• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’ آسام حکومت، مسلمانوں کو اجاڑکر عدالت کے حکم کی بھی توہین کررہی ہے‘‘

Updated: September 26, 2024, 2:03 PM IST | Guwahati

اے آئی یو ڈی ایف کے قومی صدر مولانا بدرالدین اجمل کا بیان، وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا شرما پرتنقید کرتے ہوئے انہیں  تاناشاہ قرار دیا۔

Former Member of Parliament Maulana Badruddin Ajmal. Photo: INN.
سابق رکن پارلیمان مولانا بدرالدین اجمل۔ تصویر: آئی این این۔

تجاوزات کے نام پر آسام حکومت کی جانب سے جاری انہدامی کارروائی پر آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نےشدید تنقید کی ہے۔ انہوں   نے ہیمنت بسوا سرما حکومت کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ہٹ دھرم قرار دیا ہے اور کہا کہ حکومت مسلمانوں کے گھروں کو کو مسمار کرنے اور ان کو بے گھر کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ 
بدھ کوجاری کردہ بیان میں انہوں نے کہاکہ ’’ یہ حکومت گوہاٹی ہائی کورٹ کے حکم کی دھجیاں اڑانے میں بھی جھجھک محسوس نہیں کر رہی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آسام سرکار کے سربراہ ہیمنت بسوا سرما اپنے آپ کو تانا شاہ سمجھنے لگے ہیں جس کے لئے اِس جمہوری ملک کا قانون اور عدالت کا حکم کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہے، اسلئے ایسے شخص کو حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، اسے فوری طور پر بر خاست کیا جانا چاہئے۔ ‘‘
مولانا بدرالدین اجمل نے مذکورہ باتیں اس پس منظر میں کہی ہیں کہ آسام سرکار مسلسل مسلمانوں کی اکثریت آبادی والے گاؤں کے لوگوں کو بے گھر کر رہی ہے اگرچہ اس کی زد میں کچھ غیر مسلم گھر بھی آرہے ہیں مگر حقیقت یہی ہے کہ سرکار مسلم اکثریتی گاؤں کو انخلاکے نام پر نشانہ بنارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بے گھر لوگوں کو گھر مہیا کرائے مگر آسام سرکار غریبوں کو بغیر کوئی متبادل کے بے گھر کرنے میں مصروف ہے اور وہ اس پر فخر محسوس کرتی ہے جو شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوموں کی آہ نے بڑے بڑے تانا شاہوں کی نیا ڈبوئی ہے، اسلئے اس سرکار کا بھی خاتمہ ہوگا اور ظالم اپنی سزا ضرور بھگتے گا۔ 
یو ڈی ایف سربراہ نے کہا کہ کامروپ ضلع کے سوناپور گاؤں میں بے دخلی کے خلاف احتجاج کرنے والے دو مسلم نوجوانوں کے پولیس فائرنگ میں ہلاکت کا معاملہ سب کے سامنے ہے۔ مگر سرکار اپنی ہٹ دھرمی سے باز آنے کا نام نہیں لے رہی ہے چنانچہ اب سرکار نے گوالپارا ضلع کے لکھی پور سرکل میں واقع بندرماتھا گاؤں جہاں تقریبا دوہزار لوگوں پر مشتمل آبادی ہے، اسی طرح اشوڈوبی گاؤں جہاں تقریبا سات ہزار لوگوں پر مشتمل آبادی ہے، ان سب لوگوں کو نوٹس بھیج کرحکم دیاہے کہ تمام لوگ گھر اور گاؤں خالی کر دیں۔ ‘‘ انہوں  نے مزید کہا کہ ’’اس معاملے میں متاثرین نے گوہاٹی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جس نے۱۸؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو اپنے فیصلہ میں واضح طور پر سرکار کو حکم دیا ہے کہ محکمہ جنگلات کی اگر زمین کسی کے قبضہ میں ہے تو اسے افسران خالی کراسکتے ہیں لیکن اگر سرکار کی سرکل کی زمین ہے تو اسے اگلی شنوائی یعنی۲؍ دسمبر۲۰۲۴ء تک اپنی حالت پر برقرار رکھا جائے۔ اس سلسلہ میں میری ہدایت پر جمعیۃ علماء آسام کے وفد گوالپارہ کے ڈسٹرکٹ کمشنر سے ملے او ر لوگوں کو اجاڑے جانے کے سلسلہ کو فورا بند کرنے کی مانگ کی، اس کے بعد ریاست کے گورنر سے بھی ملکر میمورنڈم پیش کیا جس میں واضح طور پر تمام حقائق بیان کئے گئے ہیں کہ جن لوگوں کو اجاڑنے کے لئے سرکار بے صبر ہو رہی ہے وہ سب ہندوستانی ہیں۔ ‘‘ مولانا نے بتایا کہ ان سبھی کے پاس اپنی شہریت کے دستاویز موجود ہیں، انکے نام۱۹۵۱ء کے این آر سی میں درج ہیں، ووٹر لسٹ میں بھی ان کے نام موجود ہیں، ان کے پاس بجلی کا بل ہے، ان دونوں گاؤں میں ۱۹۶۵ء اور۱۹۷۸ء، اسی طرح ۱۹۸۰ء میں قائم شدہ سرکاری اسکول اور عبادت گاہیں ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK