اس نئے کالم میں یہ جائزہ لیا جارہا ہے کہ اہم سیاسی لیڈر لوک سبھا الیکشن کیلئےکہاں سے مقدرآزمارہے ہیں اور صورتحال کیا ہے۔
EPAPER
Updated: March 22, 2024, 10:53 PM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai
اس نئے کالم میں یہ جائزہ لیا جارہا ہے کہ اہم سیاسی لیڈر لوک سبھا الیکشن کیلئےکہاں سے مقدرآزمارہے ہیں اور صورتحال کیا ہے۔
مغربی بنگال کی بہرام پور لوک سبھا سیٹ پر بھلے ہی انتخابی مقابلہ یکطرفہ ہوتا رہا ہو لیکن وہ حلقہ ہمیشہ ہی سرخیوں میں رہا ہے۔ وہاں گزشتہ ۵؍ انتخابات سے لگاتار کانگریس کے سینئر لیڈر ادھیررنجن چودھری واضح فرق سے کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ ان پانچ انتخابات میں تین مرتبہ انہیں۵۰؍ فیصد سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ اِس مرتبہ ادھیر رنجن چودھری کا مقابلہ مشہور کرکٹر یوسف پٹھان سے ہے جو ترنمول کانگریس کے امیدوار ہیں۔ بہرام پور میں ادھیر رنجن چودھری کا دبدبہ ہونے کے باوجود اس مرتبہ انہیں یوسف پٹھان سے سخت مقابلہ کرنا پڑسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلم اکثریتی والے اس انتخابی حلقے میں ترنمول نے اپنی پوزیشن لگاتار مستحکم کی ہے۔ ۲۰۱۴ء لوک سبھا انتخابات میں ترنمول کے امیدوار کو جہاں صرف ۱۹ء۶۹؍ فیصد ووٹ ملے تھے وہیں ۲۰۱۹ء میں اس کو ملنے والے ووٹوں کی شرح ۳۹ء۲۶؍ فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ اسی طرح ۲۰۲۱ء کے اسمبلی انتخابات میں بہرام پور لوک سبھا حلقے کے تحت آنے والے ۷؍ اسمبلی حلقوں میں سے ۶؍ میں ترنمول کانگریس کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے جبکہ ایک سیٹ بی جے پی کے حصے میں گئی تھی۔
مرشدآباد ضلع کے اس پارلیمانی حلقے میں مسلم رائے دہندگان کا تناسب تقریباً ۵۰؍ فیصد ہےجبکہ برادران وطن کی آبادی ۴۵؍ فیصد ہے۔ ۵؍ فیصد کا تعلق دیگر مذاہب سے ہے۔ حیرت انگیز طور پر مسلم اکثریتی آبادی کے باوجود ۱۹۵۲ء سے آج تک اس حلقے کی نمائندگی کسی مسلم لیڈر نے نہیں کی ہے،ایسے میں ایک بڑا طبقہ یوسف پٹھان کی آمد سے کافی پُرجوش ہے۔دوسری طرف بی جےپی بھی بہرام پورمیں پولرائزیشن کی کوشش کررہی ہے۔ اس کا خیال ہے کہ اس کی دال اُسی وقت گلے گی جب یہاں پر ’ہندو مسلم‘ کا کھیل شروع ہوگا۔ اسی حربے کے استعمال سے گزشتہ الیکشن میں بہرام پور کی ایک اسمبلی سیٹ اس کے قبضے میں آئی ہے۔
ویسے اس خطے کی یہ تاریخ رہی ہے کہ اسمبلی میں کوئی بھی پارٹی کامیاب ہوتی رہی ہو اور ریاست میں کسی بھی جماعت کی حکومت قائم ہوتی رہی ہو، بہرام پور لوک سبھا حلقے پر ۱۹۹۹ء سے کانگریس اور اس کے نمائندے ادھیر رنجن چودھری کا ہی پرچم لہراتا رہا ہے۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کرکٹر سے لیڈر بنے نوجوان دلوں کی دھڑکن یوسف پٹھان اُن سے کس طرح مقابلہ کرتے ہیں اور بہرام پور کے عوام ان پر کس حد تک اعتماد کرتے ہیں؟