں ؟ وہ آسٹریلوی باشندوں کیلئے تشویش کے مسائل کے بارے میں بات نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی عوفرجیل میں فلسطینی قیدیوں کو روزانہ صرف ۴۵؍ منٹ کیلئے پانی دیا جاتا ہے

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت رفح کراسنگ کے ذریعے سرحدیں بند ہیں۔ محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق، اب تک، فلسطینی تارکین وطن کیلئے ۲؍ ہزار ۹۲۲؍ ویزوں کی منظوری دی گئی ہے، جن میں سےایک ہزار ۳۰۰؍ آسٹریلیا میں بحفاظت پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ اعداد و شمار کے مطابق فلسطینی علاقوں سے ۷؍ ہزارایک سو ویزے مسترد کئےگئے ہیں۔ ڈٹن نے اتوار کو ویزا پر پابندی کا مطالبہ دہرایا جب تک کہ سیکیوریٹی جانچ کے عمل کی گارنٹیڈ نہ ہو جائے۔ انہوں نے اتوار کو شائع ہونے والے ایک رائے شماری میں کہا کہ ہم اس وقت تک یہ نہیں بتا سکتے کہ کون ہیں، جب تک کہ ان کے پس منظر کی مکمل جانچ پڑتال نہ ہوجائے۔ ڈٹن کے اس تبصرے کی وجہ سے انہیں لیبر، گرینز، کراس بینچرز، اور فلسطینی گروپ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK