سنبھل میں تمام مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹائے جا چکے ہیںجس کے بعد مساجد کے ذمہ داروں نے یہ طریقہ اپنایا ہے۔
EPAPER
Updated: March 06, 2025, 11:11 AM IST | Agency | Sambhal
سنبھل میں تمام مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹائے جا چکے ہیںجس کے بعد مساجد کے ذمہ داروں نے یہ طریقہ اپنایا ہے۔
رمضان کے ماہ میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتارے جانے کے بعد مساجد کی چھتوں سے اذان دی جا رہی ہے اور سحری کے وقت کا اعلان کیاجارہا ہے۔ اترپردیش کا سنبھل، شاہی جامع مسجد تنازع کے بعد سے ہی سرخیوں میں ہے۔ رمضان میں ایک بار پھر سنبھل موضوع بحث بنا ہوا ہے، لیکن اس بار وجہ دوسری ہے۔ دراصل پوری ریاست میں مذہبی مقامات پر لگے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ سنبھل میں بھی لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی حکومتی مہم پر عمل ہو رہا ہے۔ یہاں بیشتر مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر ہٹائے جا چکے ہیں۔ ایسے میں رمضان کے مبارک ماہ میں سحری اور افطار کے وقت کا اعلان کرنے کیلئے مسجدوں کے امام اور مؤذن نے انوکھی ترکیب نکالی ہے۔ سحری کے وقت مساجد کی چھتوں سے امام، مؤذن یا دیگر کوئی ذمہ دار شخص اعلان کر تا ہے۔ اس کے علاوہ کئی ذمہ دار مسلم علاقوں میں جا کر ڈھول یا دیگر وسائل کا استعمال کر کے لوگوں کو سحری کیلئے بیدار کر رہے ہیں۔ سنبھل میں اب مساجد کی چھتوں سے پانچوں وقتوں کی اذان دی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے سنبھل کے رہنے والے اسلامی مذہبی رہنما مفتی مولانا نوری رضا نے کہا کہ یہاں کا مسلمان یوپی حکومت کے حکم پر عمل کر رہا ہے۔ انہیں لاؤڈاسپیکر ہٹانے کے حکم پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رمضان کا پاک مہینہ چل رہا ہے۔ سحری، افطار اور نماز کے وقت مساجد کی چھتوں سے کھڑے ہو کر اذان سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی مسجدوں سے لوگ خود لاؤڈ اسپیکرنکال کر پولیس کے حوالے کررہے ہیں۔