Inquilab Logo Happiest Places to Work

حکام کو پتہ ہی نہیں تھا کہ بیسرن کو سیاحوں کیلئے کھول دیاگیا ہے

Updated: April 25, 2025, 10:58 PM IST | New Delhi

سیکوریٹی میں چوک سےمتعلق اٹھنےوالے سوال پر حکومت کی صفائی، بتایا کہ مذکورہ علاقے کو پولیس کی اجازت کے بغیر سیاحوں کیلئے کھول دیاگیاتھا

Muslim youth protesting against Pahalgam attacks in Jabalpur
جبل پور میں مسلم نوجوان پہلگام حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے

 پہلگام میں منگل کو ہونےوالے دہشت گردانہ حملوں کے تعلق سے سیکوریٹی کی خامیو ں  پر اٹھنے والے سوالات کے جواب میں انٹیلی جنس بیورو اور مرکزی وزارت داخلہ نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ حکام کو پتہ ہی نہیں تھا کہ   پہلگام میں بیسرن کی  وادی کو سیاحوں کیلئے کھول دیاگیا  ہے۔   جمعرات کو ہونےوالی آل پارٹی  میٹنگ  میں ہونےوالی جو باتیں  ذرائع کے حوالے سے سامنے آئی ہیں،ان کے مطابق وزیر داخلہ امیت شاہ نے  میٹنگ کے شرکاء کو آگاہ کیا کہ بیسرن کی وادی کو سیاحوں کیلئے پولیس کی اجازت کے بغیر کھول دیاگیاتھا اور ۲؍ دنوں    میں وہاں ایک ہزار سے زائد لوگ گھومنےکیلئے گئے۔   دلچسپ بات یہ ہے کہ جموں کشمیر چونکہ اس وقت مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے اس لئے وہاں کی پولیس   اور سیکوریٹی  وزارت داخلہ کے ماتحت آتی ہے جس کی کمان امیت شاہ کے پاس ہے۔ 
 بیسرن کو وقت سے پہلے کھول دیاگیا
ٍ  وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں ہونےوالی میٹنگ  میں انٹیلی جنس بیورو کے اسپیشل ڈائریکٹر نے پہلگام  دہشت گردانہ  حملے سے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ  بیسرن کو مقامی لوگوں نے پولیس اور سیکوریٹی حکام کو اطلاع دیئے بغیر وقت سے پہلے۲۰؍ اپریل کو ہی سیاحوں کیلئے کھول دیاتھا۔ ان کے مطابق اس علاقے تک سیاحوں اور امرناتھ یاتریوں کی رسائی عام    طور پر جون میں ہوتی ہے۔  آفیسر نے آل پارٹی میٹنگ میں یہ بھی اعتراف کیا کہ منگل   ۲۲؍ اپریل کو جب دہشت گردوں  نےا س علاقے کو نشانہ بنایاتو وہاں کوئی سیکوریٹی نہیں تھی۔
حکومت سے راہل گاندھی کے تلخ سوالات
  عوامی سطح پر اپوزیشن اور بطور خاص کانگریس حالانکہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کررہی ہے  تاہم میٹنگ  میں اس انکشاف کے بعد کہ حکام کو معلوم ہی نہیں تھاکہ بیسرن کی وادی سیاحوں کیلئےکھول دی گئی ہے، راہل گاندھی نے کئی تلخ سوالات کئے جن کے جواب  حکومت  کےپاس نہیں تھے۔    ’’ڈیکن ہیرالڈ‘‘ کے نمائندہ شیمین جوائے  نےاپوزیشن ذرائع  کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ان سوالات پر راہل گاندھی کو این سی پی (شرد پوار) لیڈر سپریہ سُلے، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور مسلم لیگ کے حارث بیران کی بھر پور حمایت ملی۔ راہل گاندھی   نےحیرت کااظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’’آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ آپ (مقامی حکام) کو پتہ ہی نہیں تھا کہ ہزاروں  کی تعداد میں سیاح وہاں پہنچ رہے ہیں۔ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ آپ اس بات سے لاعلم تھے کہ وہ جگہ لوگوں کیلئے کھول دی گئی ہے؟یعنی  آپ سیکوریٹی میں چوک کا اعتراف کررہے ہیں کیوں کہ کوئی بھی سیکوریٹی اہلکار  وہاںموجود نہیں تھا؟‘‘
’’ پو نے  میں ٹراویل ایجنٹ کو پتہ تھا اور حکام لاعلم تھے؟‘‘
 این سی پی (شرد پوار) کی رکن پارلیمان سپریہ سُلے نے بیسرن وادی سیاحوں کیلئے کھول دیئے جانے کی خبر سے حکام کی لاعلمی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  پونے میں ٹراویل ایجنٹ کو معلوم تھا کہ بیسرن وادی کھول دی گئی ہے اور وہ ٹورسٹ بھیج رہاتھا تو حکام کیسے لاعلم ہوسکتے ہیں؟ انہوں نے سوال کیا کہ ’’جب ٹراویل ایجنٹ کو معلوم ہوسکتاہے تو ہماری سیکوریٹی ایجنسیوں کو کیسے نہیں معلو م ہوسکتا؟‘‘
اپوزیشن کے اعتراض پر وزیر کو مداخلت کرنی پڑی
 اس پر جب یکے بعد دیگرے اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے سوال پوچھے جانے لگے اور اعتراض ہونے لگا تو ایک سینئر وزیر کو مداخلت کرنی پڑی۔  انہوں نے اپوزیشن  کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ’’کچھ مسئلہ ہے‘‘ تبھی تو یہ میٹنگ رکھی گئی ہے تاکہ ’’مستقبل کیلئے اسے حل‘‘ کرلیا جائے۔ 
مدد کیلئے پہنچنے میں  ۴۵؍ منٹ کی تاخیر کا بھی اعتراف
 ’دی ہندو‘ میں شوبھانک  نائر اور وجیتا سنگھ  کے مطابق وزیر داخلہ امیت شاہ  نے میٹنگ میں صفائی دی کہ بیسرن میں بھلے ہی سیکوریٹی نہیں تھی مگر جس وقت حملہ ہوا س وقت  پہلگام میں  ۵۰۰؍ جوان موجود تھے۔  انہوں نے بتایا کہ چونکہ بیسرن تک پیدل (پہاڑ چڑھ کر) یا پھر گھوڑے پر ہی جایا جاسکتاہے ، اس لئے  فوجیوں کی جانب سے مدد پہنچے میں ۴۵؍ منٹ کی تاخیر ہوئی۔ 

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK