بہار ، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، یوپی ، راجستھان،مدھیہ پریش اور کیرالا میں مظاہرین نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر برہمی کااظہار کیا
EPAPER
Updated: August 22, 2024, 10:18 AM IST | New Delhi
بہار ، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، یوپی ، راجستھان،مدھیہ پریش اور کیرالا میں مظاہرین نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر برہمی کااظہار کیا
درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے ریزرویشن میں بھی کریمی لیئر کے اطلاق کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بدھ کو دلت اور بہوجن تنظیموں کے ’ بھارت بند‘ کا ملک کی کئی ریاستوں میں خاطر خواہ اثر نظر آیا۔خاص طور سے بہار، جھارکھنڈ، راجستھان، اترپردیش، کیرالا اور مدھیہ پردیش میں احتجاج کر رہے لوگوں کو قابو میں کرنے کیلئے پولیس کو سخت اقدامات کرنےپڑے۔احتجاج کی وجہ سے سڑک اور ریل خدمات جزوی طور پر متاثر ہوئیں۔ بند کے پیش نظر ملک بھر میں سیکوریٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے تھے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ملک کی ۲۱؍ تنظیموں نے بھارت بند کا اعلان کیاتھا۔ بائیں بازو کی جماعتوں، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، بہوجن سماج پارٹی، سماج وادی پارٹی وغیرہ نےبند کی حمایت کی تھی۔
بھارت بند کا اعلان کرنے والی نیشنل کنفیڈریشن آف دلت اینڈ آدیواسی آرگنائزیشنز (این اے سی ڈی اے او آر) کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایس سی اور ایس ٹی (دلتوں) کے آئینی حقوق کو خطرہ ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس فیصلے کو مسترد کرے اور دلتوں اور قبائل کو حاصل ریزرویشن کے تحفظ کیلئے نیا ایکٹ نافذ کرے۔ اس کے ساتھ ہی ان دفعات کو آئین کے نویں شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ انھیں عدالتی نظرثانی سے بچایا جا سکے۔
بہار میں پٹنہ، حاجی پور، جہان آباد، کٹیہار، موتیہاری، بیگوسرائے ، آرہ اور دربھنگہ سمیت مختلف شہروں اور قصبوں میں بھارت بند کے حامیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے قومی شاہراہوں پر گاڑیوں کی آمدورفت میں خلل پڑا ۔ بند سے عام زندگی بھی کہیں زیادہ اور کہیں جزوی طور پر متاثر ہوئی۔مظاہرین نے مختلف شہروں میں ریل خدمات میں رخنہ ڈالا۔ آرہ، بکسر ، دربھنگہ، مدھوبنی، موتیہاری اور پٹنہ میں بند حامیوں نے ریلوے ٹریک پر آکر ٹرینوں کی آمد ورفت کو روک دیا، جس سے ریل خدمات متاثر ہوئیں۔اس کی وجہ سے بہت سے مسافروں کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔پٹنہ میں مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ اس دوران ڈاک بنگلہ چوراہے پر ایک پولیس اہلکار نے غلطی سے پٹنہ صدر کے ایس ڈی ایم شری کانت کنڈلک کھانڈیکر پر ہی لاٹھی چلا دی۔
جھارکھنڈ میں بھارت بند کا ملا جلا اثر دیکھا گیا۔رانچی میں صبح سے ہی سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا مگر جیسے جیسے دن بڑھتا گیا، بند کے حامی بھیم آرمی، سی پی آئی، ایم ایل اے، جے ایم ایم، آر جے ڈی، ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین، جھارکھنڈ اسٹیٹ اسٹوڈنٹ یونین کے بینر تلے سڑکوں پر نکل آئے اور دکانیں بند کروا دیں ، بعض مقامات پر ٹائر جلا کر مظاہرے کئے گئے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ریاست بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ متاثر رہانیز اسکول بند رہے۔
گجرات میں مظاہرین نےایک مال گاڑی روک دی اور سڑکیں بلاک کر دیں۔گجرات کے اضلاع چھوٹا ادے پور، نرمدا، سریندر نگر، سابر کانٹھا اور اراولی کے قبائلی اور دلت برادری کے زیر اثر علاقوں میں دیکھا گیا، جہاں بازار بند رہے۔ راجستھان میں جے پورسمیت جودھ پور، اجمیر، بھرت پورجیسے کئی اضلاع میں بند کے تحت کئی تنظیموں نے ریلیاں نکالیں، اس دوران ان مقامات پر زیادہ تر دکانیں بند رہیں۔ ملک گیر ہڑتال کا جزوی اثر مدھیہ پردیش میں بھی دیکھا گیا، تاہم بعض اضلاع اور قصبوں میں احتیاطی تدابیر کے طور پر دکانیں وغیرہ بند رہیں اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے مقامی انتظامیہ کو میمورنڈم بھی پیش کیے۔پنجاب کے جالندھر میں دلت تنظیموں نے احتجاج کیا۔
بند کے پیش نظر احتیاطی طور پر پنجاب کے کئی اضلاع کے اسکولوں اور کالجوں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔بہوجن سماج پارٹی نے بھارت بند کی مکمل حمایت کی جبکہ بھیم آرمی کےسربراہ اور رکن پارلیمان چندر شیکھر آزادبند کے دوران احتجاج کرتےہوئے سڑکوں پر اترے۔