ایس آئی ٹی کی رپورٹ پر اب تک ۱۲ ؍ مدرسوں کے خلاف مقدمہ درج، منظوری دینے والے افسران پر بھی شکنجہ
EPAPER
Updated: February 11, 2025, 11:48 AM IST | Mohammed Aslam | Azamgarh
ایس آئی ٹی کی رپورٹ پر اب تک ۱۲ ؍ مدرسوں کے خلاف مقدمہ درج، منظوری دینے والے افسران پر بھی شکنجہ
اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کی جانچ میں فرضی پائے گئے ۲۱۹؍مدارس کے مالکان ومنتظمین کے خلاف ایس آئی ٹی انسپکٹر کنور برہم پرکاش سنگھ کی تحریر پر متعلقہ تھانوں میں مقدمہ درج کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ایس پی دیہات چراغ جین کے مطابق اتوار کی دیر شام تک ضلع کے مختلف تھانوں میں ۱۲ ؍مدرسہ چلانے والوں کے خلاف رپورٹ درج کی جاچکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ریاستی حکومت کی ہدایت پر ۲۰۱۷ء میں مدرسہ پورٹل پر مدارس کی فیڈنگ کے دوران ضلع میں ۳۸۷؍ مدارس کو معیار کے مطابق اور ۳۳۳ ؍کو غیر معیاری پایا گیا تھا۔ غیر معیاری پائے گئے ۳۳۳؍ مدارس کی ایس آئی ٹی جانچ میں ۲۱۹؍ مدرسوں کے فرضی ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ ایس آئی ٹی کی جانچ رپورٹ کے مطابق ان ۲۱۹؍ مدارس میں کچھ کا تو زمین پر کوئی وجود نہیں تھا اور کچھ کے کاغذات فرضی پائے گئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی کچھ مدارس کے پتہ پر شٹر نما دکانیں پائی گئی تھیں ۔ متعدد مقامات پر مدارس کی جگہ مکاتب چلتے پائے گئے تھے۔ ۲۰۲۲ء میں ایس آئی ٹی کے ذریعہ حکومت کو پیش کی گئی رپورٹ کے بعد حکومت نے ان مدارس کے چلانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایات دی تھی لیکن رپورٹ کون درج کرائے اس بات کی وضاحت نہیں ہونےکی وجہ سے یہ معاملہ تعطل کا شکار رہا۔ اب حکومت کی ہدایت پر ان مدارس کے خلاف ایف آئی آر درج ہونا شروع ہوگئی ہے۔ اس معاملے میں پہلا مقدمہ ۶ ؍فروری کو تھانہ کندھرا پور میں درج کیا گیا تھا۔ ۸ ؍فروری کو کل ۱۱ ؍مقدمے درج کئے گئے۔
ایس آئی ٹی کےانسپکٹر کنور برہم پرکاش سنگھ کی شکایت پر کندھرا پور تھانے میں دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ضلع اقلیتی فلاح و بہبود کی افسر ورشا اگروال سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جانچ کمیٹی نے جو تحریر سونپی تھی، اسے دھیرے دھیرے متعلقہ تھانوں کو بھیجا جارہا ہے۔ مقدمہ درج کرنے کی کارروائی پولیس کو کرنی ہے۔ اس سلسلے میں ایس پی دیہات چراغ جین نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی ہدایت پر ایس آئی ٹی نے فرضی مدارس کی جانچ کی تھی اور اب تک۱۰؍سے زائد مقدمے درج کئے جا چکے ہیں۔
افسران کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے
اطلاعات کے مطابق مدرسوں کے منیجروں کے ذریعے مدرسہ پورٹل پر غلط معلومات اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ عمارت کی شرائط، طلبا کی تعداد سے متعلق شرائط اور دیگر تمام شرائط جو سروس رولس اور عربی اور فارسی مدرسہ رولس اترپردیش ۱۹۸۷ء میں بیان کی گئی ہیں، ان کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ ایسے تمام غیر موجود مدارس کو منظوری دینے اور مدرسہ جدید کاری اسکیم کے تحت ادائیگی کا حکم دے کر سرکاری فنڈ کا غبن کرنے میں مدد کرنے والے اس وقت کے ضلع اقلیتی فلاح وبہبود افسر پربھات کمار اور کلرک برائے وقف اوم پرکاش پانڈے اور ضلع اقلیتی فلاح و بہبود افسر لال من کے خلاف حکومت کی ہدایت ایس آئی ٹی نے دھوکہ دہی کا مقدمہ لکھنؤ میں درج کرایا ہے۔
ضلع میں اب تک درج کئے گئے ۱۲؍ معاملوں میں سے ۱۱؍ فرضی مدرسوں کو منظوری دینے کے لئے سابق ضلع اقلیتی فلاح و بہبود افسر پربھات کمار کا نام شامل ہے۔ جبکہ ایک مدرسے کو سابق ڈی ایم او لال من نے منظوری دی تھی۔