کھتری مسجد، مینارہ مسجد اورمانڈوی پوسٹ آفس کے پاس تو اجتماعی اذانوں کااہتمام کیا گیا مگر بھنڈی بازار چوراہے پراور کرلا میں پولیس نے اذان دینے سےروک دیا۔ واشی میں احتجاج کرنے والے ایس ڈی پی آئی کے کارکنان کوپولیس نے حراست میں لیا۔ مساجد میں ائمہ نے اس سانحہ پرروشنی ڈالی۔ بھیونڈی کی ۲۰؍ مساجد میںبھی اجتماعی اذانیںدی گئیں۔ پولیس کا سخت بندوبست۔
محمدعلی روڈ پر لوگ مختلف نعروں والے پلے کارڈز کے ساتھ ۔ تصویر: آئی این این
۶؍ دسمبر بروز جمعہ بابری مسجد کی شہادت کی ۳۲؍ویں برسی پر شہرومضافات کے مختلف علاقوں میں اذانیں دی گئیں۔ رضا اکیڈمی کی جانب سے ۳؍ مقامات کھتری مسجد بنیان روڈ ، مینار ہ مسجد اورمانڈوی پوسٹ آفس کے پاس تو اجتماعی اذان دی گئی مگر اس دفعہ بھنڈی بازار چوراہے پرپولیس نے اذان دینے سےروک دیا۔پولیس کی جانب سے حوالہ یہ دیا گیا کہ ڈپٹی پولیس کمشنر (ڈی سی پی )نے سختی سےمنع کیا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ جگہوں پراحتجاج کرنے والوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
’’مسجد کی شرعی حیثیت تبدیل نہیں کی جاسکتی ‘‘
اس سے ہرکس وناکس واقف ہےکہ بابری مسجد کا فیصلہ آچکا ہے اور رام مندر کی تعمیرہوچکی ہے، اس کےباوجود۶؍ دسمبر کو احتجاج اور اذان دینے والوں کایہ جواز ہے کہ چونکہ جہاں ایک جگہ مسجد تعمیر کردی جاتی ہے، وہ تاقیامت مسجد رہتی ہے۔ مسجد محض اینٹ گار ےاورپتھروں کا نام نہیںہے ، اس لئے وہ ہمیشہ مسجدرہے گی ۔اس اعتبار سے بابری مسجد بھی قیامت تک مسجد رہے گی ،اس کی شرعی حیثیت ختم نہیں کی جاسکتی ۔اسی اسلامی نقطۂ نظرسے وہ اذان کا اہتمام کرتے ہوئے اس کی یاددہانی کراتے ہیں اورکراتے رہیں گے۔اس بارے میں رضا اکیڈمی کےسربراہ محمدسعید نوری ، مولانا عباس رضوی ،مولانا اعجازاحمد کشمیری ،مولانا امان اللہ رضا اورقاری عبدالرحمٰن ضیائی نے اظہارخیال کیا ۔ اذان دینےکے ساتھ ہاتھوں میںپلے کارڈز اٹھائے مظاہرین کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ بابری مسجد کی شرعی حیثیت قیامت تک ختم نہیںکی جاسکتی ، بابری مسجدزندہ باد ، دہشت گردی مردہ باد۔ یہی نعرے پلے کارڈز پر بھی تحریر تھے۔
گوونڈی میں بھی اذان اوردعا کااہتمام
ہرسال کی طرح امسال بھی گوونڈی کے اندرا نگر روڈ نمبر۱۴؍بیگن واڑی میںعرفان ڈیوٹے کےدفتر کےسامنے اذان اوردعا کا اہتمام کیاگیا۔ اس موقع پرمفتی محمدشاہد رضا مصباحی، مولانا عیش محمدقادری ، قاری رضوان ، قاری قسمت علی اوردیگر علماء نیزمقامی افراد نے دعا اوراذان میںشرکت کی ۔
ایس ڈی پی آئی کارکنان کوپولیس نےتحویل میں لیا
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی آئی) ممبئی کےسیکریٹری فیروزبِسّی نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ وہ واشی ناکہ چمبور میں فری وے بریج کے پاس اپنے ساتھیوں کے ہمراہ احتجاج کرنا چاہ رہے تھے مگران کو نمازجمعہ کے بعد ہی پولیس نے چیتا کیمپ میں روک دیا اور ان کے ۸، ۱۰؍ساتھی جو مذکورہ بریج کے پاس احتجاج کررہے تھے ، آرسی ایف پولیس نے انہیںاپنی تحویل میں لے لیا ۔ اس تعلق سے آرسی ایف پولیس اسٹیشن میںموجود ایس ڈی پی آئی مہاراشٹرکے جنرل سیکریٹری سعید چودھری کے مطابق ’’انہیںاورممبئی کے صدر رفیق انصاری کو پولیس نے تحویل میں لیا ہے ۔خبر لکھے جانے تک جمعہ بعد سے سوا سات بجے تک وہ اوران کے دیگر ساتھی پولیس اسٹیشن میںموجود تھے ،پولیس کاغذی کارروائی میں مصروف تھی ۔۸؍کارکنان کوگرفتارکیا گیا اوردونوں عہدیداران کوتحویل میں لیا گیا ہے۔
کرلا قریش نگرمیں پولیس نے اجازت نہیں دی
کرلا قریش نگر کے رہنے والے خالد قریشی کے مطابق ’’امسال اجتماعی اذان کی پولیس نے اجازت نہیں دی ، سختی کرتے ہوئے کہا گیا کہ اجتماعی طورپر اذان کا اہتمام نہ کرنا۔ قریش نگر میں ۱۲، ۱۵؍ لوگ اذان کا اہتمام کیا کرتےتھے۔ پولیس کی سختی کے سبب خالد قریشی نے اپنے دفتر میں اذان دینے کا اہتمام کیا ۔
مساجد میںائمہ نے اس سانحہ پر روشنی ڈالی
نمائندۂ انقلاب نے باندرہ ریکلیمیشن بازار روڈ پر جس مسجد میںنمازادا کی وہاں امام صاحب نے اصلاحی عنوان پر بیان کرنے کے ساتھ بابری مسجد کی شہادت پربھی روشنی ڈالی اور کہاکہ ظلم ونا انصافی کے ساتھ ۱۹۹۲ء میں اللہ کے مقدس گھر کوشہید کیا گیا تھا۔ اسی لئے آج کے دن یعنی ۶؍دسمبر کو سیاہ دن قراردیاجاتا ہے ۔ہمیں اس سے اپنی نسلوں کوآگاہ کرانا چاہئے۔
شہر ومضافات کے دیگر علاقوں کی مساجد میںمعلومات حاصل کرنے پر وہاں بھی اس کی توثیق کی گئی کہ ائمہ نے اس پر روشنی ڈالی ۔اسی طرح وہاٹس ایپ کے الگ الگ گروپوں میں بھی لوگوں نے بابری مسجد کی شہادت کوظلم ،نا انصافی اور تاریخ سے مذاق قرار دیتے ہوئے اپنے غم کا اظہارکیا۔
بھیونڈی کی مختلف مساجد میں اجتماعی اذان اہتمام
بھیونڈی کی تقریباً ۲۰؍ مساجد میں دوپہر ۳؍ بجکر ۴۵؍ منٹ پر اجتماعی اذان کا اہتمام کیا گیا۔اس موقع پر پولیس نے پورے شہر میں سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔ڈی سی پی موہن دہیکر نے مساجد کے باہر بھی پولیس بندوبست رکھا تھا۔ شانتی نگر میں بلال مسجد کے باہر سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے اذان دیا۔ وہاں اذان کے بعد پولیس نے اعلان کیا کہ جلد سے جلد سبھی لوگ اپنے اپنے گھر چلے جائیں۔ اطلاع کے مطابق کوٹر گیٹ مسجد، چندی شاہ مسجد، دیوان شاہ درگاہ، معین مسجد، طیب مسجد، نورانی مسجد، امین باغ، آس بی بی مسجد، یا رسول اللہ مسجد، نوری مسجد گھونگھٹ نگر اور دیگر مساجد میں بھی اذان دی گئی۔