• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش احتجاج: مہلوکین کی تعداد ۷؍ہوگئی، یونیورسٹیاں غیر معینہ مدت کیلئے بند

Updated: July 18, 2024, 12:03 PM IST | Dhaka

طلبہ کو ہاسٹل فوری طور پر خالی کرنے کا حکم، مظاہرین پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، شاہراہیں   اور ریل کی پٹریاں  جام کرنے کے بعد یونیورسٹیوں پر’’قبضہ ‘‘ کرلیا۔

In Bangladesh, students have "occupied" universities in protest. Photo: INN.
بنگلہ دیش میں احتجاجاً طلبہ نے یونیورسٹیوں  پر ’’قبضہ‘‘ کرلیا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

بنگلہ دیش میں  سرکاری ملازمتوں  میں  کوٹہ کے نظام کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے دوران تشدد میں  ۷؍ طلبہ کی ہلاکت کےبعد حکومت نے یونیورسٹیوں  کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے کا حکم دیا ہے تاہم طلبہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ یونیورسٹیوں  نے طلبہ کو ہاسٹل خالی کرنے کا حکم دیا ہے مگر انہوں  نے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک طرح سے خود ہی یونیورسٹوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ اکثر یونیورسٹیوں   سے طلبہ نے باہر نکلنے کے بجائے صدری دروازوں پر اپنے ساتھیوں  کو تعینات کردیا ہے جو ان ہی لوگوں  کو داخل ہونے دیتے ہیں  جو شناختی کارڈ دکھا کر یہ ثابت کریں  کہ ان کا تعلق یونیورسٹی سے ہے۔ 
واضح رہے کہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے بنگلہ دیش کے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے یونیورسٹیوں  کو فوری طور پر غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے اورطلبہ کو ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ 
واضح رہے کہ یونیورسٹیاں  چونکہ خود مختار ہیں  اس لئے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی ہدایت پر عمل درآمد ان کیلئے لازمی نہیں ہے۔ اُدھر جن یونیورسٹیوں  نے ہدایت پر عمل کرتے ہوئے طلبہ کو یونیورسٹیاں  خالی کرنے کا حکم دیا ہےوہاں   طلبہ نے پہلے وائس چانسلر کے دفتر کےباہر اکٹھا ہوکر احتجاج کیا اور پھر کئی یونیورسٹیوں   میں  دھرنا دیکر بیٹھ گئے۔ یاد رہے کہ سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر وزیر اعظم حسینہ واجدکے پارٹی کی طلبہ ونگ نے پیر کو پولیس کی مدد سےحملہ کردیا تھا جس کے بعد حالات بگڑ گئے۔ بدھ کو مظاہرین نےریلوے اور ملک کی بڑی شاہراہوں  کو بلاک کرکے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ 
طلبہ کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریاں قابلیت کی بنیاد پر دی جائیں اور صرف۶؍ فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کیلئے ہے، کو باقی رکھا جائے۔ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کا۵۶؍ فیصد حصہ کوٹے نذر ہوجاتا ہے۔ ۳۰؍فیصد نوکریاں ۱۹۷۱ء میں پاکستان سے بنگلہ دیش کی علاحدگی کی لڑائی میں  شریک ہونے والوں   کی اولادوں  کیلئے، ۱۰؍ فیصد خواتین کیلئے اور ۱۰؍فیصد مخصوص اضلاع کے رہنے والوں  کیلئے مختص ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK