• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش :حکومت مخالف احتجاج ختم مگر بدامنی ہنوز قائم

Updated: August 09, 2024, 11:06 AM IST | Agency | Dhaka

پولیس اہلکاروں کے ڈیوٹی پر نہ لوٹنے سےڈھاکہ میں لوٹ مار اور نقب زنی کی وارداتیں،سرکاری اسپتالوں سے ڈاکٹر اور عملہ کے غائب ہونے سے لوگوں کو پریشانیاں.

A student performing his duty as a traffic officer at an intersection in Dhaka. Photo: PTI
ڈھاکہ کے ایک چوراہے پر طالب علم ٹریفک اہلکار بن کر ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے۔ تصویر:پی ٹی آئی

شیخ حسینہ حکومت کی اقتدار سے بے دخلی کے ساتھ ہی حکومت مخالف احتجاج ختم ہوگیا ہے۔ تاہم بدامنی اور انتشار کا ماحول ہنوز برقرار ہے۔ ڈھاکہ و مضافات میں  پولیس کی عدم موجودگی کے سبب چوروں  اور لٹیروں  کی بن آئی ہے۔ نوبت یہ آن پہنچی ہے کہ شہری خود لاٹھی اٹھائے راتوں  کو پہریداری کررہے ہیں۔ طلبہ کو ٹریفک سنبھالنے کا کام کرنا پڑرہا ہے۔ 
پولیس کی عدم موجودگی سے ڈھاکہ میں انتشار
ڈھاکہ میں پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی سے غیر حاضری کی وجہ سے شہر کے مختلف حصوں سے انتشار اور ڈکیتی کی وارداتیں سامنے آرہی ہیں جبکہ شہریوں کو رات بھر چوکس رہنا پڑتا ہے۔ ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کی رات ڈھاکہ کے مختلف حصوں میں پولیس کی غیر موجودگی میں ڈکیتی کے واقعات کی وجہ سے، رہائشی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے رات بھر سڑکوں پر رہے۔ اترا، دھان منڈی، محمد پور، میرپور اور ڈھاکہ کے پرانے حصے کے لوگ رات بھر جاگتے رہے اور صبح ہی اپنے گھروں کو لوٹے۔ میرپور، پلوبی، اترا اور محمد پور کے بعض علاقوں میں فوج کے جوانوں کو سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا، جبکہ ڈکیتی کے دوران بہت سے لوگوں نے پڑوسیوں سے مدد مانگی۔ ای سی بی چتر کے علاقے کے ایک رہائشی نے بتایا کہ بدھ کی رات مختلف عمر کے ڈاکو چھریوں اور چاقوں کا استعمال کرتے ہوئے کئی گھروں میں داخل ہوئے۔ فوجی جوانوں نے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر علاقے سے کچھ نوجوانوں کو ڈکیتی کے الزام میں گرفتار کیا۔ اس دوران کیرانی گنج کے محمد پور، اٹی بازار، واشپور، ارشی نگر اور اترا علاقوں میں لوٹ مار کی اطلاع ہے۔ ان علاقوں کی مساجد سے اعلانات کیے گئے اور ہر کسی کو چوکنا رہنے کی تاکید کی گئی۔ مظاہرین کے حملوں کے سبب پولیس اہلکار ابھی تک کام پر واپس نہیں آئے ہیں۔ نئے انسپکٹر جنرل آف پولیس محمد معین الاسلام نے تمام پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ امن عامہ کو برقرار رکھنے کیلئے اپنے متعلقہ پولیس لائنز، دفاتر اور بیرکوں میں واپس جائیں۔ 
سرکاری اسپتالوں  میں  ڈاکٹرغیر حاضر
بدھ اور جمعرات کو ڈھاکہ میں سرکاری اسپتالوں کے عملہ کی بڑی تعداد کام سے غیر حاضر ہے۔ ڈاکٹروں کے نہ ہونےسے مریضوں کو پریشانیوں  کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ 
غازی پور جیل میں قیدیوں کی ہنگامہ آرائی
 جمعرات کو غازی پور ضلع جیل میں قیدیوں نے سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے پر بغاوت کی کوشش کی۔ متعدد قیدیوں  نے جیل میں  آگ لگاکر یہاں  سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران جیل اہلکاروں اور قیدیوں  میں پرتشدد جھڑپ ہوئی ہے۔ جس میں ۱۳؍قیدی اور ۳؍ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ قاسم پور جیل سے پیر کو ۲۰۰؍ کے قریب قیدی فرار ہوگئے تھے۔ اس معاملے میں جیل سپرنٹنڈنٹ کو معطل کردیا گیا ہے۔ 

دو دنوں میں جو کچھ ہوا اس پر شرمندہ ہیں: بنگلہ دیش آرمی چیف
بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے ملک میں ہونے والے پرتشدد ہنگاموں پر اظہار شرمندگی کر دیا ہے۔آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’جو کچھ گزشتہ۲؍ روز میں ہوا اس پر ہم شرمندہ ہیں۔‘‘انہوں نے کہا ’’ہم نے صورت حال کو سنبھالنے کی ہر ممکن کوشش کی، پرتشدد کارروائیوں میں  ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اب ملک بھر میں حالات میں  نمایاں بہتری آ رہی ہے۔‘‘ آرمی چیف نے بدھ کو ٹی وی  پر بریفنگ میں کہا کہ مسلح افواج ڈاکٹر یونس کی ہر ممکن مدد کریں گی۔ 

حکومت نواز ججوں کو استعفے کا الٹی میٹم 
طلبہ تحریک نے چیف جسٹس سمیت تمام حکومت نواز ججوں کو بھی استعفے دینے کا الٹی میٹم دے دیا۔ ڈیلی آبزرور کے مطابق طلبہ تحریک برائے انسدادِ امتیازی سلوک نے ججوں کو استعفے دینے کیلئے جمعرات ایک بجے تک کا الٹی میٹم  دیا۔ تحریک کے کوآرڈینیٹر آصف محمود کا کہنا ہے کہ اعلیٰ  ترین عدالتوں سمیت تمام عدالتوں کے جج جنہوں نے حسینہ واجد کی فاشسٹ حکومت کا ساتھ دیا اور فاشزم میں ملوث رہے وہ رضا کارانہ طور پراستعفیٰ دے دیں۔ آصف محمود نے جمعرات کی صبح اپنی فیس بک وال پر لکھا ’’عدلیہ کے فاشزم کو بھی ختم کیا جانا چاہیے...‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK