یونین کا انتباہ : اگرمطالبات پر کمپنیوں اوربیسٹ نے توجہ نہ دی توالیکشن کے بعد بڑے پیمانے پراحتجاج اور چکہ جام کیا جائے گا
EPAPER
Updated: October 10, 2024, 11:44 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
یونین کا انتباہ : اگرمطالبات پر کمپنیوں اوربیسٹ نے توجہ نہ دی توالیکشن کے بعد بڑے پیمانے پراحتجاج اور چکہ جام کیا جائے گا
ایک جیسا کام ایک جیسی تنخواہ اوریکساں بونس کیلئے بیسٹ ملازمین نے وڈالا اور اوشیورہ ڈپو کے باہرجمعرات کو احتجاج کیا۔اس موقع پر آٹورکشا ٹیکسی مینس یونین کی جانب سے انتباہ دیا گیا کہ اگر کلومیٹر کے حساب سے بسیں چلانے والی کمپنیوں اور بیسٹ انتظامیہ نے کنڈکٹر اور ڈرائیوروں کے مسائل اور ان کے مطالبات پر توجہ نہ دی توالیکشن کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج اور چکہ جام کیا جائے گا۔
احتجاج کرنے والے ملازمین ہاتھو ں میں پلے کارڈز لئے ہوئے تھے جن پر’امتیازی سلوک بند کرو، ایک جیسا کام ہے توایک جیسی تنخواہ دی جائے ، بونس ہمارا حق ہے،بیسٹ کے ملازمین کی طرح ہم کوبھی بونس دیا جائے‘وغیرہ لکھا تھا اور یہی نعرےبھی وہ لگارہے تھے۔
یونین لیڈر ششانک راؤ نے کہاکہ ’’بیسٹ کے ذریعے جب سے الگ الگ کمپنیوںسے کلومیٹر کے حساب سے بسیں چلوائی جارہی ہیںتبھی سے ملازمین کا استحصال کیا جارہا ہے اور مسلسل وعدہ خلافی کی جارہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ اصولاً کنڈکٹروں اورڈرائیورو ں کوکم سے کم ۳۴؍ ہزار روپے تنخواہ ملنی چاہئے مگر انہیں بمشکل ۱۶؍ہزار روپے ملتے ہیں۔ کیا اتنی قلیل تنخواہ میںگزر اوقات ممکن ہے ؟ اسی طرح ان ملازمین کوبھی بیسٹ کے ملازمین کی طرح مستقل (پرماننٹ )کرنے کا بھی بار بار مطالبہ کیا گیالیکن اس پربھی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’یہ ایک دو یا چند ہزارنہیں بلکہ مجموعی طور پر۸؍ہزار سے زائد ملازمین کا مسئلہ ہے اور اِن میں سے ساڑھے تین ہزار ملازمین ان کی یونین کے رکن ہیں، ان سب کے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے۔ اسی سبب یکروزہ احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ تک اپنی بات پہنچائی گئی ہے۔ اگرتوجہ نہ دی گئی توالیکشن کے بعد بڑے پیمانے پراحتجاج کیا جائے گا۔‘‘
ششانک راؤ نے الیکشن کے بعد کا حوالہ اس لئے دیا کیونکہ چند دن میں ضابطہ ٔ اخلاق نافذ ہوجائے گا،اس کے بعدکوئی احتجاج نہیں کیا جاسکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ایک ماہ بعد ہم خاموش نہیںبیٹھیںگے ، اگر مطالبات پرتوجہ نہ دی گئی تو پھرچکہ جام ہوسکتا ہے اوراس کے ذمہ دار کمپنیاں اور بیسٹ انتظامیہ ہوگا ۔جہاںتک بیسٹ انتظامیہ کا یہ کہنا کہ یہ اس کا مسئلہ نہیںہے ،جان چھڑانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔‘‘
بیسٹ کےایک سینئرافسر نے کہاکہ ’’یہ بیسٹ کا مسئلہ نہیںہے ، کمپنیوں اور ان کے ملازمین کا معاملہ ہے۔ ویسے بھی جب دیوالی کا سیزن آتا ہے تویہ لوگ سرگرم ہوجاتے ہیں اور بونس کا مسئلہ خاص طور پر اٹھاتے ہیں۔ وہی اس وقت بھی کیا جارہا ہے ۔‘‘