• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ انوار العظیم کا قتل منصوبہ بند تھا: پولیس

Updated: May 24, 2024, 8:13 AM IST | Kolkata

ملزمین نے لاش کو سڑنے سے بچانے کیلئے اس کے ٹکڑے کر کے فریز میں رکھ د ئیے تھے

Bangladeshi Member of Parliament Anwarul Azim
بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ انوار العظیم

بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ انوار العظیم کے قتل میں یکے بعد دیگرے کئی اہم انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ کولکاتا پولیس کا کہنا ہے کہ ۱۳؍مئی کو بنگلہ دیش عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ انوار العظیم کو ان کے نیو ٹاؤن فلیٹ میں گلا دبا کر قتل کرنے کے بعد ملزمین نے لاش کو سڑنے سے بچانے کے  لئےاس کے کئی ٹکڑے کر دیے اور پھر ان ٹکڑوں کو ایک خاص فریزر میں رکھا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمین ۱۴؍ مئی، ۱۵؍ مئی اور ۱۸؍مئی کو تین دن تک رکن پارلیمنٹ کے جسم کے اعضاء مختلف مقامات پر پھینکتے رہے۔ اس کام کے لئے انہوں نے دو افراد کو ہائر کیا تھا مگر پولیس ابھی تک یہ پتہ نہیں لگا سکی ہے کہ لاش کے ٹکڑے کہاں پھینکے گئے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر داخلہ نے کہا کہ بنگلہ دیش پولیس نے اس سلسلے میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اب تک ہمیں پتہ چلا ہے کہ اس معاملے میں ملوث تمام لوگ بنگلہ دیشی ہیں ۔ یہ ایک منصوبہ بند قتل تھا۔ وزیر داخلہ کے مطابق ہم جلد ہی قتل کی وجہ بتائیں گے۔ ہندوستانی پولیس ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔اسی کی مدد سے اب تک کیس کافی حد تک حل ہو گیا ہے۔
 بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق انوار العظیم بنگلہ دیش عوامی لیگ کے رکن تھے۔ وہ تین بار رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ انوار العظیم کھلنا ڈویژن کے مدھو گنج کے رہنے والے تھے۔ ایم پی ہونے کے علاوہ ان کی شناخت ایک تاجر اور کسان کے طور پر بھی تھی۔  وہ علاج کی غرض سے مغربی بنگال آئے تھے۔ کولکاتا پولیس کے مطابق یہ ایک منصوبہ بند قتل ہے حالانکہ ابھی تک اس قتل کی وجوہات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔ بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی اسٹار کے اداریے کے مطابق انوار العظیم پر ۲۱؍ سے زائد الزامات تھے جن میں ڈکیتی، انتخابی دھاندلی ، اسمگلنگ ، قتل اور دیگر الزامات شامل ہیں۔ حالانکہ انہیں سبھی الزامات سے چھٹکارہ مل گیا تھا لیکن ان پر وقتاً فوقتاً الزامات عائد ہوتے رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ تفتیشی ایجنسیاں اور خفیہ ایجنسیاں دوسرے زاویوں سے بھی اس معاملے کی تفتیش کررہی ہیں۔ ممکن ہے کہ اس میں کوئی نئی بات سامنے آجائے۔ 

bangladesh Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK