• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جس سمرجیت گھاٹگے کی وجہ سے حسن مشرف بی جے پی کے ساتھ چلے گئے، وہ خود اب این سی پی (شرد) میں

Updated: September 04, 2024, 10:12 AM IST | kolhapur

گزشتہ ۳؍ سال سے مہاراشٹر کی سیاست میں مضحکہ خیز سطح پر اتھل پتھل مچی ہوئی ہے۔ کون سا لیڈر کس پارٹی کے ساتھ ہے اور کون کس پارٹی کو خیر باد کہنے والا ہے ، اس کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا۔

With Samarjeet Singh Ghatge, Sharad Pawar
سمرجیت سنگھ گھاٹگے، شرد پوار کے ساتھ

گزشتہ ۳؍ سال سے  مہاراشٹر کی سیاست میں مضحکہ خیز سطح پر اتھل پتھل مچی ہوئی ہے۔ کون سا لیڈر کس پارٹی کے ساتھ ہے اور کون کس پارٹی کو خیر باد کہنے والا ہے ، اس کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا۔ کل تک جو کٹر سیکولر کہلاتے تھے وہ اب زعفرانی خیمے میں ہیں تو زعفرانی خیمے کے لوگ ٹوٹ ٹوٹ کر سیکولر پارٹیوں کا رخ کر رہے ہیں۔ 
  کولہاپور میں ریاستی وزیر حسن مشرف کے کٹر مخالف سمرجیت سنگھ گھاٹگے جن کی وجہ سے مشرف  نے شرد پوار کی پارٹی کو چھوڑ کر بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا یعنی اجیت پوار کے ساتھ پارٹی چھوڑ کر چلے گئے اب وہی سمرجیت گھاٹگے بی جے پی چھوڑ کر شرد پوار کی پارٹی  این سی پی میں آ گئے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں قوی امکان ہے کہ وہ حسن مشرف کے سامنے الیکشن بھی لڑیں گے  ۔ یاد رہے کہ این سی پی میں پھوٹ سے پہلے جب حسن مشرف مہا وکاس اگھاڑی کے ساتھ اپوزیشن میں تھے تو بی جے پی کے کولہا پور ضلع (دیہی) صدر سمرجیت سنگھ گھاٹگے، روزانہ پریس کانفرنس منعقد کرکے حسن مشرف پر بدعنوانی کا الزام لگایا کرتے تھے۔کہا جاتا ہے کہ انہی کی ایما پر ای ڈی نے حسن مشرف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا۔ پھر جیسا کہ مشہور ہے کہ ای ڈی کے چھاپوں کے خوف سے این سی پی  لیڈران کی ایک بڑی تعداد اجیت پوار کی قیادت میں بی جے پی سے جا ملی اور  حکومت میں شامل ہو گئی۔ ان میں حسن مشرف بھی تھے۔ 
 غالباً سمرجیت گھاٹگے کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں اس کا نقصان انہی کو اٹھانا پڑے گا۔   حسن مشرف  کے خلاف سرگرمی وہ دکھا ہی اسلئے رہے تھے کہ انہیں کولہاپور کے کاگل اسمبلی حلقے سے ٹکٹ ملے لیکن اب جبکہ حسن مشرف بی جے پی کے اتحادی ہیں اس سیٹ پر سمرجیت گھاٹگے کو ٹکٹ ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ لہٰذا ان کے پاس کوئی راستہ نہیں رہ گیا کہ وہ اپنی راہ الگ کر لیں۔ لہٰذا انہوں نے  شرد پوار سے ملاقات کی۔ کئی دنوں تک میڈیا میں قیاس آرائی جاری رہی کہ  وہ این سی پی میں شامل  ہونے جا رہے ہیں۔ بالآخر جب منگل کو شرد پوار کولہا پور دورے پر آئے تو   انہوں نے تتاری کو تھام لیا ۔ گھاٹگے کو پارٹی میں شامل کروانے کیلئے جینت پاٹل خاص طور سے طیارے کے ذریعے کولہا پور پہنچے۔ 
 امکان ہے کہ اب سمرجیت گھاٹگے کو شرد پوار کی پارٹی کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن میں اتارا جائے۔ ایسا ہوا تو کولہاپور میں انتخابی منظر نامہ عجیب سا ہو جائے گا۔  یاد رہے کہ حسن مشرف اس سیٹ سے گزشتہ ۵؍ بار سے رکن اسمبلی ہیں جبکہ سمرجیت سنگھ گھاٹگے نے گزشتہ الیکشن (۲۰۱۹ء) میں آزاد امیدوار کے طور پر ان کا مقابلہ کیا تھا اور دوسرے نمبر پر رہے تھے۔  وہ بی جے پی میں شامل ہی اس لئے ہوئے تھے کہ انہیں ۲۰۲۴ء کے الیکشن  میں انہیں کاگل سے ٹکٹ  اور پارٹی کا ساتھ ملے  ورنہ ان کے والد   وکرم جیت سنگھ گھاٹگے کبھی کانگریس میں ہوا کرتے تھے اور اسی سیٹ سے رکن اسمبلی تھے۔
  اب گھاٹگے کے این سی پی میں شامل ہونے سے مقابلہ جتنا دلچسپ ہوگااتنا ہی عجیب بھی۔  جن ووٹروں نے گزشتہ الیکشن میں سیکولر سمجھ کو حسن مشرف کو ووٹ دیا تھا، انہیں اب سمرجیت گھاٹگے کو ووٹ دینا ہوگا جو کہ کل تک حسن مشرف کے خلاف فرقہ وارانہ بیانات دے رہے تھے۔  اور جو لوگ ہندوتوا کے نام پر ووٹ دینا چاہتے ہیں انہیں حسن مشرف کو ووٹ دینا ہوگا کیونکہ یہاں بی جے پی کا کوئی امیدوار نہیں ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK