ہندوٹاسک فورس کے بانی نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی.
EPAPER
Updated: March 05, 2024, 9:23 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
ہندوٹاسک فورس کے بانی نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی.
یہاں کے مغربی علاقے اتن کی چوک جیٹی میں حضرت سیّد بلے شاہ پیر کی درگاہ اور اس کے اطراف تعمیرات اور غیر قانونی قبضہ جات کا الزام لگاتے ہوئے ہندو ٹاسک فورس کے بانی جو وکیل بھی ہے، نے ہائی کور ٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی ہے جس میں غیر قانونی قبضہ جات کو منہدم کرانے کی اپیل کی گئی ہے۔ تاہم ٹرسٹ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور دو صدیوں سے درگاہ قائم ہونے اور بلاتفریق مذہب و ملت زائرین کے آنے کی اطلاع دی ہے۔
ہندو ٹاسک فورس کے بانی ایڈوکیٹ خوش کھانڈیلوال نے درگاہ اور اس کے اطراف ۷۰؍ ہزار فٹ سے زائد علاقے میں غیر قانونی قبضہ کا الزام لگاتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی ہے لیکن اب تک اس پر سماعت کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے ۔اس سلسلہ میں وکیل خوش کھانڈیلوال نے نامہ نگار سے فون پرگفتگوکے دوران بتایا کہ ’’ ۲۰۲۰ء میں درگاہ اور اس کے اطراف کی زمینوں کا سروے کیا گیا اور جائزہ لیا گیا تھا۔ اس وقت درگاہ اوراس کا احاطہ ۱۰۰؍ فٹ پر مشتمل تھا۔ اب نہ صرف درگاہ میں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں بلکہ اس کے اطراف ۷۰؍ ہزار فٹ سے زائد زمین پر غیر قانونی طریقے سے قبضہ کیا گیا ہے۔
عدالت میں داخل کردہ عرضداشت میں مذکورہ وکیل نے یہ بھی الزام لگایاہے کہ جس زمین پر قبضہ کیا گیا ہے، وہ سرکارکی ہے۔ یہی نہیں درگاہ میں غیر قانونی قبضہ جات کے سبب ساحلی جنگلات کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہورہا ہے۔ یہ بھی بتایا کہ ایک آفیسر راجیش کمار مور کے ذریعہ اتّن پولیس اسٹیشن میں درگاہ ٹرسٹ کے ممبران کے خلاف غیر قانونی قبضہ جات کی شکایت کی گئی تھی اور انہدامی کارروائی کی اپیل کی گئی تھی۔ یہی نہیں انہوں نے خود اس سلسلہ میں اتن تحصیل اور کلکٹر سے ۲۰۲۳ء میں شکایت کی تھی لیکن متعلقہ محکموں نےاس سلسلہ میں نہ تو انہدامی کارروائی کی اور نہ ہی شکایت کا کوئی جواب دیا جس کی وجہ سے ہائی کورٹ سے رجوع ہونا پڑا۔ انہوں نے درگاہ کے اتّن چوک جیٹی کے قریب ہونے کے سبب سمندر کے راستہ دہشت گردانہ سرگرمیاں یا سماج دشمن عناصر کے درگاہ میں پناہ لینے کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے۔
انقلاب نے اس سلسلہ میں جب حضرت بلے شاہ پیر درگاہ کے ٹرسٹ سے گفتگو کی تو اس نے عرضداشت گزار کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ اس تعلق سے درگاہ ٹرسٹ کے رکن امجد شیخ جو سابق کارپوریٹر ہیں، نے بتایا کہ ’’ ۲؍ صدیوں سے زائد عرصہ سے درگاہ یہاں موجود ہے۔ یہی نہیں اس درگاہ ٹرسٹ کے توسط سے ملّی ، سماجی ،فلاحی اور تعلیمی خدمات انجام دی جاتی ہیں ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس درگاہ میں بغیر کسی مذہب وملت کی تفریق کے ہر مذہب کے ماننے والےافراد بڑی عقیدت سے زیارت کے لئے آتے ہیں ۔اس کے علاوہ یہ درگاہ وقف بورڈ میں بھی رجسٹرڈ ہے۔‘‘