رکنیت سازی کے پروگرام میں دونوں رہنما اسٹیج پرموجود تھے لیکن نہ انہوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا اور نہ ہی بات کی۔
EPAPER
Updated: January 05, 2025, 11:05 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
رکنیت سازی کے پروگرام میں دونوں رہنما اسٹیج پرموجود تھے لیکن نہ انہوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا اور نہ ہی بات کی۔
سابق رکن پارلیمان و بی جے پی کے مرکزی وزیر کپل پاٹل اورمرباڑ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی کشن کتھورے کے درمیان جاری اندرونی تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے۔ اس کا ایک اور مظاہرہ بی جے پی کی جانب سے تعلقہ کے کونگاؤں میں منعقدہ رکنیت سازی کے پروگرام میں نظر آیا، جب اسٹیج پر دونوں رہنما موجود تھے لیکن نہ انہوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا اور نہ ہی بات چیت کی۔ دونوں لیڈروں کے درمیان جاری سرد جنگ کو دیکھتے ہوئے عوام اور پارٹی کارکنان کے درمیان چہ مگوئیوں کو جنم دیاہے۔
اطلاع کے مطابق جمعہ کو کونگاؤں میں منعقد بی جے پی کی رکنیت سازی کے لئے ایک پروگرام کاانعقاد کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں بی جے پی کے سینئر رہنما اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پروگرام میں پارٹی کے ۲؍ اہم لیڈر، سابق رکن پارلیمان کپل پاٹل اور مرباڑ کے رکن اسمبلی کشن کتھورے بھی موجود تھے۔ دونوں نے ایک دوسرے کو مکمل طورپر نظر انداز کیا، جس سے یہ واضح ہوا کہ دونوں اپنے اختلافات کو پس پشت ڈالنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ پروگرام ختم ہونے کے بعد کپل پاٹل نے اپنے دائیں جانب بیٹھے ہوئے بی جے پی کے ضلعی صدر جتیندر ڈاکی سے مصافحہ کیا جبکہ کتھورے نے اپنے بائیں جانب موجود عہدیدار بھرت پاٹل سے ہاتھ ملایا اور دونوں ایک دوسرے سے پیٹھ موڑ کر اپنی راہ لی۔ دونوں لیڈروں کے درمیان سرد مہری نے تقریب کے ماحول کو کشیدہ بنا دیا۔
کونگاؤں میں موجود عوام اور کارکنان نے دونوں لیڈروں کے رویے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ تنازع مقامی ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ بن رہا ہے اور بی جے پی کے ووٹ بینک پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ کارکنان نے کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو فوری طور پر ان دونوں کے درمیان ثالثی کر کے اس تنازع کو ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پارٹی اپنی سیاسی حکمت عملی پر بہتر طریقے سے عمل کر سکے۔ اگر یہ تنازع جاری رہا تو یہ مقامی سیاست میں دیگر جماعتوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
واضح ہوکہ کپل پاٹل اور کشن کتھورے کے درمیان اختلافات پارلیمانی انتخاب کے دوران واضح طور پر نظر آئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارلیمانی الیکشن میں کشن کتھورے کپل پاٹل سے اس قدر ناراض تھے کہ ان کے حامیوں نے کپل پاٹل کا کام کرنے کے بجائے سریش مہاترے اور آزاد اُمیدوار نلیش سامبرے کے حق میں کھل کر انتخابی مہم چلائی تھی جس سے کپل پاٹل انتخاب میں شکست سے دوچار ہوگئے۔ انتخاب کے نتیجے نے دونوں کے درمیان جاری خلفشار کو مزید گہرا کردیا۔