محکمہ جاتی انکوائری مکمل ہونے سے قبل تقرری سے ناراض ہوکر این سی پی (شرد پوار) کی خواتین وِنگ نے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری سے شکایت کی
EPAPER
Updated: September 27, 2024, 11:06 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
محکمہ جاتی انکوائری مکمل ہونے سے قبل تقرری سے ناراض ہوکر این سی پی (شرد پوار) کی خواتین وِنگ نے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری سے شکایت کی
یہاں بدعنوان میونسپل افسران سے باز پرس کرنے کے بجائے ان کو دوبارہ اہم عہدہ تفویض کئے جانے سے کارپوریشن میںبدعنوانی اور رشوت ستانی کی جڑیں مضبوط ہوتی جارہی ہیں۔اس ضمن میں این سی پی(شرد پوار)نے ایڈمنسٹریٹرومیونسپل کمشنر پر بدعنوانی کو فروغ دینے کا الزام عائد کرکے وزیر اعلیٰ،چیف سیکریٹری ، وزارت شہری ترقیات اور کلکٹر کو میمورنڈم روانہ کرکے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن میں پھیلی بدعنوانی کی مکمل جانچ کرکے قصورواروں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح ہوکہ بھیونڈی میونسپل کارپوریشن میں بدعنوان افسران اور ملازمین کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔انسدادِبدعنوانی دستہ (اے سی بی)کے ذریعہ میونسپل افسران و ملازمین کو رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑا جا رہا ہے۔ ان بدعنوان افسران کی جانچ کرکے ان کی تنزلی کے بجائے انہیں اہم عہدوں پر فائز کیا جارہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انتظامیہ ایسے افسران کی بحالی کے تعلق سے اس قدر بے تاب ہے کہ وہ ان کی محکمہ جاتی انکوائری مکمل ہونے کا انتظار بھی نہیں کررہی ہے۔ اس سے بدعنوان افسران کے حوصلہ بلند ہیں تو ایماندار افسران مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔
انتظامیہ کے اس فیصلے پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے این سی پی (شردپوار) کی خواتین وِنگ کی صدر سواتی کامبلے نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ،چیف سیکریٹری سجاتا سینک،وزارت شہری ترقیات کے وزیر اور سیکریٹری،دیگر وزراء اور کلکٹرکو میمورنڈم دے کربدعنوانی کے اس کھیل کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔
میمورنڈم کے مطابق جیونت مرلی دھر سوناؤنے پربھاگ سمیتی ۴؍ میں ہیلتھ انسپکٹر کے طور پر کام کر رہے تھے، انہیں بدعنوانی کے باعث اس وقت کے میونسپل کمشنر پنکج آشیا نے معطل کر دیا تھا۔ تاہم میونسپل کمشنر اجے ویدیہ کی نامزدگی کے بعد جیونت سوناؤنے کو ہیلتھ آفیسربنادیا گیا۔اسی طرح محکمہ ٹیکس کے سربراہ سدام جادھو کو اے سی بی نے دیڑھ لاکھ روپے کی رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔ جس کی محکمہ جاتی انکوائری کی جاری ہے۔ اس کے باوجودانتظامیہ نے سدام جادھو کو غیرقانونی تعمیراتی محکمہ اور محکمہ ماحولیات کے کنٹرولنگ آفیسر کے عہدے پر تعینات کردیا ہے۔ محکمہ تعلیم میں کام کرنے والے کلرک اویناش وارگھڑے کو۵۰؍ ہزار روپے کی رشوت لیتے ہوئے اے سی بی نے رنگے ہاتھوںگرفتار کیاتھا۔ انہیں اسی محکمے میں ایک اہم عہدے پر تعینات کیاگیاہے۔پربھاگ سمیتی۳؍ کے بیٹ انسپکٹر رماکانت مہاترے بلڈر سے ۳؍ لاکھ روپے لیتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ جنہیںانتظامیہ نے پربھاگ سمیتی۲؍ میں بیٹ انسپکٹر کے عہدہ پر دوبارہ تعینات کردیا ہے۔اسی طرح اسٹیبلشمنٹ ڈپارٹمنٹ کے کلرک بالا این جادھو کو اے سی بی نے ۵۰؍ ہزار روپے رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔مذکورہ افسر کو محکمہ پرائمری ایجوکیشن میںاہم عہدے پر فائز کردیا گیا۔ محکمہ صحت میں کام کرنے والے کلرک ہیمنت والمک مہاجن کو بدعنوانی اور بدسلوکی کے الزام میں معطل کیا گیا تھا۔ جنہیں انتظامیہ نے دوبارہ اسی عہدے پر تعینات کردیاہے۔
میمورنڈم میں اسی طرح کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے سواتی کامبلے نے لکھا ہے کہ’ مذکورہ تمام افسران اور ملازمین کی محکمہ جاتی انکوائری ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے۔جس کے مطابق وہ ابھی تک الزامات سے بری نہیں ہوئے ہیں۔ انکوائری مکمل نہ ہونے کے باوجود مذکورہ افسروں اور ملازمین کو اہم عہدوں پرفائز کرناقواعد کی خلاف ورزی ہے۔
سواتی کامبلے نے عرضداشت میں الزام عائد کیا ہے کہ’ میونسپل کمشنر اجے ویدیہ نے ان تقرریوں میں بے ضابطگی اور بدعنوانی کی ہےجس کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ اگرمیونسپل کمشنر اجے ویدیہ جانچ میں قصوروار پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف بھی ضابطے کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے۔اس ضمن میں میونسپل کمشنر اجے ویدیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔انہیں وہاٹس ایپ اور ٹیسٹ میسیج بھی کیا گیا جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔