شیوسینا(ادھو) سربراہ نے سوال کیا ’’ کیا الیکشن کمیشن کی ٹیم اسی طرح برسراقتدار لیڈران کی بھی تلاشی لینے کی ہمت رکھتی ہے؟ ‘‘ پولیس نے اسے معمول کی تلاشی قرار دیا
EPAPER
Updated: November 11, 2024, 11:58 PM IST
شیوسینا(ادھو) سربراہ نے سوال کیا ’’ کیا الیکشن کمیشن کی ٹیم اسی طرح برسراقتدار لیڈران کی بھی تلاشی لینے کی ہمت رکھتی ہے؟ ‘‘ پولیس نے اسے معمول کی تلاشی قرار دیا
شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے پیر کو جب ایک جلسہ عام کیلئے ایوت محل ضلع کے ونی اسمبلی حلقے پہنچے تو ہیلی پیڈ پر اترتے ہی الیکشن کمیشن کے افسران نے ان کے قافلے کے بیگ چیک کئے ۔ اس کاروائی سے ناراض ادھو ٹھاکرے نے جلسۂ عام میں تنقید کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ کو چیلنج کیا کہ وہ حکمراں طبقہ کے بیگ چیک کرنے کی ہمت دکھائیں۔
موصولہ اطلاع کے مطابق ادھو ٹھاکرے پیر کو دوپہر ایک بجے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایوت محل ضلع کے ونی اسمبلی حلقے میں مہا وکاس اگھاڑی کی جانب سے نامزد کئے گئے شیوسینا (ادھو ) کے امیدوار سنجے دیرکر کی انتخابی مہم میں جلسۂ عام سے خطاب کرنے کے لئے پہنچے۔ ادھو ٹھاکرے کے ہیلی کاپٹر سے اترانے کے بعد جب شیوسینا کے مقامی عہدیدار ان کا استقبال کر رہے تھے، اچانک کچھ پولیس افسر اور الیکشن کمیشن کے اہلکار وہاں آ دھمکے اور انہوں نے کہا کہ وہ ادھو ٹھاکرے اور ان کے ساتھ ہیلی کاپٹر کے ذریعے آنے والے افراد کے بیگ چیک کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے ہیلی پیڈ پر کچھ دیر کے لئے کشیدگی پھیل گئی۔ مہاوکاس اگھاڑی کے عہدیداروں نے اس قسم کی کارروائی مخالفت کی اور ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ ادھو ٹھاکرے نے خود تحقیقاتی ٹیم سے پوچھا کہ آپ یہ کس کے کہنے پر کر رہے ہیں اور کیا آپ اس طرح ہر سیاسی لیڈر کے بیگ چیک کرتے ہیں؟ معائنہ کرنے والی ٹیم نے یہ کہہ کر ادھو ٹھاکرے کا بیگ چیک کرنا شروع کر دیا کہ یہ ان کا کام ہے۔ اس کے بعد احتیاطاً ادھو ٹھاکرے نے خود پورے معاملے کی ویڈیوگرافی کروائی، تاکہ کوئی گڑ بڑ نہ ہو، جب کہ الیکشن کمیشن کی ٹیم کو اس تفتیش میں کچھ نہیں ملا۔ تاہم اس کارروائی سے ونی اسمبلی حلقے کا سیاسی درجۂ حرارت بڑھ گیا ہے۔
ادھو ٹھاکرے جب جلسہ گاہ پہنچے تو وہاں اپنے خطاب میں انہوں نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کیا اور الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’’ اس قسم کی بیگ چیکنگ جمہوری نظام میں مناسب نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو پولیس اور جانچ ایجنسیوں کو وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے بیگ کی بھی تلاشی لینی چاہئے۔ ادھوٹھاکرے نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ حکمراں ٹولے کے اشارے پر کیا جا رہا ہے۔ شیوسینا( ادھو) نے انتباہ دیا کہ اگر انتخابی عہدیدار حکمراں پارٹی کے بیگ کی تلاشی نہیں لیں گے تومہاوکاس اگھاڑی کے کارکنان خود ان کے بیگ چیک کریں گے۔ اس وقت پولیس اور انتخابی اہلکاروں سے میری درخواست رہے گی کہ وہ اس کارروائی میں کوئی مداخلت نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح ایجنسیوں کو ہمارے بیگ چیک کرنے کا حق ہے، اسی طرح ووٹروں کو بھی حق ہے کہ وہ انتخابی مہم کیلئے آنے والے کسی بھی شخص کا بیگ چیک کریں اور ہم ایسا کریں گے۔ پارلیمانی انتخابات میں حکمراں پارٹی ہیلی کاپٹر میں بڑے بڑے بیگ لے گئی اور بتایا کہ یہ کپڑے کے بیگ ہیں۔ لیکن گرمیوں میں اتنے کپڑے کون پہنتا ہے؟ ادھوٹھاکرے نے سوال کیا کہ ان بیگوں کو جانچ ایجنسیوں نے چیک کیوں نہیں کیا؟ آپ ہمارے بیگ چیک کریں، ہم آپ کے بیگ چیک کریںگے۔ ٹھاکرے نے حاضرین سے اپیل کی کہ جانچ ایجنسیاں جہاں بھی آپ کے بیگ اور جیبیں چیک کریں، آپ ان کے شناختی کارڈ چیک کریں اور ان کی جیبیں بھی چیک کریں۔ اس سلسلے میں جب ونی پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر انل بہرانی سے پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ انتخابی مہم کے لئے آنے والے ہر سیاسی شخص اور ان کے بیگ کو چیک کیا جاتا ہے۔ یہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق معمول کی تفتیش ہے۔ کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ یہ جانچ ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم کا بیگ چیک کرنے پر ایک مسلم افسر پر کارروائی کی جا چکی ہے۔