• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہرائچ تشدد : اقلیتی فرقہ کے ۲؍نوجوانوں کا انکائونٹر، اسپتال داخل

Updated: October 18, 2024, 12:47 PM IST | Muhammad Nadeem Siddiqui | Bahraich

۵؍ گرفتار ،انکائونٹر میں زخمی ہونے والے سرفراز اورفہیم کی حالت مستحکم،بہن نےپہلے ہی انکائونٹر کا خدشہ ظاہرکیا تھا کیوں کہ ایس ٹی ایف نےبھائی، والد،شوہر اوردیورکو گزشتہ روز ہی اٹھا لیاتھا۔

Police carrying the suspect after the encounter. Photo: INN
پولیس انکاؤنٹرکے بعد مشتبہ ملزم کو لے جاتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

مہراج گنج میں ہونے والے فرقہ وارانہ فساد سے متعلق گزشتہ روز ایس ٹی ایف کے ذریعہ اٹھائے گئے اقلیتی فرقہ کے پانچ افراد میں سے محمد سرفراز عرف رنکو اور محمد فہیم عرف سبلو کا انکاؤنٹر کردیا گیا لیکن دونوں ہی کے پیروں پر گولی لگی جس کے بعد انہیں اسپتال داخل کرایا گیا ہے۔ اس بارے میںپولیس کپتان ورندا شکلا نے  دعویٰ کیا کہ دونوں نوجوانوں کی نشاندہی پر ہند-نیپال سرحد کے قریب پولیس کی ٹیم اسلحہ برآمد کرنے گئی تھی  جہاں دونوں نے فائرنگ کر دی۔ اس کےجواب میں پولیس کے ذریعہ کی گئی فائرنگ میں دونوں زخمی ہوگئے۔ واردات کے بعد سرفراز، فہیم اور حمید سمیت پانچ افراد کو گرفتار کیا گیاہے بقیہ کی گرفتاری کے لئے چھاپہ ماری جاری ہے۔ ملزمین پر این ایس اے بھی لگانے کی تیاری ہے۔
 قابل ذکر ہے کہ سرفراز کی بہن رخسار نے گزشتہ روز ہی  الزام لگایا تھا کہ اس کے والد حمید، بھائیوں سرفراز  اور فہیم اور شوہر اور دیور کو ایس ٹی ایف نے گزشتہ روز ہی اٹھا لیا تھا۔رخسار نے ایس ٹی ایف کے ذریعہ ان کا انکاؤنٹر کئے جانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا ۔فی الحال زخمی سرفراز اور فہیم کامقامی اسپتال میں علاج جاری ہے۔ دونوں کی حالت مستحکم ہے۔

جمعرات کو پولیس کپتان ورندا شکلا نے صحافیوں سے کوبتایا کہ مذکورہ واردات سے متعلق گرفتار کئے گئے محمد سرفراز اور محمد فہیم کی نشاندہی پر پولیس کی ٹیم  نیپال سرحد کے قریب چھپائے گئے اسلحے جس میں واردات سے متعلق لوڈیڈ گن شامل ہے کو برآمد کرنے گئی تھی جہاں پولیس پر فائرنگ کی گئی جواب میں پولیس کے ذریعہ کی گئی فائرنگ میں سرفراز اور تعلیم کو گولی لگ گئی۔ انہوں نے بتایا کہ سرفراز اور فہیم کے علاوہ عبدالحمید اور محمد افضل کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ان کے دیگر ساتھیوں یا حامیوں کی گرفتاری کے لئے چھاپہ ماری جاری رہے گی اور ملزمین پراین ایس اے بھی لگایا جائے گا۔ پولیس نے یہ واضح کیا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق رام گوپال مشرا کی موت گولی لگنے سے ہوئی تھی۔ اس کےناخن اکھاڑنا، تلوار سے مارنا اور کرنٹ لگانے جیسی افواہیں جو پھیلائی جارہی ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔  اس معاملے میں عبدالحمید کی بیٹی رخسار نے یوپی ایس ٹی ایف پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ رخسار کا کہنا تھا کہ ۱۴؍ اکتوبر کو ہونے والے فساد کے بعد ایس ٹی ایف نے اس کے شوہر اسامہ اور دیور شاہد کو حراست میں لیا تھا۔ اس کے بعد بدھ کو والد اور بھائیوں کو بھی ایس ٹی ایف نے اٹھا لیا۔ ایسے میں ایس ٹی ایف کے ذریعہ سبھی کا انکائونٹر کئے جانے کا خدشہ ہے۔

رخسار نے اپنا بیان ذاکر علی تیاگی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کروایا ہے۔  یہ ٹویٹ وائرل ہو رہا ہے جس میں رخسار روتی ہوئی بھی نظر آرہی ہے۔ ذرائع کے مطابق سرفراز اور فہیم کو ایس ٹی ایف نے کوتوالی نانپارہ کے ہاڑا بسہری گاؤں کے پاس انکاؤنٹر کی نیت سے گولی ماری ہے۔ ایس ٹی ایف اور پولیس کے مطابق دونوں نیپال بھاگنے کی کوشش میں تھے ۔ علاقے کے مسلمانوں کے مطابق پولیس اکثریتی فرقہ کے کچھ شرپسندوں کے خلاف معمولی دفعات کے تحت جبکہ اقلیتی فرقہ کے لوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کر رہی ہے۔ سرفراز اور فہیم کو گولی لگنے کے بعد انہیں کمیونٹی ہیلتھ مرکز سے ضلع اسپتال ریفر کر دیا گیا تھا جہاں اکثریتی فرقہ کے شرپسندوں کے ذریعہ ماحول بگاڑنے کی کوشش کی جارہی تھی جس پر پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا ہے۔ فی الحال ضلع میں طرح طرح کی افواہوں کا بازار گرم ہے اور حالات ہنوز کشیدہ ہیں۔ واضح  رہے کہ تحصیل مہسی کے تحت مہراج گنج قصبہ  میں ۱۳؍ اکتوبر کو غریب نواز مسجد کے پاس ڈی جے میں قابل اعتراض  گانا بجانے  اور مسجد سےمتصل مذہبی پرچم کو اکھاڑنے نیز حمید صراف کی چھت پر چڑھ کر رام گوپال مشرا کے ذریعہ مذہبی پرچم کو مع چھت کی ریلنگ سمیت گرانے کے بعد مہراج گنج سمیت پورے ضلع میں مختلف مقامات پر فساد پھوٹ پڑا تھا ۔ شرپسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کے گھروں، دکانوں، گاڑیوں اور عبادت گاہوں سمیت دیگر مقامات پرکی گئی توڑ پھوڑ  اور آتشزدگی سے ضلع کا ماحول خراب ہوگیا تھا۔ فساد میں رام گوپال مشرا کی گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی  اور ۱۴؍ اکتوبر کو مہراج گنج میں برسراقتدار پارٹی کے لیڈروں  اور پولیس کی موجودگی میں شرپسندوں نے کھلے عام مسلح ہوکر ایک کے بعد ایک مسلمانوں کے گھروں دکانوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا۔ 
بے قابو حالات کو اے ڈی جی اور ایس ٹی ایف چیف امیتابھ یش نے سنبھالتے ہوئے خود پستول لیکر شرپسندوں کو کھدیڑا تھا۔ مقامی مسلمانوں کے مطابق پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے سیکڑوں مسلمانوں کے گھروں پر چھاپہ ماری کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK