• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

باندرہ : کتاب میلہ میں طلبہ ،اساتذہ اور محبان ِ اردو کااژدھام،آج آخری دن

Updated: January 14, 2024, 9:13 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

ممبرا ہی سے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ نے شرکت کی ، طلبہ اور ٹیچروں نے بڑی تعدادمیں کتابیں خریدیں، ہندی کے ادیبوں نے بھی میلہ سے استفادہ کیا۔

Students are seen busy in buying books at the book fair. Photo: Inquilab
کتاب میلے میںطلبہ کتابوں کی خریداری میں مصروف نظر آرہےہیں۔ تصویر: انقلاب

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ( این سی پی یوایل) نئی دہلی اور انجمن اسلام کے اشتراک سے بی کے سی میں جاری اُردو کتاب میلے کے ۸؍ویں دن سنیچر کو صبح سے ہی میلہ گاہ میں اُردو کےشیدائیوں، بالخصوص اسکولی اور مدارس کے طلبہ کا ہجوم رہا۔ دکانداروں کے مطابق گزشتہ ۸؍ دنوںمیںپہلی مرتبہ صبح ۹؍بجے ہی بڑی تعدا دمیں طلبہ دکانوں پرکتابوںکی خریداری کیلئے پہنچ گئےتھے۔
ممبرا، تھانے ، جوگیشوری،تاراپوراور شہر ومضافات کے متعدد علاقوں کے ہزاروں طلبہ نے میلے میں ہونے والی ثقافتی پروگراموں میں شرکت کرنےکےعلاوہ اپنی پسند کی کتابیں خریدیں۔ اُردو کے قدردانوں نے بھی ہزاروںروپےکی کتابیں خریدیں۔ سنیچرکوہونے والے ممبئی کی اُردو میونسپل اسکول کے بچوں کا مقابلہ مونوایکٹنگ، اُردو ذریعہ تعلیم کا فروغ ایک اہم فریضہ اور اُردو اسٹینڈاپ کامیڈین کےعنوانات پر منعقدہ ثقافتی پروگرام بھی کامیابی سےہمکنار ہوئے۔    
ممبرا سے تقریباً ۵؍ہزار طلبہ کی شرکت 
 ممبرا میونسپل اُردو اسکول کےصدرمدرس سید زاہد علی کے مطابق ’’ ممبراسے ۲۲؍اسکول کے تقریباً ۵؍ ہزار طلبہ میلے میں شرکت کیلئے آئے ہیں۔ہم نے ۳۵؍بسوں کاانتظام کیاتھا جن میں  پرائمری اسکول کے بچے جبکہ سیکنڈری اسکول کے طلبہ اپنے والدین اورسرپرستوں کے ہمرا ہ آئے ہیں۔ ہماری کوشش تھی کہ ممبراکے سبھی اُردو میڈیم اسکول کےطلبہ کو میلے کا دورہ کرایاجائے ۔ اسی منصوبہ کےتحت ۲۲؍ اسکول کے طلبہ نے میلہ میں شرکت کی ۔ان میں ۱۵؍ میونسپل اسکول شامل ہیں۔ طلبہ نے میلہ سے کتاب خریدنے کےلئے والدین سے پیسے بھی لائے ہیں۔ ‘‘
ہندی کے ادیبوں نے اُردو میلہ کی ستائش کی
 مدھیہ پردیش کےشیوپوری سے آئے ہندی ادیب زاہدخان نےبتایاکہ ’’ہم تو ہندی ادب کی دنیا سے تعلق رکھتےہیں۔ اس لئے ہندی کتاب میلہ میں جانے کا متعددمرتبہ موقع ملالیکن اُردو میلہ میں پہلی مرتبہ شرکت کرکےبڑی خوشی ہوئی۔ یہاں اُردو کے قدردانوں بالخصوص طلبہ کو دیکھ کر احساس ہو رہا ہے کہ اُردو زبان وادب سے پیار کرنےوالوںکی کمی نہیں ہے۔ ‘‘
ان ہی کے ساتھ آئی ہوئی ہندی کی ادیبہ حسنہ تبسم نے کہاکہ ’’ ہم توسمجھ رہےتھےکہ اُردو زبان و ادب پیچھے ہے لیکن اُرود میلہ میں آکر ہمارا تصور غلط ثابت ہوا۔ یہاں بڑی تعداد میں اردو ساہتیہ کی کتابیں اور رامائن کا اُردو میں ترجمہ وغیرہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی ۔ اگر ہم یہاں نہیں آتے تو اُردو ساہتیہ سے متعلق ہماری سوچ محدود رہتی۔‘‘
 بڑی تعدادمیں کتابیں خریدی گئیں
 ثناءبُک ڈپومالیگائوںکے اسٹال پر ایک معمر جوڑاکافی دیر سے کتابوںکاانتخاب کررہاتھا ۔ انقلاب  نے ان سےبات چیت کی تو معلوم ہواکہ ورسوا کے وحید خان ( ۶۰)کومعروف رائٹر ابن صفی کی جاسوسی ناولیں بہت پسند ہیں۔ انہوںنے جو کتابیںپسند کی تھیں وہ بھی ابن صفی کی تھیں۔ حالانکہ ان کتابوں کاسیٹ ان کے پاس پہلے سے موجودہے ۔اس کےباوجود انہوں نے نیا سیٹ خریدا ۔
  مذکورہ دکان کےمالک حاجی شاہد انجم نے بتایاکہ ’’جمعہ کوبھی ایک معمر شخص نے ابن صفی کے جاسوسی ناولوں کاپورا سیٹ تقریباً ۴؍ ہزار روپے میں خریداتھا۔ وحید خان نے بھی کم وبیش ۴؍ہزار روپے کی کتاب خریدی ہیں۔ ہم یہاں ہونے والے کاروبار سے مطمئن ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK