سپریم کورٹ کا حکم امتناعی بالائے طاق، انتظامیہ سرگرم، ملزم بنائے گئے فساد متاثرین پر غیر قانونی قبضہ کا الزام ، ۳؍ دنوں کا وقت دیا گیا۔۳؍ مساجد میں جمعہ کی اذا ن ہوئی نہ نماز
EPAPER
Updated: October 18, 2024, 11:38 PM IST | Bahraich
سپریم کورٹ کا حکم امتناعی بالائے طاق، انتظامیہ سرگرم، ملزم بنائے گئے فساد متاثرین پر غیر قانونی قبضہ کا الزام ، ۳؍ دنوں کا وقت دیا گیا۔۳؍ مساجد میں جمعہ کی اذا ن ہوئی نہ نماز
بہرائچ کے مہراج گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کےچھٹے دن حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جمعہ کو تشدد والی جگہ پر واقع مسجد غریب نواز سمیت قصبہ کی ۳؍ مساجد میں نہ تو اذان ہوئی اور نہ ہی نماز ہوسکی۔ اقلیتی فرقہ میں دہشت کا عالم یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔ علاقے میں دکانیں نہ کھلنے کی وجہ سے لوگ روزمرہ کی اشیاء بھی نہیں خرید پارہے ہیں ،نہ ہی انہیں کوئی امداد فراہم کی جارہی ہے، جس سے عوام پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔و
۳؍ مساجد میں نماز جمعہ نہیں ہوئی
چھ دن قبل مہراج گنج بازار میںرونما ہوئے تشدد کے مقام پر واقع مسجد غریب نواز سمیت دیگر تین مساجد میںنہ تو اذان ہوئی اور نہ ہی جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔ مہراج گنج میں صحافیوں کی آمدورفت پر بھی پابندی لگادی گئی تھی۔ دہشت کے سبب اکثر لوگ نقل مکانی کرچکے ہیںیا اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ وہیں بازار میں پولیس اہلکاروں کی چہل قدمی جاری رہی۔
مہراج گنج بازار میں جمعہ کو اکثر دکانیں بند رہیں۔ جس جگہ تشدد ہواتھا، وہاں واقع مسجد غریب نواز کے باہر کافی تعداد میں پولیس اور کمانڈو مستعد تھے، لیکن یہاں نماز نہیں ہوئی۔خوف کا عالم یہ ہے کہ مسجد کے متولی بھی نہیں پہنچے، جس کی وجہ سے مسجد میں اذان تک نہیں ہوسکی۔ بازار کے زیادہ تر گھروں پر تالے ہیں۔ کچھ گھروں میں صرف خواتین اور بچے موجودہیں۔ حالات یہ ہیں کہ یہاں کے زیادہ تر لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔
ہیلی کاپٹر سے نگرانی
اے ڈی ایم گورو رنجن شر یواستو، پروجیکٹ ڈائریکٹر اے کے سنگھ، ڈی ڈی او راج کمار، بی ڈی او ہیمنت یادو پورے بازار میں گشت کرتے ہوئے نظر آئے۔اس دوران علاقے پر ہیلی کاپٹروں سے نظررکھی گئی۔ آسمان میں ہیلی کاپٹرلگاتار چکر لگاتارہا۔مہسی سے ٹھیک پہلے سُتیا بھٹے سے ریہوا منصور جانے والی سڑک پر پولیس اہلکار جمعہ کو صبح سے ہی مستعد تھے۔ چار پہیہ گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی تھی۔ میڈیا کو بھی جانے کی اجازت نہیں تھی۔ ایس آئی منوج کشواہا سمیت پولیس اہلکار ہر آنے جانے والے شخص کی تفصیل رجسٹر میں درج کررہے تھے۔آس پاس کے گاؤں کے باشندوں کو ہی تصدیق کے بعد جانے دیاجارہا تھا۔
۲۵؍ افراد کو انہدامی کارروائی کا نوٹس
دریں اثنا بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مہراج گنج تشدد کے معاملہ میں کلیدی ملزم قرار دئیے گئے عبدالحمید کے ساتھ ہی ۲۵؍ دیگر افراد کو جمعہ کو محکمہ تعمیرات عامہ کے اسسٹنٹ انجینئر انوپم کمار نے نوٹس بھیج دیا ہے۔ نوٹس میں ۳؍ دن کے اندر ناجائز قبضہ ہٹانے کا حکم دیاگیا ہے۔ پی ڈبلیو ڈی کے ایگزیکتیو انجینئر پردیپ کمار نے بتایا کہ ملزم سمیت ۲۵؍ لوگوں کو ناجائز قبضے ہٹانے کا نوٹس جاری کیاگیا ہے۔ یہ تاثر دیتے ہوئے کہ نوٹس جاری کئے جانے کا فساد سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ وہاںناجائز قبضہ کی وجہ سےاندھا موڑ بنتاجارہا ہے،جس سے یہ حصہ ’’حادثہ کاعلاقہ‘‘ بن رہا ہےاس لئے ناجائز قبضہ ہٹاؤ مہم چلائی جا رہی ہے۔
پولیس کی غیر معمولی موجودگی
بہرائچ شہر میں کشیدگی اور نماز جمعہ کے بعد کوئی مظاہرہ نہ ہو، اس کےلئے اے ڈی جی زون کے ایس پرتاپ کمار اور ڈی آئی جی دیوی پاٹن منطقہ امریندر پرتاپ سنگھ، ضلع مجسٹریٹ مونیکا رانی اور پولیس کپتان ورندا شکلا، ایڈیشنل پولیس کپتان(سٹی ) راما نند کشواہا سٹی مجسٹریٹ شالنی پربھاکر مع فورس کے ساتھ گشت کرتے رہے اور شہر کی مختلف مساجد میں مختلف اوقات میں ہوئے والی نماز جمعہ کی جانکاری بھی لی گئی ۔ خصوصاً ڈی ایم، ایس پی اور اے ایس پی اور سٹی مجسٹریٹ نے شہر کی مختلف مساجد کا دورہ کیا ،حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا اور ہر سرگرمی کا جائزہ لیا۔ نماز جمعہ پر امن ماحول میں مکمل ہونے اورنمازیوں کے گھر چلے جانے کے بعد ضلع انتظامیہ و پولیس افسران نے راحت کاسانس لیا ۔ ضلع انتظامیہ اور پولیس نے جمعرات کو کچھ مساجد کے ائمہ سے ماحول پر امن بنائے رکھنے نیز افواہیں نہ پھیلانے سے متعلق اپیل بھی جاری کرائی تھی۔
گرفتارشدگان کی تعداد ۸۷؍ ہوگئی
اس بیچ گوپال مشرا کے قتل کے الزام میں گرفتار کئے گئے ۵؍افراد کو عدالت کے بجائے جمعہ کی صبح چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ رہائش گاہ پر پیش کیاگیا، جہاں سے سبھی کو ۱۴؍ دن کیلئے جیل بھیج دیاگیا۔ فساد کے تعلق سے یکطرف کارروائی کے الزام کے بیچ ۱۳؍ مقدمے درج کرکے ۸۷؍ افراد کو گرفتار کیاجاچکا ہے۔ تشدد کے الزا م میں محمد سرفرازعرف رنکو، محمد تعلیم عرف سبلو، عبدالحمید، فہیم اور افضل کو گرفتارکیاگیاتھا۔ان میں سے محمد سرفراز اورمحمد تعلیم کے پیر میں گولی ماری گئی ہے ۔ پولیس کی کہانی کے مطابق انہیں یہ گولی گرفتاری کے وقت بھاگنے کی کوشش پر ماری گئی ہے۔