• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بریلی: مکان خریدنے کے بعد مسلم خاتون اسے کسی ’سناتنی ہندو‘ کو فروخت کرنے پر مجبور

Updated: August 31, 2024, 11:46 AM IST | Inquilab News Network | Bareilly

مسلم خاتون کو مکان فروخت کرنےوالے وشال سکسینہ نے پولیس میں تحریری شکایت کی، کہا کہ ہندوتوا وادی تنظیموں اور مقامی افرادمیں ملی بھگت ہے۔

In the picture taken from the video, society members and workers of saffron organizations protesting Photo: INN
ویڈیو سے لی گئی تصویر میں سوسائٹی کے افراد اور بھگوا تنظیموں کے کارکن احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

بریلی کے پنجاب پورہ میں مکان خریدنے پرنفرت انگیزی، بائیکاٹ اور مسلسل ہراسانی کا سامنا کرنے کے بعد شبنم نامی مسلم خاتون نے بالآخر اسے کسی بھی ایسے’’سناتنی ہندو‘‘ کو فروخت کرنے کی پیشکش کی ہے جو مناسب قیمت دینے کو تیار ہوجائے۔ اس بیچ  مکان فروخت کرنے والے وشال سکسینہ نے شبنم کا ساتھ دیتے ہوئے مقامی شدت پسند  اور ہندوتواوادی تنظیموں کے خلاف پولیس میں تحریری شکایت کی ہے۔  انہوں  نے پولیس کو بتایا کہ شبنم کے ساتھ ان کے مکان کا سودا طے ہونے کے بعد سے ہی مقامی افراد بھگوا تنظیموں کے ساتھ مل کر الزام تراشی اور جھوٹا پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ انہوں نے شبنم کے مکان خریدنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے علاقے سے اجتماعی نقل مکانی کی دھمکی بھی دی ہے جس کا مقصد فرقہ وارانہ منافرت کو بڑھانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے سرگرم رہنے والے اس معاملے کی تفصیلات ’دی وائر‘ نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کی ہیں۔ 
وشال سکسینہ نے ’دی وائر‘ کی نمائندہ مدیحہ فاطمہ کو بتایا کہ ’’مکان خریدنے کے مقصد سے ۱۲؍ سے ۱۵؍ ہندو میرے پاس آئے تھے مگر کسی سے بھی سودا طے نہیں ہوسکا کیوں کہ مکان کے پیچھے ہی درگاہ ہے اور قریب ہی مسلمان رہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے شبنم کے مکان خریدنے کے بعد کی گئی نفرت انگیزی پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ شہر کا ماحول خراب کرنے کی کوشش ہے۔‘‘ اس  بیچ نفرت انگیزی سے پریشان ہوکر شبنم نے ہندوؤں کی اکثریت والے پنجاب پورہ میں خریدے  گئے اپنے مکان کو کسی ہندو کو بیچنے کی پیشکش کی ہے۔ ان کیخلاف جو نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے اس میں  جہاں مسلمانوں کے کھانے پینے کی عادتوں کا حوالہ دیا جارہاہے وہیں شبنم کےبھائی نسیم کو ۲۰۱۰ء کے بریلی فساد کا ماسٹر مائنڈ بنا کر بھی پیش کر دیا گیا ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK