بابری مسجد کو منہدم کرنے کے کیس کے تمام ۳۲؍ ملزمین جن میں بی جے پی کے لیڈر ایل کے اڈوانی اور ایم ایم جوشی شامل ہیں ، کو بدھ کو لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بری کردیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزمین کے خلاف کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے۔ خیال رہے کہ یہ مقدمہ ۶ دسمبر ۱۹۹۲ کو ایودھیا میں بابری مسجد شہید کرنے سے متعلق ہے۔ ان ۳۲ ملزمین میں سابق نائب وزیر اعظم اڈوانی ، سابق مرکزی وزیر جوشی، اوما بھارتی اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ شامل ہیں، جن کے دور میں بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا۔
بابری مسجد ۔ تصویر : پی ٹی آئی
بابری مسجد کو منہدم کرنے کے کیس کے تمام ۳۲؍ ملزمین جن میں بی جے پی کے لیڈر ایل کے اڈوانی اور ایم ایم جوشی شامل ہیں ، کو بدھ کو لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بری کردیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزمین کے خلاف کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے۔ خیال رہے کہ یہ مقدمہ ۶ دسمبر ۱۹۹۲ کو ایودھیا میں بابری مسجد شہید کرنے سے متعلق ہے۔ ان ۳۲ ملزمین میں سابق نائب وزیر اعظم اڈوانی ، سابق مرکزی وزیر جوشی، اوما بھارتی اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ شامل ہیں، جن کے دور میں بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا۔
ملزمین میں رام مندر کی تعمیر کے انچارج ٹرسٹ کے جنرل سیکریٹری چمپت رائے بھی شامل ہیں۔سی بی آئی نے عدالت میں گواہ اور 600 دستاویزات بطور ثبوت پیش کئے تھے۔ 48 افراد کے خلاف، الزامات عائد کئے گئے تھے ، لیکن اس مقدمے کی سماعت کے دوران 16 افراد کی موت ہوگئی تھی۔سماعت کے دوران 32 ملزمین میں سے دو درجن سے زیادہ عادلت میں موجود تھے جبکہ اڈوانی (92) ، جوشی (86) ، بھارتی (61) ، سنگھ (88) ، نریتیا گوپال داس اور ستیش پردھان عدالت میں موجود نہیں تھے۔