• Sun, 20 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بابا صدیقی کا محافظ کانسٹیبل معطل، محکمہ جاتی انکوائری شروع

Updated: October 20, 2024, 8:49 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

حوالدار نے واردات کے وقت حملہ آوروں کیخلاف اپنے طور پر کچھ نہیں کیا۔ تفتیشی افسران کے مطابق گرفتار شدہ ۵؍ ملزمین نے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں پیچھے ہٹ گئے

On October 12, Baba Siddiqui was attacked and killed in Bandra
۱۲؍اکتوبر کو باندرہ میں بابا صدیقی پر حملہ کرکے انہیں ہلاک کیا گیا تھا

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) کے سینئر لیڈر بابا صدیقی کے قتل کے وقت ان کے تحفظ کیلئے تعینات پولیس کانسٹبل شیام سونائونے کو معطل کردیا گیا ہے۔ اس دوران جن ۵؍ افراد کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا پولیس نے ان کے پاس سے مرحوم لیڈر کے فرزند ذیشان صدیقی کی تصویر برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کانسٹیبل معطل
 حوالدار شیام سوناؤنے کو سروس سے معطل کرنے کی وجہ پولیس محکمہ نے یہ بتائی ہے کہ واردات کے وقت وہاں موجود رہتے ہوئے بھی اس نے حملہ آوروں کے خلاف اپنی طرف سے کوئی کارروائی یا اقدام نہیں کئے تھے۔
 واضح رہے کہ ایک دن قبل ہی مرحوم کے بیٹے ذیشان نے نائب وزیر اعلیٰ اور داخلہ دیویندر فرنویس سے ملاقات کرکے اس کانسٹبل کے اپنے والد کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ان حالات کے پیش نظر کانسٹبل شیام کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری شروع کی جاچکی ہے۔
ذیشان کی تصویر برآمد
 اس کیس کی تفتیش کے دوران پولیس نے جمعرات اور جمعہ کے دوران امبرناتھ، پنویل اور ڈومبیولی سے ۵؍ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ تفتیش کاروں کے مطابق ان گرفتار ملزمین میں سے ایک کے فون سے ذیشان کی تصویر برآمد ہوئی ہے۔
ایک کروڑ روپے کا مطالبہ
 ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمین میں سے رام کنوجیا نے پوچھ گچھ کے دوران مبینہ طور پر یہ بیان دیا ہے کہ کلیدی مفرور ملزم شبھم لونکر نے بابا صدیقی کے قتل کیلئے پہلے ان سے رابطہ قائم کیا تھا۔ چونکہ وہ بابا صدیقی کی شخصیت سے واقف تھا اور ان پر حملہ کرنے کے نتائج جانتا تھا اس لئے اس نے ایک کروڑ روپے کا  مطالبہ کیا تھا اس کے باوجود وہ ان کی سپاری لینے سے ہچکچا بھی رہا تھا۔ لونکر اتنی بڑی رقم نہیں دینا چاہتا تھا اس لئے اس نے اترپردیش سے ایسے افراد کو اس کام کیلئے راضی کیا جو بابا صدیقی کو نہیں جانتے تھے اور چھوٹی رقم کے عوض قتل کرنے پر رضامند ہوگئے۔
یو ٹیوب سے پستول چلانا سیکھی
 پولیس کے مطابق قتل کے ملزمین جرائم کی دنیا میں نئے ہیں اور گرفتار پانچوں ملزمین پر قاتلوں کے رہنے سہنے، آمدورفت اور کھانے وغیرہ کے انتظامات کرنے کا الزام ہے۔ 
 پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جن لوگوں نے واردات کو انجام دیا وہ پستول چلانا بھی نہیں جانتے تھے۔انہوںنے کرلا میں کرایے کے مکان میں رہتے ہوئے ۴؍ ہفتوں تک یوٹیوب پر پستول چلانے کا طریقہ دیکھ دیکھ کر سیکھا تھا۔
 ان ۵؍ گرفتار شدگان کا سرغنہ نتن سپرے ہے جس کے تعلق سے پولیس کا دعویٰ ہے کہ بابا صدیقی پر فائرنگ ہونے تک کلیدی مطلوبہ ملزمین شبھم لونکر اور ذیشان اختر سے رابطہ میں تھا۔
کلیدی ملزمین
 شبھم وہ شخص ہے جس نے سوشل میڈیا پر پیغام لکھ کر لارینس بشنوئی گینگ کی جانب سے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ جبکہ ذیشان اختر کو اس واردات کا ماسٹر مائنڈ کہا جارہا ہے۔  ایک دیگر اہم ملزم جو پولیس کو مطلوب ہے وہ بابا صدیقی پر فائرنگ کرنے والا شیو کمار گوتم ہے۔ شیوکمار جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا اور پولیس اب تک اسے گرفتار نہیں کرسکی ہے۔ پولیس نے ان تینوں کے خلاف ’لُک آئوٹ نوٹس‘ جاری کر رکھا ہے۔
اسنیپ چیٹ اور انسٹا گرام کا استعمال
 اب تک کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزمین ایک دوسرے سے رابطہ میں رہنے کیلئے سوشل میڈیا ایپ ’اسنیپ چیٹ‘ اور ’انسٹاگرام‘ استعمال کررہے تھے۔
 جس ملزم کے فون سے ذیشان کی تصویر برآمد ہوئی ہے اس کے تعلق سے بھی یہی بتایا جارہا ہے کہ اسے یہ تصویر ’اسنیپ چیٹ‘ سے بھیجی گئی تھی۔تفتیش کاروں کے مطابق ملزمین یہ دونوں ’ایپ‘ اس لئے استعمال کررہے تھے کہ گفتگو کے بعد وہ پیغامات کو ڈیلیٹ کردیتے تھے۔ اس کے علاوہ جب ان پر آنے والے پیغامات پڑھ لئے جاتے ہیں یا ایک متعینہ وقت گزر جاتا ہے تو پیغامات ’ایکسپائر‘ ہوجاتے ہیں اور ایپ خود ہی ان کو ’ڈیلیٹ‘ کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ ان ایپ پر جھوٹی شناخت سے بھی اکائونٹ کھولے جاسکتے ہیں۔ پولیس کی نگاہ میں آنے اور پکڑے جانے سے بچنے کیلئے ملزمین ان دونوں ایپ کو استعمال کررہے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK