ٹھیلہ لگانے والوں سے آدھار کارڈ مانگا لیکن موبائل میں کارڈ کی کاپی دکھانے پر اسے فرضی بتایا اور دوبارہ اس علاقے میں نظر نہ آنے کی دھمکی دی۔
EPAPER
Updated: December 15, 2024, 6:52 PM IST | Shahab Ansari | Badlapur
ٹھیلہ لگانے والوں سے آدھار کارڈ مانگا لیکن موبائل میں کارڈ کی کاپی دکھانے پر اسے فرضی بتایا اور دوبارہ اس علاقے میں نظر نہ آنے کی دھمکی دی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو سے مضافات کے بدلا پور میں نفرت اور شرانگیزی کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں ایک گروہ نے اس علاقے میں ٹھیلوں پر پھل اور سبزیاں فروخت کرنے والے مسلمانوں سے ان کے نام معلوم کرنے کے بعد انہیں بنگلہ دیشی کہہ کر بدزبانی کرتے ہوئے اس علاقے سے چلے جانے اور دوبارہ وہاں نہ آنے کی دھمکی دی۔
ویڈیو دیکھ کر پتہ چل رہا ہے کہ یہ ویڈیو ان افراد ہی نے بنایا ہے جو ان پھل فروشوں سے ان کی شناخت معلوم کرکے انہیں وہاں سے چلے جانے پر مجبور کررہے تھے اور دھمکیاں دے رہے تھے۔ تقریباً ۳؍ روز قبل سوشل میڈیا پر اَپ لوڈ کئے گئے مختلف ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ رات کے وقت متعدد افراد پر مشتمل ایک گروہ بدلاپور کی ایک سڑک پر ٹھیلوں پر پھل وغیرہ فروخت کرنے والوں سے جاکر مراٹھی زبان میں ان کے نام دریافت کررہا ہے اور ان کے آدھار کارڈ دیکھ رہا ہے۔
ایک نوجوان نے اپنا نام بتایا تو گروہ کا ممبر اسے سمجھ نہیں سکا اور اس کا سرنیم پوچھا۔ جب پھل فروش نے اپنا سر نیم شیخ بتایا تو مقامی شخص نے اس سے پوچھا کہ ’’آدھار کارڈ ہے کیا تیرے پاس؟ ‘‘ جب اس نے جواب دیا کہ ابھی ادھر نہیں ہے تو اس سے پوچھا گیا کتنا بجا ہے؟ (یعنی اتنی رات گئے وہ ٹھیلا کیوں لگائے ہوئے ہے؟ اس وقت رات کے ساڑھے ۹؍ بجے تھے۔ )
یہ باتیں ہوہی رہی تھیں کہ ویڈیو بنانے والا شخص آگے دیگر ٹھیلے والوں کی طرف دوڑا یہاں دوسرے شخص سے نام پوچھا گیا تو اس نے اپنا نام معصوم بتایا۔ اس پر اس کا نام لے کر گالیاں دی گئیں اور آدھار کارڈ دکھانے کو کہا گیا۔ اس دوران وہاں ۲؍ سے ۳؍ دیگر ٹھیلے والے مزید جمع ہوگئے تھے اور ان سب سے آدھار کارڈ مانگا گیا۔ جب انہوں نے موبائل فون پر آدھار کی کاپی دکھائی تو گروہ کے لوگ کہنے لگے یہ سب نقلی ہے۔ ان افراد نے انہیں دھمکیاں دیں کہ رات ۹؍ بجے کے بعد ٹھیلہ نہ لگائیں اور ان میں سے کوئی بھی کل سے اس علاقے میں نہ آئے، ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔