ہائی کورٹ نے ۲؍ سال قبل قبرستان کیلئے مختص زمین بی ایم سی کے حوالے کرنے کی ہدایت دی تھی جس پراب تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔ معاملہ کی سماعت ۲۲ ؍فروری کو دوبارہ ہوگی
EPAPER
Updated: February 16, 2024, 9:08 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
ہائی کورٹ نے ۲؍ سال قبل قبرستان کیلئے مختص زمین بی ایم سی کے حوالے کرنے کی ہدایت دی تھی جس پراب تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔ معاملہ کی سماعت ۲۲ ؍فروری کو دوبارہ ہوگی
آبادی کے لحاظ سے باندرہ اور کھار کے درمیان واقع قبرستان میں تدفین کیلئے جگہ کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس تعلق سے داخل کردہ عرضداشت پر ہونے والی سماعت کے بعد باندرہ ریکلیمیشن میں قبرستان کیلئے جگہ الاٹ کرنے اور اس کی نشاندہی کرنے کے باوجود مختص زمین کو ایم ایس آر ڈی سی (مہاراشٹر روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن ) نے اب تک بی ایم سی کے حوالہ نہیں کیا ہے ۔ اس ضمن میں عرضداشت داخل کرنے والے فرقان قریشی کی نشاندہی پر بامبےہائی کورٹ نے قبرستان کیلئے مختص زمین کو شہری انتظامیہ کے حوالہ نہ کرنے کی وجوہات بتانے کی ہدایت دیتے ہوئے ۲۲؍ فروری کو اس پر دوبارہ سماعت کرنے کاحکم جاری کیا ہے ۔
محمد فرقان قریشی نے ۲۰۱۶ء میں باندرہ کی آبادی ایک کروڑ ۲۷؍ لاکھ ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے باندرہ اور کھار کے علاقے میں آبادی کے لحاظ سے باندرہ میں قبرستان کی زمین الاٹ کرنے کی اپیل کی تھی ۔اس پر بامبے ہائی کی سابق چیف جسٹس منجولا چیلور نے عرضداشت گزار کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے نہ صرف مسلمانوں کو۳؍ ہزار اسکوائر میٹر قبرستان کی زمین دینے کا حکم جاری کیا تھا بلکہ ہندوؤں اور عیسائیوں کو بھی بی ایم سی کے قواعد کے مطابق باندرہ ریکلیمیشن میں شمشان اور عیسائی قبرستان دینے کا فرمان جاری کیا تھا ۔
اس ضمن میں باندرہ ریکلیمیشن میں مسلم قبرستان کیلئے ۳؍ ہزار اسکوائر میٹر کے ساتھ شمشان بھومی اورعیسائی قبرستان کی زمین کے علاوہ ایک میونسپل دواخانہ کیلئے جگہ مختص کرتے ہوئے اس کی نشاندہی بھی کر دی گئی تھی ۔ فراہم کردہ اطلاع اور سابق چیف جسٹس کے جاری کردہ احکامات کے ساتھ ساتھ قبرستان کی زمین الاٹ کرنے کے سلسلہ میں کی جانے والی کارروائی کا جائزہ لینے کے بعد موجودہ چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے جاننا چاہا کہ آخر اب تک زمین شہری انتظامیہ کے حوالے کیوں نہیں کی گئی ۔
چیف جسٹس نےحیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’محکمہ شہری ترقیات نے ۲۹؍ ستمبر ۲۰۲۲ء کو مسلم قبرستان کے تعلق سے زمین مختص کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا ، عدالت اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ قبرستان کیلئے مختص کی گئی زمین کو اب تک بی ایم سی کے حوالے کیوں نہیں کیا گیا تاکہ شہری انتظامیہ اس زمین سے متعلق آگے کی کارروائی مکمل کر سکے ۔‘‘ اسی درمیان عرضداشت گزار کے وکیل نسیم شیخ نے قبرستان کی زمین سے متصل زمین کا ایم ایس آر ڈی سی کے ذریعہ تجارتی ڈیولپمنٹ کیلئے ٹینڈرنکالنے کی اطلاع دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ جس زمین کیلئے ٹینڈر نکالا گیا ہے ،وہ ۲۸؍ اسکوائر میٹر پر مشتمل ہے ۔
عرضداشت فرقان قریشی نے اس ضمن میں شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ۲۸؍ اسکوائر میٹر میں سے ۲۴؍ اسکوائر میٹر کے علاوہ جو ۴؍ اسکوائر میٹر تجارتی ڈیولپمنٹ کیلئے دیا جانے والا ہے، وہ قبرستان کیلئے مختص زمین کا حصہ ہے۔ اس پر ایم ایس آر ڈی سی کے ۲۸؍ اسکوائر میٹر زمین تجارتی مقصد کے لئے الاٹ کئے جانے کی اطلاع پر چیف جسٹس نے ایم ایس آر ڈی سی کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت میں ۲؍ سال قبل قبرستان کی زمین مختص کرنے کے شہری ترقیات کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے باوجود اب تک زمین بی ایم سی کے حوالے کیوں نہیں کی ہے ، اس ضمن میں حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے ۔
دریں اثناءبی ایم سی کے وکیل انل ساکھرے نے اس ضمن میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کورٹ کو حقیقت سے آگاہ کرنے کا یقین دلایا تھا ۔ عدالت نے ٹینڈر سے متعلق اطلاع کے کے سلسلہ میں دستاویزی ثبوت پیش کرنے کی ہدایت دینے کے ساتھ ہی عرضی گزار کومتنبہ کیا کہ اگر اطلاع جھوٹی ثابت ہوئی تو ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا ۔کورٹ نے اس معاملہ پر شنوائی ۲۲؍ فروری تک ملتوی کر دی ہے ۔