Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ہلدوانی تشدد معاملے میں تمام۲۲؍ ملزمین کی ضمانت منظور

Updated: March 12, 2025, 11:37 AM IST | Agency | New Delhi

ملزمین کو قانونی مدد فراہم کرنے والی جمعیۃ علمائے ہند نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور ان کی جلد رہائی کی بھی امید کی۔

The administration had ruined the environment there by demolishing a madrasa overnight in Haldwani. Photo: INN
ہلدوانی میں راتوں رات مدرسے کی انہدامی کارروائی سے انتظامیہ نے وہاں کا ماحول خراب کردیا تھا۔ تصویر: آئی این این

ہلدوانی فساد معاملے میں پولیس زیادتی کے شکار ۲۲؍ ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضی پر منگل کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی ۲؍ رکنی بنچ نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے ملزمین کو ضمانت پر رہاکئے جانے کا حکم جاری کیا۔ منگل کو جاری ایک ریلیز کے مطابق عدالت نے استغاثہ کی جانب سے وقت مقرر ہ پر ملزمین کے خلاف تفتیش مکمل کرکے چارج شیٹ داخل نہ کرنے کی پاداش میں ملزمین کو تکنیکی بنیادوں پر ڈیفالٹ ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ گزشتہ دنوں ہائی کورٹ نے ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے منگل کو ظاہر کیا گیا۔ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہلدوانی، صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر کررہی ہے۔ ملزمین فروری۲۰۲۴ءسے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہیں جبکہ ہلدوانی سیشن عدالت نے ان کی ڈیفالٹ ضمانت عرضیاں ۳؍ جولائی۲۰۲۴ء خارج کردی تھی۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی۲؍ رکنی بنچ کے جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری نے یہ فیصلہ سنایا اور کہا کہ نچلی عدالت کا تفتیشی ایجنسی کو ملزمین کے خلاف تفتیش مکمل کرنے کی اجازت دینے والا حکم غیر قانونی ہے جسے خارج کیا جاتا ہے۔ 
  عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ یو اے پی اے قانون کے مطابق تفتیشی ایجنسی کو وقت مقرر ہ پر تفتیش مکمل کرنا ہی ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں ایسا نہیں ہوا لہٰذا ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے ملزمین کے دفاع میں بحث کی تھی۔ جمعیۃ علماء قانونی امدادکمیٹی کی پیروی کے نتیجے میں پہلے مرحلے میں ۵۰؍ اور دوسرے مرحلے میں ۲۲؍ ملزمین کی ضمانت ہائی کورٹ سے منظورہوئی۔ 
 جمعیۃعلماء ہندکے صدرمولانا ارشدمدنی نےعدالت کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان معنوں میں یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے کہ متعینہ مدت کے اندرچارج شیٹ داخل نہیں کرنے کے سبب ملزمین کو ضمانت دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک سال بعد ان۲۲؍افراد کے ضمانت پہ رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں ، ملزمین کے اہل خانہ کیلئے بلاشبہ یہ انتہائی خوشی کاموقع ہے کہ یہ لمحہ طویل انتظارکے بعد آیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مولانا مدنی نے اس امر پر سخت مایوسی کا اظہارکیا کہ اس طرح کے معاملہ میں پولیس اورتفتیشی ایجنسیاں جان بوجھ کرمسلمانوں کے خلاف رخنہ ڈالتی ہے اور چارج شیٹ داخل کرنے میں حیلوں اوربہانوں کا سہارالیتی ہیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ قانون میں یہ التزام موجودہے کہ۹۰؍ دنوں کے اندرچارج شیٹ پیش کردی جانی چاہئے لیکن زیادہ ترمعاملوں میں اس قانونی التزام سے روگردانی کرتے ہوئے دھڑلے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں جیساکہ اس معاملہ میں بھی ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK