• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: ملازمتوں میں کوٹہ کیخلاف احتجاج کے دوران تشدد، ۳؍ ہلاک

Updated: July 17, 2024, 12:32 PM IST | Dhaka

سیکڑوں  زخمی، مظاہرین کے خلاف حکمراں  پارٹی کی طلبہ تنظیم کے میدان میں  اترنے سے ٹکراؤ کی نوبت آگئی، ملک بھر کے تعلیمی اداروں  میں   حکومت حامی اور مخالف طلبہ میں  احتجاج۔

Conflict between students. Photo: PTI.
طلبہ کے درمیان تصادم۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

بنگلہ دیش میں اہم سرکاری ملازمتوں  میں  کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ اور حکومت حامی نوجوانوں   کے درمیان ٹکراؤ میں  منگل کو کم از کم ۳؍ افراد ہلاک اور ۱۰۰؍ سے زائد زخمی ہوگئے۔ اس سے قبل پیر کے تصادم میں ۴۰۰؍ افرادزخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے اس بیچ مظاہرین پر آنسوگیس کے گولے داغے اور ربر کی گولیاں  برسائیں۔ پیر اورمنگل کو پورے بنگلہ دیش میں   اعلیٰ تعلیمی ادارے میدان جنگ کا منظر پیش کرتے رہے۔ الزام ہے کہ  ملازمتوں   میں کوٹہ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کو پر حکمراں  جماعت’عوامی لیگ‘ کی طلبہ یونین’’چھاتر لیگ‘‘ کے کارکنوں  نے حملہ کیا جس سے حالات خراب ہو گئے۔ 
ملازمتوں  میں  کوٹہ سسٹم کیا ہے
بنگلہ دیش میں  کوٹہ سسٹم کے تحت اچھی تنخواہوں   والی لاکھوں سرکاری ملازمتوں  میں  سے آدھی سے زیادہ کو سماج کے مخصوص گروپس کیلئے ریزرو کردیا گیا ہے۔ ان میں ۱۹۷۱ء میں پاکستان سے آزادی کیلئے جنگ میں حصہ لینے والے افراد جنہیں   بنگلہ دیش میں  مجاہدین آزادی کا درجہ حاصل ہے، کے بچے بھی شامل ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کوٹہ سسٹم سے صرف ان حکومت نواز گروپس کے بچوں کو فائدہ پہنچتا ہے جو وزیراعظم شیخ حسینہ کی حمایت کرتے ہیں۔ حسینہ نے جنوری عام انتخابات میں مسلسل چوتھی بار کامیابی حاصل کی ہے۔ اپوزیشن نے الیکشن کے منصفانہ نہ ہونے کی شکایت کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کیا تھا۔ 
سپریم کورٹ نے کوٹہ کو معطل کردیا
طلبہ کے احتجاج کے بیچ بنگلہ دیش کے سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے کوٹہ سسٹم پر عارضی روک لگادی تھی تاہم مظاہرین نے یہ کہہ کر احتجاج ختم کرنے سے انکارکردیا کہ و ہ اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک کہ اس اسکیم کو پوری طرح ختم نہیں کردیا جاتا۔ 
طلبہ میں آمنے سامنے کی لڑائی
جنوری میں   چوتھی بار اقتدار سنبھالنے کے بعد شیخ حسینہ کو یہ سب سے بڑے احتجاج کا سامنا ہے۔ حیرت انگیز طور پر مظاہرین سے نمٹنے کیلئے ان ہی کی پارٹی کی طلبہ تنظیم کے نوجوانوں  کو سڑکوں   پر اُتاراگیا۔ نتیجہ یہ ہواکہ پیر اور منگل کو ملک بھر کےاعلیٰ تعلیمی اداروں  میں  ہزاروں  کوٹہ مخالف کارکنوں  اور عوامی لیگ پارٹی کے نوجوانوں میں   لاٹھی ڈنڈوں  کے ساتھ آمنے سامنے کی لڑائی دیکھنے کو ملی۔ دارالحکومت ڈھاکہ کے تعلیمی ادارے بھی اس سے مستثنیٰ نہیں  رہے۔ الزام ہے کہ حکومت نواز نوجوانوں  نے کوٹہ مخالف مظاہرین پر آہنی سلاخوں  اور لاٹھیوں سے حملہ کیا اور طالبات تک کو نہیں  بخشا۔ اس دوران پولیس پر بھی جانبداری برتنے کا الزام عائد ہوا ہے۔ 
حکومت نواز طلبہ پر تشدد کا الزام 
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حالات پیر کو اس وقت بگڑے جب حکمراں عوامی لیگ پارٹی کے کارکنوں نے پیر کو ڈھاکہ یونیورسٹی کیمپس میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظا ہرہ کرنے والے طلبہ پر حملہ کردیا۔ فریقین کے درمیان کئی گھنٹے تک لڑائی ہوتی رہی۔ کوٹہ مخالف مظاہرین کی قومی کنوینر ناہید اسلام نے الزام لگایا کہ ’’پرامن جلوس‘‘ پرڈنڈوں، لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کو بھی پیٹا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ ڈھاکہ میڈیکل اسپتال میں زیر علاج ایک زخمی طالب علم نے الزام لگایا کہ ’’ہمارا جلوس پرامن طورپر آگے بڑھ رہا تھا کہ اچانک چھاتر لیگ کے لوگوں نے ہم پر لاٹھیوں، چاقو، آہنی سلاخوں اور اینٹوں سے حملہ کردیا۔ ‘‘
مظاہرین کا موازنہ ’رضاکاروں ‘ سے
وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ملازمت کیلئے سڑکوں  پر اترنے والے نوجوانوں   اور طلبہ کا موازنہ ان رضاکار جنگجوؤں سے کیا ہے جنہو ں نے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران پاکستانی فوج کا ساتھ دیاتھا۔ دوسری طرف وزیر خارجہ محسن محمود نے الزام لگایا کہ ’’کچھ لوگ نوجوان طلبہ کے جذبات کا استحصال کرکے کوٹہ مخالف تحریک کو حکومت مخالف تحریک میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK