رپورٹ میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کیونکہ یہ اعتدال کے کچھ آثار کے باوجود بلند ہے اور مہنگائی کا خطرہ ہے۔
EPAPER
Updated: April 25, 2024, 2:02 PM IST | Mumbai
رپورٹ میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کیونکہ یہ اعتدال کے کچھ آثار کے باوجود بلند ہے اور مہنگائی کا خطرہ ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا یا مرکزی بینک کی پالیسیوں میں خردہ افراط زر کا اہم کردار ہے اور اب اس کے مقررہ ہدف یعنی ۴؍ فیصد کے اندر آنے کے آثار ہیں لیکن خراب موسم اور جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے خام تیل کی بین الاقوامی قیمت میں تیزی سے افراط زر کا خطرہ برقرار ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے معیشت کی حالت پر اپنی رپورٹ میں یہ باتیں کہی ہیں۔
آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر مائیکل پاترا سمیت مرکزی بینک کے حکام کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوجوان آبادی سے فائدہ اٹھانے کیلئے ملک کو اگلی ۳؍ دہائیوں تک۸؍ سے۱۰؍ فیصد کی شرح سے ترقی کرنا ہوگی۔ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اس میں لکھی گئی رائے صرف مصنفین کی ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ آر بی آئی کی بھی یہی رائے رکھتاہو۔ ۲۰۲۲ء میں مسلسل ۳؍ سہ ماہیوں تک آر بی آئی خردہ افراط زر کو۴؍ سے۶؍ فیصد کی مقررہ حد کے اندر نہیں رکھ سکا۔ پھر بھی، وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی اپنی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹی، چاہے اس کا مطلب اپریل ۲۰۲۳ء کے بعد ریپو ریٹ کو بغیر کسی تبدیلی کے جوں کا توں رکھنا ہو۔
جنوری سے خردہ افراط زر میں نرمی آ رہی ہے جس سے نمو میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خردہ افراط زر دسمبر۲۰۲۳ء میں ۵ء۷؍ فیصد تک پہنچ گیا تھا اور اگلے ۲؍ مہینوں میں اوسطاً ۵ء۱؍ فیصد رہنے کے بعد مارچ میں یہ کم ہو کر ۴ء۹؍ فیصد پر آ گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ `مہنگائی کا رجحان تخمینوں کے مطابق رہا اور مالی سال۲۰۲۴ء کی چوتھی سہ ماہی میں یہ۵؍ فیصد کے تخمینہ کے مطابق تھا۔ آر بی آئی نے موجودہ مالیاتی میں خردہ افراط زر۴ء۵؍ فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب اعتماد بڑھ گیا ہے کہ خردہ افراط زر۴؍ فیصد کے ہدف کے اندر آجائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی توقعات کے مطابق بتدریج نیچے آرہی ہے اور آنے والے اعداد و شمار اس میں مزید کمی کی واضح تصویر پیش کریں گے۔ لیکن رپورٹ میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کیونکہ یہ اعتدال کے کچھ آثار کے باوجود بلند ہے اور مہنگائی کا خطرہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ `مناسب موسم اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے مہنگائی بڑھنے کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔
آر بی آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرمیوں کے دوران کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سال معمول سے بہتر مانسون کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتیں گر سکتی ہیں لیکن اس سے پہلے قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی محکمہ موسمیات سے موصول ہونے والی معلومات میں شدید موسمی حالات میں تشویشناک تبدیلی ظاہر ہورہی ہے، جس سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ریزرو بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں شرح نمو بڑھانے کے لئے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں۔ ۲۰۲۱ء سے۲۰۲۴ء کے دوران حقیقی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی اوسط نمو۸؍ فیصد سے زیادہ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ `اگلی ۳؍ دہائیوں تک ترقی کی رفتار بڑھانے کے عزائم کو پورا کرنے کیلئے ہندوستانی معیشت کو ۸؍ سے ۱۰؍ فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کرنا ہوگی۔ مضبوط بیلنس شیٹس، گھریلو مانگ اور عوامی سرمایہ کے اخراجات کی وجہ سے ہندوستانی کمپنیوں کے کریڈٹ کوالیٹی میں بھی بہتری آئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں اور خواتین کیلئے روزگار کے مواقع بڑھانے پر زور دیتے ہوئے روزگار کے مواقع بڑھانے کی حکمت عملی کو جاری رکھا جانا چاہیے۔ لیبر کے معیار میں بتدریج بہتری آئی ہے اور ۱۹۸۰ء سے ۲۰۲۱ء کے درمیان۰ء۷؍ فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ ۱۸۔ ۲۰۱۷ء سے لیبر کے معیار میں تیزی سے بہتری آئی ہے۔
آربی آئی کی رپورٹ میں کیا کہا گیا ؟
ڈبلیو ایم او کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی محکمہ موسمیات سے موصول ہونے والی معلومات میں شدید موسمی حالات میں تشویشناک تبدیلی ظاہر ہورہی ہے، جس سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
`اگلی ۳؍ دہائیوں تک ترقی کی رفتار بڑھانے کے عزائم کو پورا کرنے کیلئے ہندوستانی معیشت کو ۸؍ سے۱۰؍ فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کرنا ہوگی۔ مضبوط بیلنس شیٹس، گھریلو مانگ اور عوامی سرمایہ کے اخراجات کی وجہ سے ہندوستانی کمپنیوں کے کریڈٹ کوالیٹی میں بھی بہتری آئی ہے۔