• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مانسون کی آہٹ،کوکن میں ۳۱؍ جولائی تک ماہی گیری پر پابندی

Updated: June 01, 2024, 2:33 PM IST | Siraj Shaikh | Raigad

کوکن کے ماہی گیروں نے ا پنی کشتیاں ساحلوں پر لگادیں، اب ۶۱؍ روز کے بعد مچھلیاں پکڑی جائیں گی۔

Fishermen`s boats have moored on the shore. Photo: INN
ماہی گیروں کی کشتیاں ساحل پہ لگ چکی ہیں۔ تصویر : آئی این این

 کوکن میں ماہی گیری کا کاروبار یکم جون تا ۳۱ جولائی  بند رہے گا۔  رائے گڑھ ، رتناگیری اور سندھودرگ اضلاع میں مچھلی پکڑنے والی زیادہ تر کشتیوں کو سمندر کے کنارے محفوظ مقام پر لگا دیا گیا ہے۔ اس سال پابندی کی مدت ۶۱ دن ہے اور ماہی گیری یکم اگست سے دوبارہ شروع ہوگی۔ 
 بتایا گیا ہے کہ ماہی گیری کیلئے مارچ، اپریل اور مئی یہ تین مہینے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ ماہی گیری کا کاروبار ان مہینوں میں عروج پر ہوتا ہے۔ اس لئے مقامی مارکیٹ میں مچھلی کی اچھی قیمت ملتی ہے۔ لیکن امسال اس موسم میں زیادہ تر کشتیاں موسم کی تبدیلی کے باعث ساحل پر ہی رکھی ہوئی  تھیں، گزشتہ ۳ماہ سے ماہی گیروں کو مایوسی کا سامنا کرناپڑا ہے۔ اسکے علاوہ سمندر میں مچھلیاں کم ملنے کی وجہ سے ماہی گیروں کو مالی نقصان ہوا ہے۔ میری ٹائم بورڈ کے ایک افسر نے  بتایا کہ بارش کے دوران  سمندر کی لہریں اونچی ہو جاتی ہیں۔ ماہی گیروں کے جانی و مالی نقصان کا خطرہ رہتا ہے۔ اسی کے پیش نظر موسم باراں میں رکوکن میں ماہی گیری پر ۶۱ دنوں کی پابندی رہتی ہے۔اس سلسلے میں میری بورڈ نے مچھی مار سوسا ئٹیوں کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اپنی مشینی کشتیوں کو سمندر میں نہ لے جائیں۔اگر کوئی ماہی گیر اس حکم کی خلاف ورزی کرکے سمندر میں چلا جاتا ہے اورحادثہ کا شکار ہو جاتا ہے تو وہ خود اسکا ذمہ دار ہوگا۔اس معاملے میں میری ٹائم بورڈ  ماہی گیروں کو کوئی تعاون نہیں کریگا۔ حکم نہ ماننے والے ماہی گیروں کے خلاف فشریز ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی۔
 یاد رہے کہ پابندی کے اس عرصے میں مچھلیوں کے مہنگی ہو جاتی ہیں۔ ساتھ ہی ماہی گیروں کیلئے بھی روزگار کا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK