ہندوستان میں مقیم، بنگلہ دیش کی جلا وطن سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ایک آن لائن خطاب کیا۔ اس میں انہوں نے اپنے حامیوں سے عبوری حکومت کے خلاف کھڑے ہونےکا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد پورے ملک میں احتجاج شروع ہوگئے۔
EPAPER
Updated: February 07, 2025, 8:01 PM IST | Dhaka
ہندوستان میں مقیم، بنگلہ دیش کی جلا وطن سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ایک آن لائن خطاب کیا۔ اس میں انہوں نے اپنے حامیوں سے عبوری حکومت کے خلاف کھڑے ہونےکا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد پورے ملک میں احتجاج شروع ہوگئے۔
ہندوستان میں مقیم بنگلہ دیش کی جلاوطن وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ایک آن لائن خطاب میں اپنے حامیوں نے مطالبہ کیا کہ وہ عبوری حکومت کے خلاف کھڑے ہوں۔جس کے بعد بنگلہ دیش میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اس کے خلاف بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے ہندوستان سے مطالبہ کیا کہ وہ شیخ حسینہ کو اس قسم کے من گھڑت بیان دینے اور دروغ گوئی سے روکے۔ اس سے قبل شیخ حسینہ نے اپنے بیان میں عبوری حکومت پر غیر آئینی طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرنے کا الزام عائد کیا۔شیخ حسینہ کے خطاب سے قبل ڈھاکہ میں ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے اور اس میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔اس کے ساتھ ہی مظاہرین نے شیخ حسینہ کے والد اور بنگلہ دیش کےبانی شیخ مجیب الرحمٰن کے گھر کو منہدم کرکے آگ لگا دی۔
یہ بھی پڑھئے: ’’آپ دنیا پر حکم چلا سکتے ہیں، غزہ پر نہیں‘‘ فلسطینی بچی کا ٹرمپ کو جواب
بنگلہ دیش کی وزارت نےاپنے فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ وازرت خارجہ نے ڈھاکہ میں ہندوستان کے قائم مقام ہائی کمشنر کو ایک احتجاجی مکتوب حوالے کیا، جس میں شیخ حسینہ کے تبصروں پر گہری تشویش، مایوسی اور شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔وزارت نے درخواست کی کہ ہندوستان اس پر فوری طور پر مناسب اقدامات کرے، اور حسینہ کو اس طرح کے جھوٹے، من گھڑت اور اشتعال انگیز بیانات دینے سے روکے۔‘‘ اگرچہ ہندوستان نے بنگلہ دیش سے ہونے والی بات چیت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے مجیب الرحمان کے گھر کی تباہی کی مذمت کی۔اور اسے افسوسناک قرار دیا۔بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے پریس آفس نے جمعرات کو کہا تھا کہ رحمان کی رہائش گاہ پر حملہ حسینہ واجد کے’اشتعال انگیز رویے‘ کا ردعمل تھا۔اور بیان میں مزید کہا کہ ’’ حکومت کو امید ہے کہ ہندوستان اپنی سرزمین کو بنگلہ دیش میں عدم استحکام پیدا کرنےکے مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گا اور شیخ حسینہ کوتبصرہ کرنے سے روکے گا۔‘‘