اسے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیاگیا تھا، ’پاسپورٹ کی درخواست‘ کے معاملے میں پولیس اسے لے گئی تھی، اسے دوبار پیرول مل چکا ہے، ایک بار بھائی کی شادی کیلئے ،دوسری بار اسی بھائی کے جنازہ میں شرکت کیلئے۔
EPAPER
Updated: February 06, 2025, 12:02 PM IST | Agency | Thiruvananthapuram
اسے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیاگیا تھا، ’پاسپورٹ کی درخواست‘ کے معاملے میں پولیس اسے لے گئی تھی، اسے دوبار پیرول مل چکا ہے، ایک بار بھائی کی شادی کیلئے ،دوسری بار اسی بھائی کے جنازہ میں شرکت کیلئے۔
کرناٹک پولیس نے ۲۰۰۸ء کے بنگلور بم دھماکوں کے سلسلہ میں یو اے پی اے کے تحت کیرالا کے مسلم نوجوان زکریا کو ۱۹؍ سال کی عمرمیں گرفتار کیا تھا۔ ۵ ؍ فروری ۲۰۲۵ء کو انہوں نے بغیر کسی مقدمہ کے جیل میں ۱۶؍ سال مکمل کر لئے۔ زکریا کی رہائی کے لیے طویل قانونی جنگ نے ضلع ملاپورم کے پرپن ننگڑی میں رہنے والی ان کی بیمار والدہ بیومہ پر شدید اثر ڈالا ہے۔ پانچ سال قبل اس اکیلی ماں نے جو اب ۶۰؍ سال کی ہوچکی ہیں، یو اے پی اے اور اس کی ترامیم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے مفاد عامہ کی عرضی میں مطالبہ کیا کہ اس قانون کو’غیر آئینی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی‘ قرار دیا جائے۔ بیومہ نے ایک نیوز پورٹل سے کہا ’’ہمارے ساتھ جو ہوا وہ کسی اور کے ساتھ نہیں ہونا چاہئے۔ ‘‘
بیومہ کے شوہر کونیاتھو ویٹل کنجاحماد کا جب انتقال ہوا تھا تب زکریا جو ان کے چار بچوں میں سب سے چھوٹا ہے، صرف ۱۰؍سال کا تھا۔ تب سےانہیں اپنے بھائیوں کاسہاراہے۔ زکر یا کی والدہ کے مطابق اس کی گرفتاری سے چند دن پہلے کیرالا پولیس نے ان کے گھر کا دورہ کیا اور زکریا کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اس کے پاسپورٹ کی درخواست سے متعلق معاملہ تھا۔ بیومہ نے یاد کرتے ہوئے کہا ’مجھے یقین تھا کہ اس نے پاسپورٹ کیلئے درخواست نہیں دی تھی، اگلے دن پولیس نے زکریا سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔ وہ معمول کے مطابق کام پر گیا۔ ۵؍فروری ۲۰۰۹ء کو کرناٹک پولیس نے زکریا کو ترور سے اٹھایا اور مقامی پولیس کو بتائے بغیر بنگلور لے گئی۔ پیومہ نے بتایا’’اس نے چوتھے دن فون کیا۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ اس نے کہا کہ پولیس اسے لے گئی ہے۔ اہل خانہ کو حکام نے ڈرایا اور ان کی گرفتاری کے بارے میں عوامی سطح پر بات کرنے کے خلاف خبردار کیا، کیونکہ اس سے’اس کی رہائی کے امکانات‘ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘‘
زکریا کی کہانی معروف اسلامی اسکالر اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے صدر عبدالناصر مدنی کے ذریعے شہری حقوق کے گروپوں تک پہنچی جو اس کیس میں ایک اہم ملزم بھی ہیں۔ زکریا کے دوستوں اور مختلف تنظیموں نے ’فری زکریا ایکشن فورم‘ تشکیل دیا جس نے اس کے کیس کی طرف عوام کی توجہ مبذول کرائی۔
۷؍ سال قید کاٹنے کے بعد زکریا کو۲۰۱۶ء میں اپنے بھائی شریف کی شادی میں شرکت کیلئے دو دن کیلئے پیرول دیا گیا تھا۔ ایک سال بعد وہ ایک بار پھر پیرول پر واپس آیا – اس بار اسی بھائی کے جنازے میں شرکت کیلئے۔ زکریا۲۰۰۸ء کے بنگلور دھماکے کا آٹھواں ملزم ہے، جس میں ایک شخص مارا گیا تھا۔ ان پر بم ٹائمر بنانے کا الزام ہے۔ ان کے کزن شعیب نے گرفتاری کے بعد سے زکریا کی بے گناہی کا دعویٰ کرنے اور ان کی رہائی کے لیے انتھک محنت کی ہے۔ ایڈوکیٹ حاشر نے کہا’’ یہ شعیب کی کوششیں تھیں جنہوں نے لوگوں کی توجہ اس کیس کی طرف مبذول کرائی۔ جنہوں نے زکریا پر ایک دستاویزی فکشن فلم بنائی ہے۔ شعیب نے چارج شیٹ میں ان خامیوں پر روشنی ڈالی جو زکریا کی بے گناہی کی نشاندہی کرتی تھیں۔ دو اہم گواہوں، ہری داسن اور نظام الدین بعد میں اپنے بیانات سے مکر گئے، اور دعویٰ کیا کہ انہیں کنڑ زبان میں دستاویزات پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا جن کا پولیس نے بعد میں غلط ترجمہ کیا۔ وکیل حاشر نے کہا’’زکریا نے مجھے پولیس کی طرف سے پیش کردہ سودوں کے بارے میں بتایا۔ اس نوجوان کی قوت ارادی اور اس کا عزم قابل ستائش ہے۔ ‘‘