آرٹی آئی کارکن کی ہائیکورٹ میں داخل کردہ عرضداشت میں کئی سنگین الزامات ، اگر جرم صفائی ملازم نے کیا تھا تو اسکول ٹرسٹ کے صدر اور سیکریٹری کیوں فرار ہیں؟
EPAPER
Updated: September 27, 2024, 9:43 AM IST | Mumbai
آرٹی آئی کارکن کی ہائیکورٹ میں داخل کردہ عرضداشت میں کئی سنگین الزامات ، اگر جرم صفائی ملازم نے کیا تھا تو اسکول ٹرسٹ کے صدر اور سیکریٹری کیوں فرار ہیں؟
گزشتہ ماہ بدلاپور کے ایک اسکول میں ۲؍ چھوٹی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کی پاداش میں گرفتار کئے گئے اسکول کے صفائی ملازم کو پولیس نے انکائونٹر میں ہلاک کر دیا ہے۔ بدلاپور میں کچھ لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کرکے اس انکائونٹر پر خوشیاں منائیں تو کچھ بی جے پی کارکنان نے دیویندر فرنویس کی ہاتھ میں ریوالور اٹھائے تصویر جگہ جگہ ہورڈنگز کی صورت میں لگائی۔ لیکن اس انکائونٹر کے پس منظر میں اب سنگین الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ اسکول انتظامیہ خود بچیوں کے جنسی استحصال میں ملوث تھا۔ اسکول میں بچوں کی فحش فلمیں بنانے اور بچوں کی اسمگلنگ (ہیومن ٹریفکنگ) کا بھی الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
مشہور آر ٹی آئی کارکن او ر سابق صحافی کیتن تروڈ کر نے بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی ہے۔ اس میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ بدلاپور کے جس اسکول میں بچیوں کے ساتھ زیادتی ہوئی اس اسکول کا انتظامیہ خود بچوں کی فحش فلمیں بنانے اور ہیومن ٹریفکنگ کےغلیظ کاروبار میں ملوث ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسکول کے ٹرسٹی تشار آپٹے اور اُودئے کوتوال اس وقت فرار ہیں ۔ انہی لوگوں کو بچانے کیلئے اکشے شندے کو مبینہ انکائونٹر میں ہلاک کیا گیا ہے۔ اگر عدالت کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے اکشے شندے کوپیش کیا جاتا تو کئی راز کھل جاتے اسی خوف سے اس کا خاتمہ کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ اُودئے کوتوال یہ آدرش ٹرسٹ کےصدر ہیں جبکہ تشارآپٹے سیکریٹری یہ دونوں ہی اکشے شندے کی گرفتاری کے وقت سے فرار ہیں۔ جبکہ اسکول کی خاتون پرنسپل اس وقت معطل ہیں اور اپنے گھر پر ہیں۔ کیتن تروڈکر کی عرضداشت میں جو باتیں کہی گئی ہیں۔ اسی طرح کے نکات کی جانب سینئر صحافی نکھل واگلے نے بھی توجہ دلائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اکشے شندے کا انکائونٹر میں ہلاک کر دیا جانا ممکن ہے کچھ لوگوں کیلئے خوشی کی بات ہو کیونکہ ان کی نظر میں عام طور پر مجرموںکے خلاف مقدمہ برسوں چلتا رہتا ہے اور انہیں کبھی سزا نہیں ہوتی۔ ان کا یہ خیال دراصل حکومت اور پولیس کی ناکامیوں کا نتیجہ ہے۔ نکھل واگلے نے کہا کہ اکشے شندے کا انکائونٹر سراسر غلط ہے کیونکہ مجرم کو سزا دینا عدالت کا کام ہے پولیس کا نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اُودئے کوتوال اور تشار آپٹے فرار کیوں ہیں؟ اور انہیں کب گرفتار کیا جائے گا؟ انہوں نے ایسا کیا کیا ہے جو انہیں فرار ہونے کی ضرورت پڑی؟
شیوسینا ( ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے کیتن تروڈکر کی عرضداشت کو بنیاد بناکر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ رائوت کا کہنا ہے کہ ’’ کیتن تروڈکر نے عرضداشت داخل کی ہے جس میں انہوں نے واضح الزام لگایا ہے کہ اسکول میں چھوٹے بچوں کی فحش فلمیں بنائی جاتی تھیں اور یہ لوگ انسانی اسمگلنگ میں بھی ملوث تھے۔ ورنہ یہ لوگ فرار کیوں ہیں؟‘‘ رائوت نے کہا ’’ ان دونوں کا تعلق بی جے پی اور آر ایس ایس سے ہے اس لئے حکومت نے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایکناتھ شندے اور دیویندر فرنویس کے درمیان اس انکائونٹر کا کریڈٹ لینے کی مقابلہ آرائی جا ری ہے۔ دونوں کے حامی ان کے ہاتھ میں پستول دے کر انہیں ’سنگھم‘ ( بہادر پولیس انسپکٹر کا فلمی کردار) قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں تو کیا یہ انکائونٹر ان لوگوں کے کہنےپر ہوا ہے؟ ‘‘ یاد رہے کہ یہی سوال نکھل واگلے نے بھی اٹھایا ہے کہ دیویندر فرنویس کے حامی انکائونٹر کا کریڈٹ انہیں کیوں دے رہے ہیں ؟ فرنویس کو وضاحت کرنی چاہئے کہ کیا یہ انکائونٹر ان کے کہنے پر ہوا ہے؟ ‘‘
تشار آپٹے اور اُودئے کوتوال کیوں فرار ہے؟
اکشے شندے کے خلاف احتجاج اور اس کی موت پر خوشی کا شور اس قدر بلند تھا کہ یہ سوال دب گیا کہ آخر اسکول کے ٹرسٹی اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کیوں کر رہے تھے؟ اگر اکشے نے یہ گھنائونا جرم کیا تھا اور اس کے خلاف شکایت آئی تھی تو اسے پولیس کے حوالے کیا جاتا ۔ آخر ایک معمولی صفائی ملازم کو کیوں بچایا جا رہا تھا۔ پھر جب وہ گرفتار ہو گیا تو ثبوت کے طور پر سی سی ٹی وی پولیس کو فراہم کرنے کے بجائے اسے غائب کیوں کر دیا گیا؟ اور ایسا کیا ہوا جو اسکول کے ٹرسٹ میں شامل یہ دونوں شخص فرار ہو گئے ساتھ ہی سی سی ٹی وی غائب کرنے والا ملازم بھی فرار ہے۔ ان باتوں سے اس الزام کو تقویت ملتی ہے کہ اسکول انتظامیہ کسی سنگین جرم میں ملوث ہے۔