بھارت جوڑونیائے یاترا کے بعد راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی قیادت میں’ بھارت جوڑو نیائے سنکلپ پد یاترا‘ اور’ نیائے سنکلپ سبھا ‘ کا انعقاد۔
EPAPER
Updated: March 18, 2024, 9:48 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
بھارت جوڑونیائے یاترا کے بعد راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی قیادت میں’ بھارت جوڑو نیائے سنکلپ پد یاترا‘ اور’ نیائے سنکلپ سبھا ‘ کا انعقاد۔
راہل گاندھی کی قیادت میں بھارت جوڑو نیائے یاترا کےبعد اتوار کو راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی قیادت میں ممبئی میں ’منی بھون‘ سے’ اگست کرانتی میدان‘ تک ’بھارت جوڑو نیائےسنکلپ پد یاترا‘نکالی گئی۔ بھارت جوڑو نیائے سنکلپ پد یاترا کے اختتام کے بعد نیائے سنکلپ سبھا کا انعقاد شیٹھ گوکل داس تاج پال آڈیٹوریم میں کیا گیا جس میں راہل گاندھی اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے ناانصافی کیخلاف متحدہونے کی اپیل کی۔ راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں کہاکہ ’’ میں نے پچھلے سال کنیا کماری سے کشمیر تک۴؍ ہزار کلو میٹر کا سفر مکمل کیا تو میرے سامنے ایک الگ ہندوستان کی تصویر سامنے آئی۔ ہندوستان محبت کا ملک ہے اور اس ملک کے ڈی این اے میں احترام اور محبت ہے اور اس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ یہ پہلا ملک ہے جس نے آزادی کی لڑائی محبت سے لڑی اور کسی ملک نے ایسی لڑائی نہیں لڑی۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’جنوبی افریقہ میں مَیں گیاتھا تو منڈیلاجی نے یہی کہا تھاکہ ہمیں ناانصافی سے لڑائی کے آدرش اور اصول گاندھی جی نے دیئے ہیں۔ اس وقت میرے ذہن میں یہ سوال آیا کہ جب ہمارا دیس محبت کا دیس ہے تو پھر نفرت کہاں سے آگئی؟ اس کی کوئی تو بنیاد ہوگی؟آہستہ آہستہ یہ بات سمجھ میں آنے لگی کہ نفرت کی وجہ نا انصافی ہے۔ اس ملک میں غریبوں، کسانوں، دلتوں، خواتین اور کسانوں کے ساتھ روزانہ ناانصافی ہوتی رہتی ہے۔ ۳-۲؍ فیصداور زیادہ سے زیادہ ۵؍فیصد افراد کو انصاف ملتا ہے۔ ان کیلئے حکومتیں اور عدالتیں کام کرتی ہیں لیکن ۹۰؍ فیصد عوام کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ ‘‘راہل گاندھی نے مزید کہاکہ’’ تاجروں کے ساتھ کسانوں کے ساتھ بھی ناانصافی ہورہی ہے۔ جب تک اپنے بھائی کی ناانصافی نہیں دیکھو گے تب تک کوئی تحریک شروع نہیں ہو سکتی۔ جب میں اپنےقریب کھڑے ہوئے شخص کی حفاظت کرنے لگتا ہوں تو وہ بھی میری حفاظت کرتا ہے۔ اس طرح سوچنے کی ضرورت ہے اور ناانصافی کیخلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ صرف میرے احساسات صرف نہیں ہیں بلکہ لاکھوں افراد کے ہیں۔ بھارت جوڑو یاترا میں مَیں تنہا نہیں تھا بلکہ لاکھوں افراد میرے ساتھ تھے۔ ‘‘ اس موقع پر ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے قومی کو آرڈی نیٹر یوگیندر یادو نے کہا کہ’’ یہ محض پارلیمانی انتخاب نہیں بلکہ یہ آئین کے تحفظ کیلئے ہو رہا ہے کیونکہ اگر یہ ہاتھ سے گیا تو بابا صاحب امبیڈکر کا دستور کسی نہ کسی طریقے سے چھین لیا جائے گا، اس وقت ’ اگر مگر‘ کا موقع نہیں ہے۔ اس لئے آج ہمیں سب کچھ بھول کر آئین کو بچانے کیلئے ووٹ کر نا ہوگا۔ وہ کہیں گے مودی ہم کہیں گے مدعا، وہ دکھائیں گے چندہ ہم دکھائیں گے چندے کے پیچھے وصولی کا دھندہ، وہ کہیں گے ہندو مسلمان ہم کہیں جوان اور کسان۔ ہمیں ایک عزم کے ساتھ یہاں سے جانا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اس ملک کو بچانے کیلئے ہم سب کچھ نچھاور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ‘‘ اس مو قع پر بھارت نیائے جوڑویاترا کی رکن حسینہ خان نے اپنے خطاب میں مسلمانوں پر ہونے والے تشدد اوراسکالر شپ بند کر کے ان کے سماجی بائیکاٹ کیخلاف کانگریس سے آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا اور بلقیس بانو کیس میں بھی کانگریس سے عدالت سے رجوع ہونے کی اپیل کی۔ اس دوران تشار گاندھی، ماروتی بھاپکراور راج ویبھو وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔