• Tue, 24 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: مظاہروں کے پیش نظر ہندوستان کا شہریوں کو سفر سے گریز کا مشورہ

Updated: July 18, 2024, 6:11 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش میں جاری کوٹہ نظام میں اصلاح کے مطالبے کے متعلق مظاہروں کے پیش نظر ہندوستان نے بنگلہ دیش میں مقیم اپنے شہریوں کو سفر سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت پر تشدد ہوگئے جب حکمراں عوامی لیگ کے کارکنان مظاہرین سے متصادم ہوگئے۔

A scene from a protest against the quota system in Bangladesh. Photo: PTI
بنگلہ دیش میں کوٹہ نظام کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر : پی ٹی آئی

ہندوستان نے جمعرات کو بنگلہ دیش میں جاری ملازمتوں میں کوٹہ نظام میں اصلاح کی مانگ کو لے کر پر تشدد مظاہروں جس میں اب تک ۶؍ افراد ہلاک ہوچکے ہیں کے پیش نظر اپنے شہر یوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ان پر تشدد مظاہروں نے حکومت کو تمام یونیورسٹیوں کو بند کرنے پر مجبور کر دیا ، اس کے علاوہ طلبہ کو اقامت گاہ خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ہندوستانی ہائی کمیشن نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ’’بنگلہ دیش کے حالات کے پیش نظر ہندوستانی طلبہ ،اور بنگلہ دیش میں مقیم ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیاجاتا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں اور اپنی سر گرمیاں محدود کر دیں۔‘‘ کمیشن نے کسی بھی ہنگامی حالات کی صورت میں ایمرجنسی نمبر بھی جاری کیا ہے۔کمیشن کی ویب سائٹ کے اندازے کے مطابق بنگلہ دیش میں تقریباً۷؍ ہزار ہندوستانی ہیں۔

پیر کو اس وقت تصادم کا کی شروعات ہوئی جب حکمراں عوامی لیگ کے کارکنان سرکاری ملازمتوں میں جاری کوٹہ نظام میں اصلاح کا مطالبہ کر رہے مظاہرین سےمتصادم ہو گئے، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ اس کوٹہ نظام کے سبب سرکاری ملازمتوں کے حصول میں مستحق طلبہ محروم ہو جاتے ہیں۔مظاہرین کا الزام ہے کہ ان کے پر امن مظاہروں پر حکمراں جماعت کے کارکن طلبہ نے پولیس کی مدد سے حملہ کیا۔طلبہ نے جمعرات کو پورےملک میں مکمل بند کا اعلان کیا ہے۔

حالیہ کوٹہ نظام کے تحت کل ۵۶؍ فیصدکوٹہ مختص کیا گیا ہے جس میں ۳۰؍ فیصد ۱۹۷۱ء کی بنگلہ دیش کی آزادی کے شہدا کے خاندان کو، ۱۰؍ فیصد پسماندہ انتظامی ضلعوں کو، ۱۰؍ فیصد خواتین کو ، ۵؍ فیصد نسلی اقلیتوں کو،اور ایک فیصد معذور افراد کو حاصل ہے۔واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ہر سال ۴؍ لاکھ گریجویٹ کیلئے ۳؍ ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کے نتیجے میں فرسٹ کلاس اور سیکنڈ کلاس سرکاری ملازمتوں میں اعلیٰ نمبر وں سے کامیاب طلبہ کی حق تلفی ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK