• Mon, 27 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھنڈارہ دھماکہ: مہلوکین کے اہل خانہ کا احتجاج

Updated: January 26, 2025, 12:08 PM IST | Bhandara

ملازمین کی موت کیلئے کمپنی کی لاپروائی کو ذمہ دار ٹھہرایا، موقع پر موجود افسران کی پٹائی، لیڈران کی مداخلت کے بعد احتجاج واپس لیا گیا۔

Families of the deceased gathered outside the factory, who were persuaded with great difficulty. Photo: INN.
فیکٹری کے باہر جمع مہلوکین کے اہل خانہ جنہیں بڑی مشکل سے راضی کیا گیا۔ تصویر: آئی این این۔

بھنڈارہ کے جواہر نگر آرڈننس فیکٹری میں ایک روز قبل ہوئے دھماکے میں ۸؍ملازمین کی موت کے بعد ان کے اہل خانہ نے سنیچر کی صبح سےفیکٹری کے باہرشدید احتجاج کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ مہلوکین کے ورثا کو معائوضہ اور ملازمت دی جائے۔ احتجاج کے دوران بات بگڑ گئی، حتیٰ کہ کمپنی کے افسران کی پٹائی کر دی گئی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کمپنی کی لاپروائی اور افسران کی من مانی کی وجہ سے ملازمین کی جان گئی۔ کشیدگی کے پیش نظر موقع پر پولیس کی بھاری نفری بلائی گئی تھی۔ اس دوران کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے، رکن پارلیمان پرشانت پڈولے، رکن اسمبلی نریندر بھونڈیکر اور ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ نورالحسن نے جائےاحتجاج کا دورہ کیا۔ 
اطلاع کے مطابق بھنڈارہ کے جواہر نگر آرڈننس فیکٹری دھماکے کے مہلوکین کی لاشوں کو لے کر ساہولی گاؤں والے آرڈننس فیکٹری کے سامنے صبح ہی سے احتجاج کر رہے تھے۔ ان میں مہلوکین کے اہل خانہ بھی تھے۔ اس دوران جب فیکٹری کے جنرل منیجر اور اعلیٰ افسران نے لاش کے قریب پہنچنے کی کوشش کی تو مشتعل گاؤں والوں اور ان مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی۔ موقع پر موجود پولیس نے بیچ بچاؤ کرکے افسران کو اپنی حفاظت میں فیکٹری کے دفتر تک پہنچایا۔ مہلوکین کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ کمپنی ہمیشہ لاپروائی کرتی ہے اور فیکٹری میں افسران کی من مانی چلتی ہے۔ کمپنی کے ایک ملازم نے میڈیا کو بتایا کہ یہ سلسلہ کئی سال سے جاری ہے۔ سینئر افسران کو بار بار آگاہ کیا گیا اور درخواست بھی دی گئی کہ ٹرینی ملازمین کو فیکٹری کے حساس یونٹ میں کام کرنے نہ بھیجا جائے۔ لیکن حکام ان ٹرینی ملازمین کو دباؤ میں رکھتے ہیں۔ کسی نے اعتراض کیا تو انہیں دھمکی دی جاتی ہےکہ `اگر کام کرنا چاہتے ہو تو کرو، نہیں تو نوکری چھوڑ دو۔ مجبوراًان ٹرینی ملازمین کو اصول کے برخلاف کام کرنا پڑتا ہے۔ بتادیں کہ اس دھماکے میں بطور ٹرینی کام کررہے ۲۰؍سالہ انکیت بارئی کی موت کے بعد دیگر ملازمین میں شدید غصہ ہے۔ رات دیر گئے کئی ملازمین نے ساہولی پولیس اسٹیشن میں فیکٹری افسران کے خلاف شکایت درج کروائی ہے۔ سنیچر کی صبح ہی سے علاقے میں کشیدگی تھی اور لاشوں کے ساتھ فیکٹری کے باہر احتجاج شروع تھا۔ احتجاج کے دوران کشیدگی اور ہاتھاپائی تو ہوئی لیکن بات چیت کے بعد آرڈیننس مینوفیکچرنگ کے جنرل منیجر نے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے مہلوکین کو ۳۰؍لاکھ روپے کی مالی امداد اور متوفی کے خاندان کے ایک فرد کو ملازمت دینے کا وعدہ کیا جس کے بعد احتجاج واپس لے لیا گیا اور لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئی۔ 
مہلوکین کو شہیدوں جیسا اعزاز دیاجائے : رکن اسمبلی
بھنڈارہ کے رکن اسمبلی نریندر بھونڈیکر نے بھی فیکٹری کا دورہ کیا اور وہاں احتجاج کر رہے مہلوکین کے اہل خانہ کو سمجھانے کی کوشش کی۔ بھونڈیکر نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ وہ مہلوکین کے خاندانوں کو انصاف دلائیں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک کی حفاظت کرنے والے سپاہیوں کو شہید کا جو درجہ دیا جاتا ہے، وہی درجہ اسلحے کی تیاری کے دوران ہلاک ہونے والے ملازمین کو بھی دیا جانا چاہئے اور انہیں حکومت کی طرف سے تمام سہولیات کا فائدہ ملنا چاہئے۔ اس موقع پر کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے، اور رکن پارلیمان پرشانت پڈولے بھی موجود تھے۔ ان لیڈران کی مداخلت کے بعد کمپنی کے افسران اور مہلوکین کے اہل خانہ کے درمیان سمجھوتہ ہوا جس کے بعد احتجاج ختم کیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK