بشارالاسدحامی جنگجوؤں کےسراُبھارنے سے تشدد کی نئی لہر پھوٹ پڑی، سرکوبی کیلئے فوج سرگرم، بڑی تعداد میں عام شہری بھی زد پر آگئے۔
EPAPER
Updated: March 09, 2025, 10:56 AM IST | Damascus
بشارالاسدحامی جنگجوؤں کےسراُبھارنے سے تشدد کی نئی لہر پھوٹ پڑی، سرکوبی کیلئے فوج سرگرم، بڑی تعداد میں عام شہری بھی زد پر آگئے۔
شام میں معزول صدر بشارالاسد کےوفادار جنگجوؤں کے سر اُبھارنے کی وجہ سے ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا ہے اورغیر مصدقہ رپورٹوں کے مطابق جمعرات سے سنیچر تک ۵۰۰؍ سے زائد افرادہلاک ہوگئے ہیں۔ شمال مغربی شام میں باغیوں کی سرکوبی کیلئے فوج کی جانب سے شروع کی گئی کارروائی کی زد پر عام شہری بھی آئے ہیں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے مطابق ۳؍ دنوں میں ۳۰۰؍ سے زائد عام شہری مارے گئے ہیں۔ دوسری طرف نیویارک ٹائمز نے جمعرات اور جمعہ کو ۱۴۷؍ افراد کی ہلاکت کی رپورٹ دی ہے۔ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے باغیوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، ہتھیار ڈا ل دیں۔
۳؍ دنوں میں ۵۰۰؍ سے زائد ہلاکتیں
ملک کے ساحلی علاقے الاذقیہ میں عبوری حکوت اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں سنیچر تک ہلاکتوں کی تعداد ۵؍سو سے زائد ہو جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ برطانیہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) جو شام کے حالات پر نظر رکھتی ہے، کے مطابق لڑائی میں ۱۲۰؍باغی اور۹۳؍سرکاری فوجی مارے گئے ہیں۔ ایس او ایچ آر کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کی جوابی کارروائیوں میں کم از کم۳۴۰؍ عام شہری مارے گئے ہیں۔
اسد حامیوں سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل
اس بیچ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے ’’ٹیلی گرام‘‘ پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہتھیار وں کوصرف ریاستی اداروں تک محدود کر دیا جائےگا اور اس کیلئے کام جاری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ملک میں مزید غیر قانونی ہتھیار نہیں رکھنے دیئے جائیں۔ اس کےس اتھ ہی احمد الشراع نے باغیوں کو وارننگ دی کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔ واضح رہے کہ بشار الاسدحکومت سے تعلق رکھنے والے مسلح گروہ پہاڑی ساحلی علاقے کے متعدد قصبوں اور دیہاتوں میں سرگرم ہیں۔
اہم ساحلی شہروں پر فوج کا قبضہ
اس بیچ سیکوریٹی فورسیز نے لتاکیہ اور بنیاس جیسے اہم ساحلی شہروں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق لڑائی زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں ہورہی ہے۔ تشدد کے بیچ بڑی تعداد میں لوگوں نے روسی فضائی کے ٹھانے پر پناہ لی ہے۔
شام کی ’او آئی سی‘ کی رکنیت بحال
سنیچر کو آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) نے شام کی رکنیت بحال کرنے کا اعلان کیا۔ او آئی سی میں شام کی ۱۳؍ سال بعد واپسی ہوئی ہے۔ بشارالاسد کے دور میں مظاہرین پر کریک ڈاؤن اورخانہ جنگی چھڑ جانے کے بعد شام کو او آئی سی سے نکال دیا گیا تھا۔ شامی حکومت نے اسے علاقائی اور عالمی سیاست میں شام کی منصفانہ واپسی سے تعبیر کیا ہے۔