• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھانڈوپ : مسجد کےانہدام اورتعمیرنومعاملہ میں پیش رفت

Updated: October 18, 2024, 10:52 PM IST | Mumbai

انجمن خدام ملت اہلسنت والجماعت کےزیرانتظام نورمحمدی مسجد کےتعلق سے وقف ٹریبونل کا اہم فیصلہ ۔ فریقین کوباہمی مصالحت کی تفصیلات ۲۱؍ اکتوبر تک پیش کرنے کا حکم

Interior view of Noormohammadi Mosque. Five times prayer is being offered here as usual.
نورمحمدی مسجد کا اندرونی منظر۔یہاںمعمول کے مطابق پنجوقتہ نماز ادا کی جارہی ہے۔ (تصویر: انقلاب)

یہاں مشرقی جانب سبھاش روڈ پر سیئٹ ٹائر کمپنی سے متصل انجمن خدام ملت اہلسنت والجماعت نور محمدی سنّی مسجد کے انہدام اور تعمیرِ نو کے تعلق سے اہم پیش رفت ہوئی ہے ۔ وقف ٹریبونل میں اس معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے جہاں پہلے۱۴؍اکتوبر تک اسٹے برقرار رکھا گیا تھا، وہیں اب دوبارہ شنوائی کرتے ہوئے فریقین کوحکم دیا ہے کہ وہ باہمی  مصالحت اورمسجد کواسی جگہ ،اسی سٹی سروے میںتعمیر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئےاس سے ٹریبونل کوآگاہ کرائیں۔ ۱۹۷۴ء میں قائم کردہ مذکورہ مسجدابھی محفوظ ہے مگر اس کی مستقل حفاظت پراندیشہ بہرحال برقرار ہے۔
  ہوا کیاتھا؟
 یاد رہے کہ اس علاقے میں ۲۰۱۷ء سے ایس آر اے کے تحت ڈیولپمنٹ جاری ہےاورامسال۲۴؍ستمبرکو اس مسجد کو شہید کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا ۔ ایس آر اے عملہ اس کی پوری تیاری بھی کرچکا تھا مگر بر وقت قانونی کارروائی اور وقف بورڈ سے رجوع ہونے کے سبب اس پر روک لگ گئی۔ حالانکہ پہلے ایس آر اے نے وقف بورڈ کےذریعے دیئے گئے اسٹے ہی کو ماننے سے انکار کردیا تھا مگر جب ایس آر اے کے لیگل ڈپارٹمنٹ کو وہ آرڈر بھیجا گیا تو اس نے نہ صرف آرڈر تسلیم کیا بلکہ ایس آر اے کے افسران سے یہ بھی کہاتھا کہ اسے نہ ماننا توہین عدالت ہوگا۔ اسی طرح مسجد کے ٹرسٹیان نے ڈیولپر سے مسجد کی منتقلی کیلئے معاہدہ کرلیا تھا مگر جب اس کی تفصیلات معلوم کی گئیں تو پتہ چلا کہ ڈیولپر نے بڑی چالاکی سے مسجد کو ایسی جگہ منتقل کرنے کے لئے جگہ دی ہے جو ڈیولپمنٹ پلان کے تحت روڈ کٹنگ میں دکھائی گئی ہے۔یہ معلوم ہونے پر ہنگامہ مچ گیا ۔اس کے بعد بھاگ دوڑ شروع ہوئی ۔ مسجد نور محمدی کے صدر شبیر احمداور بھانڈوپ سنی مسجد قبرستان کے ٹرسٹی حبیب خان کے ساتھ دیگر ذمہ داران بھی کوشاں ہیں کہ مسجد کا ہرحال میں تحفظ ہواورکسی قسم کا خطرہ لاحق نہ ہونے پائے ۔
’’یہ مسجد وقف بورڈ کی نگرانی میںہے اور  اسے قانونی قرار دیاگیا ہے‘‘
 حبیب خان‌نے نمائندۂ انقلاب کو مذکورہ بالا تفصیلات کے ساتھ یہ بھی بتایا کہ شنوائی کے دوران وقف ٹریبونل نے بہت صاف لفظوں میں ڈیولپر کے وکیل پر یہ واضح کردیا کہ یہ مسجد وقف میںرجسٹرڈ ہے اس لئے اس کی نگرانی وقف بورڈ کی ذمہ داری ہے اور اسے بی ایم سی نے قانونی قرار دیا ہے ۔اس لئے اس کے انہدام کا اس وقت تک سوال پیدا نہیںہوتا اور نہ ہی اس کی اجازت دی جاسکتی ہےجب تک کہ باہمی صلاح ومشورے میںتمام امورطے نہ ہوجائیں۔ اس کیلئے آپ لوگ جلد سےجلد باہم گفت وشنید کرلیں اور فریقین کےوکلاء ان تفصیلات سے ٹریبونل کوآگاہ کرائیں۔ اس کےبعدٹریبونل ا س پراپنی مہر لگائے گا ۔ 
 ٹریبونل کے اس رخ کے بعد یہ دیکھنا کافی اہم ہوگا کہ ۲۱؍ اکتوبر کے بعدکیا حکم دیا جاتا ہے۔دوسر ی جانب مسجد میں معمول کے مطابق پنجوقتہ نماز باجماعت ادا کی جارہی ہے اور کیس کی پیروی بھی کی جارہی ہے تاکہ نہ توڈیولپر کی جانب سے کوئی چیز تھوپی جائے اور نہ ہی مسجد کی تعمیر نو میںکسی قسم کا اندیشہ رہے ، جوبھی ہو وہ قانون اورضابطے کے دائرے میں کیا جائے ۔ 
 یہ بھی کہا جارہا ہےکہ وقف ٹریبونل کی یہ سختی مسجد کےتحفظ اوراس کی دوبارہ تعمیرمیں یقیناً بہتری کاسبب ہوگا اوراب ڈیولپر آنکھ میںدھول جھونک کرمسجد ہی کو ختم کرنے کے منصوبے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ 
میٹنگ بے نتیجہ ،فریقین کی نگاہیںوقف ٹریبونل پر
 جمعرات کی دوپہر کوڈیولپر کےدفتر میں حبیب خان اور دیگر ۵؍ذمہ داران کے ہمراہ ڈیولپر کی میٹنگ ہوئی۔ اس میں ڈیولپرکی جانب سےکہا گیا کہ وہ بلڈنگ نمبر۲؍ میں دوسری منزل پر مسجد کے اصل رقبہ ۱۰۸۹؍ اسکوائر فٹ سے زیادہ ایریا پر مسجد تعمیر کرے گا اور اس میں تمام سہولتیں بھی مہیا کرائے گا ۔ اس کی اس پیشکش کوقبول یا رَد کرنے سے قبل ایڈوکیٹ یوسف خان کو جنہوںنے ٹرسٹیان کی جانب سے پہلے ہائی کورٹ میں اس تعلق سے عرضداشت داخل کرکے کیس کی پیروی کی تھی اورہائی کورٹ نے ان کے دلائل قبول کئے تھے ، کوبتایا گیاتوانہوں نے قانوناً اسے درست نہیںگردانا۔ ان کا کہنا ہے کہ اب تک دوسری منزل پر کسی بھی مذہبی عبادت گاہ کو منتقل کئے جانے کےتعلق سے حکومت کی جانب سے کوئی واضح گائیڈ لائن نہیں ہے۔ اس کے علاوہ میٹنگ میںذمہ داران کی جانب سے علاحدہ مسجد بنانے یا کم ازکم گراؤنڈ فلور پر مسجد تعمیر کرنےکا مطالبہ کیا گیا جسے ڈیولپر نے جگہ کی تنگی کا حوالہ دے کررَد کردیا ۔ چنانچہ یہ میٹنگ بے نتیجہ رہی ۔ اب فریقین کی نگاہیں پیر کووقف ٹریبونل میںہونے والی شنوائی پرہے کہ ٹریبونل کا اس تعلق سے کیارخ ہوتا ہے ۔

bhandup Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK