• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بشارالاسد کے تاریخی دورۂ چین کا آغاز

Updated: September 22, 2023, 1:09 PM IST | Agency | Beijing

شاندار موسیقی کے درمیان رنگین ملبوسات والےفنکاروں نے استقبال کیا ، ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔

Syrian President Bashar al-Assad was welcomed in China in this way. Photo: AP/PTI
چین میںشام کےصدر بشارالاسد کا کچھ اس طرح استقبال کیاگیا۔ تصویر:اےپی / پی ٹی آئی

شام کے صدر بشار الاسد تقریباً دو دہائیوں بعد چین پہنچے جہاں وہ ایک دیرینہ اتحادی سے اپنے تباہ حال ملک کی تعمیر نو میں مدد کیلئے مالی معاونت طلب کریں گے۔
 میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی صدر جمعرات کو چین کے مشرقی شہر ہانگژو پہنچے، جہاں وہ سنیچر کو ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شامی صدر کے ایئر چائنا کے طیارے کا شاندار موسیقی اور رنگین ملبوسات پہنے فنکاروں کی قطاروں سے استقبال کیا گیا جہاں چین اور شام کے پرچم لہرائے گئے۔سی سی ٹی وی نے بتایا کہ وہ اور دیگر غیر ملکی لیڈر ہانگژو میں شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔ شامی ایوان صدر کے مطابق بشار الاسد بیجنگ بھی جائیں گے جہاں ۲۰۰۴ء کے بعد ان کا چین کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔چین مشرق وسطیٰ سے باہر ان چند ممالک میں سے ہے جن کا بشار الاسد نے۲۰۱۱ء میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد دورہ کیا جہاں اب تک۵؍ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر اور شام کے انفرااسٹرکچر اور صنعت کو نقصان پہنچا ہے۔ مغرب کی جانب سے تنہا کئے جانے والے ان لیڈروں میں بشار الاسد بھی شامل ہیں جنہیں چین نے نوازا ہے۔ یادرہےکہ اس سال وینزویلا کے لیڈر نکولس مادورو اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ساتھ روس کے اعلیٰ حکام بھی چین کا دورہ کر چکے ہیں ۔ 
چین نے شام کی اور خاص طور پر اقوام متحدہ کےسلامتی کونسل میں ہمیشہ سفارتی محاذ پر معاونت کی ہے۔خیال رہے کہ شامی صدر کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب چین مشرق وسطیٰ میں  خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ رواں برس بیجنگ نے دیرینہ علاقائی حریف سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیاتھا جس کے بعد دونوں ممالک اپنے اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر راضی ہوگئے تھے۔اس کے بعد مئی میں سعودی عرب میں ہونے والے عرب لیگ سربراہی اجلاس میں شام کی واپسی ہوئی اور اس کی رکنیت بحال ہوئی ۔ عرب ممالک نے اسے قبول کرلیاجس سے ایک دہائی سے زیادہ کی علاقائی تنہائی کا خاتمہ ہوا۔
اس سے قبل۲۰۱۹ء میں اعلیٰ سفارت کار وینگ یی نے ملک کے اُس وقت کے وزیر خارجہ ولید معلم کو بتایا تھا کہ چین ’شام کی اقتصادی تعمیر نو‘ اور ’دہشت گردی سے نمٹنے‘ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
 خیال رہے کہ شام میں جنگ اس وقت شروع ہوئی، جب بشار الاسد کی حکومت نے جمہوریت کے حق میں ہونے والے پُرامن مظاہروں پر بدترین تشدد کیا جو ایک تنازع میں تبدیل ہوگیا۔بشار الاسد کی حکومت نے تمام مخالفین کو دہشت گرد قرار دیا تھا جس میں پُرامن مظاہرین کے مسلح باغی اور عسکریت پسند شامل ہیں ۔شام نے جنوری۲۰۲۲ء میں چین کے وسیع بیلٹ اینڈ روڈ تجارت اور انفراسٹرکچر کے اقدام کیلئے دستخط کئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK