اسمبلی حلقہ ۱۷۶؍کے نو منتخب ایم ایل اے ورون سردیسائی نے جھوپڑ پٹی کے مسائل اور بریج کی تعمیر کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
EPAPER
Updated: December 02, 2024, 11:51 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Bandra
اسمبلی حلقہ ۱۷۶؍کے نو منتخب ایم ایل اے ورون سردیسائی نے جھوپڑ پٹی کے مسائل اور بریج کی تعمیر کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اسمبلی حلقہ ۱۷۶؍میں یوں تو دیگر حلقوں کی طرح ڈرگس، راستہ اورپانی وغیرہ جیسے کئی مسائل ہیں ۔ مگر سب سے اہم مسئلہ نوپاڑہ، بہرام پاڑہ، گھاس بازار اور متصل حصوں کی باز آبادکاری اور یہاں سے جھوپڑوں کو ختم کرکے فلک بوس عمارتوں کی تعمیر ہے۔ یہ علاقے باندرہ اسٹیشن اور باندرہ ٹرمنس سے ملحق ہونے کے باوجود خستہ حالی صاف نظر آتی ہے۔ بارش میں تو سیلابی کیفیت ہوجاتی ہے جس سے راستہ چلنا محال ہوجاتا ہے۔ اسی طرح راستہ نہ ہونے سے مشرق سے مغرب جانے والوں کو تقریباً ۴؍کلو میٹر گھوم کر جانا پڑتا ہے۔ حالانکہ شہر ومضافات کے دیگر علاقوں کی صورت بدل چکی ہے، خود باندرہ مغرب کے احوال مشرق سے بالکل مختلف ہیں اور اب وہاں بھی اسٹیشن کے قریب کا پورا علاقہ تیزی سے ڈیولپ ہورہا ہے۔ مذکورہ مسائل کی نشاندہی مقامی ذمہ دار اشخاص نے کی اور نومنتخب ایم ایل اے ورون سردیسائی نے بھی اس کا اعتراف کیا اور نمائندہ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے اس مسئلے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ ذیل میں ذمہ داران نے جن مسائل کی نشاندہی کی اسے درج کیا جا رہا ہے۔
عبدالقدیر شیخ، محمد صدیق تارا پور والا اور عبدالرحیم عبدالکریم (ٹیلر) نے تقریباً ایک جیسی گفتگو کرتے ہوئے ۲؍ اہم مسئلے پر توجہ دلائی اور اسے حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان حضرات کا کہنا تھا کہ باندرہ ایسٹ کا ڈیولپمنٹ سب سے اہم ہے، یہاں اسٹیشن اور ٹرمنس ہونے کے باوجود جھوپڑپٹی کی وجہ سے نہ تو علاقے کی ترقی ہوسکی اور نہ ہی لوگوں کا معیارِ زندگی بلند ہو سکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومتی سطح پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی دوسرے یہ کہ ریاستی حکومت کی غلطی کی وجہ سے تقریباً ۶۷؍ایکڑ زمین ریلوے کے پاس چلی گئی اسے دوبارہ حاصل کرنا ہے تاکہ ڈیولپمنٹ میں آسانی ہو۔
ان حضرات نے اسی طرح یہ بھی بتایا کہ مشرق سے مغرب جانے کیلئے قبرستان کے قریب واقع گیٹ نمبر ۱۹؍ریلوے نے بغیر کسی آفیشل اعلان کے بند کر دیا ہے جس سے مریضوں ، حاملہ خواتین اور ضعیف العمر اشخاص کے ساتھ ساتھ راہ گیروں کے لئے سنگین مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ اگر انہیں اسپتال جانا ہو تو مجبوراً کورٹ اور سی لنک کے قریب سے باندرہ جامع مسجد ہو کر تقریباً ۴؍کلومیٹر راستہ طے کر کے ویسٹ میں جانا ہوتا ہے۔ دوسرے یہ کہ بارش کے ایام میں یہ مسائل دوگنا ہو جاتے ہیں ۔ اس لئے دیگر مسائل کے مقابلے یہ مسائل انتہائی اہم ہیں ۔ ساتھ ہی ریلوے کی جانب سے فٹ اوور بریج تعمیر کیا جارہا ہے۔ اگر اس کا ایک سرا نور علی نور مسجد کے قریب اتار دیا جائے تو بڑی راحت مل سکتی ہے۔ اس کے تعلق سے رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڑ کو بھی ہم لوگوں نے خط دیا ہے۔ اس لئے حکومت سے خاص طور پر الیکشن جیتنے والے ایم ایل اے سے ہماری توقعات یہی ہیں کہ ان مسائل کو جلد سے جلد حل کرایا جائے تاکہ مکینوں کی دشواریاں ختم ہوں اور ان کا معیار زندگی بلند ہو سکے۔
اس کے علاوہ ان اشخاص کے مطابق باندرہ اسٹیشن سے متصل جو اونچے اونچے جھوپڑے نظر آتے ہیں وہ شوقیہ نہیں ہیں مجبوری میں بنائے گئے ہیں کیونکہ تنگ جھوپڑوں میں اہل خانہ کے لئے جگہ ناکافی ہوتی ہے۔
ایم ایل اے کا جواب
اس حلقے سے پہلے نمائندگی کرنے والے سابق ایم ایل اے ضیاء الدین عرف بابا صدیقی مرحوم کے صاحبزادے ذیشان صدیقی کو شکست دے کر جیت حاصل کرنے والے مہاوکاس اگھاڑی کے امید وار ورون سر دیسائی نے انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ ان کے حلقے میں دیگر مسائل سے کہیں زیادہ اہم وہ مسائل ہیں جن کی جانب ذمہ داران نے توجہ دلائی ہے۔ یہاں ۶۰؍ہزار سے زائد جھوپڑاباسی ہیں۔ اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ یہاں کچھ زمینیں مرکزی حکومت کی ہیں اور کچھ ریلوے کی۔ ان شعبوں کے ذمہ داران سے بات چیت کر کے وہ اس مسئلے کو ترجیحی بنیاد پر حل کرائیں گے تاکہ باندرہ ایسٹ میں بھی فلک بوس عمارتوں کی تعمیر ممکن ہو اور ووٹروں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوسکے۔