• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بیداری رنگ لائی ، تین کروڑای میل روانہ

Updated: September 14, 2024, 12:40 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

وقف بل کیخلاف رائے بھیجنے میں مہاراشٹر سر فہرست، آخری دن بھی بیداری کی کوششیں جاری رہیں، پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے شکریہ ادا کیا۔

Outside the Sunni large mosque in Madanpura, officials appeal to scan the QR code.
مدنپورہ کی سنّی بڑی مسجد کے باہر ذمہ داران کیوآر کوڈ کو اسکین کرنے کی اپیل کرتے ہوئے۔(تصویر: انقلاب )

وقف ترمیمی بل کے خلاف رائے دینے  کے آخری دن جمعہ ۱۳؍ستمبر کوملکی سطح پرہر جگہ جوش وخروش کے ساتھ اس عمل کوانجام دیا گیا ۔خبر لکھے جانے تک یہ سلسلہ تیزی سے جاری تھا اور رات کو ساڑھے۹؍ بجےتک ۳؍ کروڑ ۴۰؍ لاکھ آراء ای میل کے ذریعے جے پی سی کو بھجوائی جاچکی تھیں۔ بل کے خلاف رائے  دینے  کے عمل کا جائزہ لینے پریہ اندازہ ہوا کہ جس طرح حکومت کی جانب سے یکساںسول کوڈ (یو سی سی)کا شوشہ چھوڑنے کےبعد اس کی شدت سے مخالفت کرتے ہوئے مہاراشٹر اورممبئی نے ریکارڈ قائم کیا تھا وہ ریکارڈ وقف ترمیمی بل کے خلاف رائے دہی میں بھی برقرار رہا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکی جانب سے اس کی توثیق کی گئی کہ مہاراشٹر سرفہرست ہے۔ اس کے بعد کرناٹک ، اترپردیش اور دیگر ریاستیں ہیں۔ 
۴؍ کروڑتک آراء بھجوانے کی امید 
 اوقاف کی املاک کے تحفظ اور بل کے خلاف جس اہتمام اور تیزی کے ساتھ ملک بھر سے جے پی سی کو رائےکوبھیجی جارہی تھیں اس سے یہ امید ہے کہ آخری وقت تک یہ عدد ۴؍ کروڑ تک پہنچ جائے گا۔بورڈ کے سیکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے  یہ امید ظاہر کی اور کہا کہ ہم نے اس موقع پر بھی بھرپور اتحاد و بیداری کا ثبوت دیا ہے اور اسے آگے بھی برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ 
میل باکس بھرجانے کی اطلاعات
 آخری دن ایک سے زائدمرتبہ جے پی سی کا میل باکس بھرجانے کی وجہ سے رائے بھیجنے والوں کودشواری ہوئی اور میل فیل ہوجانے کا میسیج آنے کے سبب لوگوں کوتشویش بھی ہوئی مگرانہیں یہ بتایاگیا کہ جیسے جیسے میل باکس میںگنجائش ہوتی جائے گی ،بھیجی جانے والی رائے پہنچتی جائے گی۔ بورڈ کی ٹیکنیکل ٹیم اس کی مسلسل نگرانی کررہی تھی۔ اس کے علاوہ تین دن تک مزیدوقت بڑھانے کے پیغامات بھی عام کئے گئے اورکچھ لوگوں نے یہ افواہ پھیلائی کہ ہیلپ لائن نمبر پرمسڈکال دینے سے آپ کی رائے پہنچ جائے گی لیکن بورڈ نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے وقت بڑھانے اور ہیلپ لائن کی بات ، دونوں کو افواہ قرار دیا۔ 
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے تمام مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا 
  وقف بل کیخلاف جس طرح سے پورے ملک کے مسلمانوں نے اپنی رائے دی اور ملّی معاملے میں اتحاد و بیداری کا ثبوت دیا اس پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے تمام مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ’’ ملک کے تمام مسلمانوں نے بورڈ کی آواز پر لبیک کہا  اور وقف ترمیمی بل کے خلاف جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بڑی تعدادمیں ای میل روانہ کئے۔ اللہ کرے کہ حکومت جمہوری تقاضوں کو سامنے رکھ کر اس بل کو واپس لے لے اور ایسا قانون بنانے سے گریز کرے جو اقلیت دشمنی پر مبنی ہو۔‘‘ انہوں نے مسلمانوں سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ اس بل کی واپسی کیلئے  دعائوں کا اہتمام بھی کریں اور عملی اقدامات بھی کریں۔  انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈاس بل کو روکنے کیلئے قانون  اور آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے ہر سطح پر کوششیں کر رہا ہے۔

 اس سے قبل مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے انقلاب کے استفسار پر بتایا کہ شروع میں لوگوں میں زیادہ بیداری نہیں تھی۔ اس بل سے وقف املاک کو ہونے  والے نقصانات کوسمجھانے اور لوگوں کو جوڑنے کی غرض سے ایک ایک دن میں سوشل میڈیا پرکئی کئی میٹنگیں کی گئیں اورجب لوگوںنے اسے سمجھ لیا تواخیر میںقابل ذکر طریقے سے رائے دینے کے لئے شامل ہوئے اور زبردست بیداری کا ثبوت دیا۔ اس عمل میں تمام مکاتب فکر کی ذمہ دار شخصیات اورتنظیموں نے بھرپورتعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ اس کے سبب رائے دہی کا پہلا مرحلہ خاطرخواہ طریقے سے کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ تمام تنظیموں کی جانب سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ کیوآر کوڈ ہی اسکین کروایا گیا سوائے کولکاتہ کی خلافت کمیٹی کے جس کی جانب سے بورڈ کے اعلان سے قبل ہی کیو آر کوڈ جاری کردیا گیا تھا اور تین دن قبل تک اس کی جانب سے بھی ۵۰؍ لاکھ سے زائدآراء جے پی سی کو بھجوائی جاچکی تھیں۔ ‘مولانا سے یہ پوچھنے پرکہ ترمیمی بل کے خلاف بورڈ کا اگلا قدم کیا ہوگا تو انہوں نے بتایا کہ چونکہ یہ بل پھرپارلیمنٹ میں لایا جائے گا اس لئے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کی گئیں اورکی جارہی ہیں، اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ قائم کیا گیا ہےکہ وہ پوری شدت سے اس بل کو رکوائیں اور کسی صورت پاس نہ ہونے دیں۔ اس کے ساتھ خاص طور پرنتیش کمار اورچندرا بابو نائیڈ و سے بھی گفت وشنید کی جارہی ہے، اگر وہ حمایت واپس لے لیں تومسئلہ ہی ختم ہوجائے گا۔ اگر بالفرض ان کوششوں سے بھی یہ ترمیمی بل حکومت نے واپس نہ لیا تو پھر بورڈ اگلا قدم اٹھائے گا۔مولانا کے مطابق مسلمانوں کا اتنے بڑے پیمانے پر ری ایکشن بھی یقیناً اپوزیشن جماعتوں کے پیش نظر ہوگا اوراتنی کثیر تعداد میںبل کی مخالفت میںآراء کو نظرانداز کرنا حکومت کے لئے بھی شاید آسان نہیں ہوگا۔اس لئے بورڈ ہر پہلو پر نگاہ رکھ کراس بل کو رکوانے کے لئے کوشاں رہے گا۔ دریں اثناء شہر اور مضافات میں ہر جگہ مساجد میں اور مساجد کے باہر جوش وخروش سے کیو آرکوڈ اسکین کرکے  جے پی سی کو رائے بھیجی گئیں۔ اس بل کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اس میں بزرگوں ، نوجوانوں  اورخواتین  نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور اپنے عمل سے یہ پیغام دیا کہ حکومت یہ بل واپس لے، وقف کونقصان پہنچانے کےلئے اٹھایا گیا یہ قدم کسی صورت مسلمانوں کو منظور نہیں۔ائمہ مساجد نے اسی عنوان پرتفصیل سے جمعہ میں خطا ب کیا اور یہ بھی یاددہانی کرائی کہ گھر جاکر خواتین کو بھی اس عمل میں شامل کریںتاکہ گھرکا کوئی فرد رائے دینے سے رہنے نہ پائے۔ اس کا خاص اثر یہ دیکھنے کو ملا کہ شہر اورمضافات میں تمام مساجد میںاس کا نہ صرف اہتمام کیا گیا بلکہ ایک ایک مصلی کو متوجہ کیا گیا کہ وہ وقت ختم ہونے سے قبل اول فرصت میں یہ کام کرلے ۔کئی مساجد میں جہاںدینی مدارس بھی چلائے جارہے ہیں، وہاں کےطلبہ نماز ختم ہونے سے قبل اور بعد میں مصلیان کے پاس جاکر کیو آرکوڈ اسکین کرنے کی درخواست کرتے ہوئے نظر آئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK