کئی کارکن گرفتار۔ بدھ کوسڑکوں پراتر کراحتجاج کے فیصلے پرشیخ حسینہ کی پارٹی اور عبوری حکومت کے درمیان کشیدگی۔ مظاہرین کےخلاف سخت کارروائی کا انتباہ۔ مخالفین سے بھی ٹکراؤ کا اندیشہ۔
EPAPER
Updated: November 11, 2024, 12:00 PM IST | Dhaka
کئی کارکن گرفتار۔ بدھ کوسڑکوں پراتر کراحتجاج کے فیصلے پرشیخ حسینہ کی پارٹی اور عبوری حکومت کے درمیان کشیدگی۔ مظاہرین کےخلاف سخت کارروائی کا انتباہ۔ مخالفین سے بھی ٹکراؤ کا اندیشہ۔
بنگلہ دیش میں حالیہ دنوں میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے، خاص طور پر اس وقت جب سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے بگڑتے حالات کے باعث عوامی لیگ نے حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاری شروع کر دی ہے۔ تین ماہ قبل شیخ حسینہ کی بنگلہ دیش سےبرطرفی کے بعد اب ان کی پارٹی اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر احتجاج کرنے جا رہی ہے۔ اس احتجاج کو روکنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سیکوریٹی بڑھا دی ہے اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا ہے۔
عوامی لیگ کے کارکنوں اور حامیوں پر اتوار کو پولیس کی جانب سے سختی کی گئی ہے اور کئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ڈھاکہ کے مختلف اہم علاقوں میں کی گئی ہیں جہاں عوامی لیگ کے حامی احتجاج کی تیاری کررہے ہیں۔ یہ احتجاج اس بات کے خلاف ہے کہ حکومت نے ان کے لیڈروں کو غلط طریقے سے پھنسایا اور اس کی طلباء ونگ پر پابندی عائد کردی ہے۔
ڈھاکہ میں فوج، پولیس اور اسکولوں کے طلبہ ان علاقوں میں بڑی تعداد میں جمع ہوگئے تاکہ احتجاج کو روکا جا سکے۔ عوامی لیگ کے مخالفین نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس کے باوجود، عوامی لیگ نےبدھ کو سڑکوں پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے یہ انتباہ دیا ہے کہ اگر عوامی لیگ نے احتجاج کیا تو قانون نافذ کرنے والے ادارے سخت ایکشن لیں گے۔ اسی دوران بنگلہ دیش کی فوج اور پولیس نے ایک اور واقعہ میں امریکی صدر منتخب ڈونالڈ ٹرمپ کے حق میں جشن منانے کے الزام میں عوامی لیگ کے۱۰؍ کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان کارکنوں نے ٹرمپ کی جیت کے حوالے سے پرچم اور تصاویر کے ساتھ ریلی نکالنے کی کوشش کی تھی۔
حکومت نے عوامی لیگ کو اس احتجاج کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے اور انہیں سختی سے انتباہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے فاشسٹ رویے کا مظاہرہ نہ کریں۔ اس صورتحال کے بعد بنگلہ دیش اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے کیونکہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بنگلہ دیش میں اقلیتی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز عوامی لیگ نے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہمارا احتجاج ملک کے لوگوں کے حقوق چھیننے، شدت پسند طاقتوں کے وجود میں آنے اور عام لوگوں کی زندگی میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کے خلاف ہے۔ ہم آپ سبھی سے عوامی لیگ کے لیڈروں اور کارکنوں کے ساتھ مل کر اس موجودہ حکومت کی بدانتظامی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ‘‘
شیخ حسینہ کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ جاری کروانے کا فیصلہ
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر برائے قانون، انصاف اور پارلیمانی امور آصف نذیرل نے کہا ہے کہ سیاسی مخالفین کو قتل، تشدد اور لاپتہ کرنے کے جرم میں شیخ حسینہ واجد سمیت دیگر مفرور ملزموں کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔ ایک عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آصف نذر نے مزید کہا کہ انٹرپول سے شیخ حسینہ واجد اور دیگر کے ریڈ وارنٹ جاری کروائیں گے۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ یہ مفرور فاشسٹ دنیا میں کہیں بھی چھپے ہوئے ہیں، انہیں واپس لایا کر عدالت کے کٹہرے کھڑا کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں دائر بے بنیاد مقدمے کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرنے اور ملک کی ساکھ کو داغدار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کوئی بھی اس طرح کے الزامات لگا سکتا ہے۔ ہم ان کو اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔