اہم دستاویزات کو مٹانے کیلئے جان بوجھ کر آتشزنی کا الزام، اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ
EPAPER
Updated: April 19, 2025, 11:31 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
اہم دستاویزات کو مٹانے کیلئے جان بوجھ کر آتشزنی کا الزام، اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ
یہاں نظام پورہ میں واقع کارپوریشن کی پیلی اسکول کی عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس میں اہم دستاویزات، طلبہ کا ۷۰؍ سے ۷۵؍ سالہ ریکارڈ اور فرنیچر جل کر خاکستر ہوگیا۔ یہ واقعہ اس وقت اور بھی مشتبہ بن گیا جب یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ اسکول عمارت کو ۲؍ سال قبل مخدوش قرار دے کر بند کر دیا گیا تھا اور اس کی بجلی کی فراہمی بھی منقطع کر دی گئی تھی ۔ اگرچہ آگ لگنے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آ سکیں، تاہم مقامی سابق کارپوریٹر فراز بہاؤالدین بابا اور شہریوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ آگ حادثاتی نہیں بلکہ کسی منظم سازش کے تحت لگائی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ آگ اسکول میں موجود اہم دستاویزات کو تلف کرنے کی نیت سے جان بوجھ کر لگائی گئی ہے۔ انہوں نے میونسپل کمشنر انمول ساگر سے اس واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
میونسپل کارپوریشن کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ثاقب کھر بے نے جنہیں اسسٹنٹ میونسپل کمشنر ڈاکٹر انورادھا بابر نے آگ لگنے کی اطلاع دی تھی، بھی شبہ ظاہر کیا کہ یہ آگ خود بخود نہیں لگی بلکہ یہ کسی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ جائے وقوع پر پہنچے تو اسکول نمبر ۲۹؍کے دروازے پر تالا لگا ہوا تھا لیکن دروازہ کھلا ہوا تھا اور چابی وہیں پھینکی گئی تھی، جو اس واقعے کو مزید پراسرار بناتا ہے۔
انہوں نے انقلاب کو بتایا کہ کلاس میں وائرنگ نہیں تھی ،نیز اساتذہ نے انہیں بتایا کہ جو تالا کلاس میں ہم نے لگایا تھا وہ تالا بھی دروازے پر نہیں تھا۔ثاقب کھربے نے کہا کہ اگر اس کی تحقیقات صحیح طریقے سے کی جائے تو یہ آسانی سے ثابت کیا جاسکتا ہے کہ آک کسی سازش کے تحت لگائی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ تعلیمی میدان میں سرگرم کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ وہ یہ تحقیقات کریں۔
واضح رہے کہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے پیلی اسکول میں مختلف تعلیمی ادارے قائم تھے، جن میں اسکول نمبر ۲۹، ۲۷، ۱۱؍ اور ایک سیکنڈری اسکول شامل تھا۔ عمارت کو مخدوش قرار دئیے جانے کے بعد ان اسکولوں کو دیگر قریبی عمارتوں میں منتقل کر دیا گیا تھا لیکن جگہ کی کمی کے باعث اہم ریکارڈز اور فرنیچر پیلی اسکول میں ہی رکھا گیا تھا۔سابق کارپوریٹر فراز بہاؤالدین بابا نے سوال اٹھایا ہے کہ آخر اسکول میں ایسا کیا تھا جسے مٹانے کے لئے عمداً آگ لگائی گئی؟ ان کا کہنا ہے کہ معاملہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے اور اس کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہونی چاہیے۔ انہوں نے اسکول کے ہیڈ ماسٹر، سی آر سی اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے مکمل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب کارپوریشن کے پرائمری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایڈمنسٹریٹر نتن پاٹل نے تصدیق کی ہے کہ اسکول خالی کرا لیا گیا تھا اور طلبہ کو دیگر اسکولوں میں منتقل کر دیا گیا تھا لیکن جگہ کی قلت کے باعث پرانا ریکارڈ پیلی اسکول میں ہی رکھا گیا تھا۔ پولیس اسٹیشن میں اس واقعے کی شکایت بھی درج کرائی جا چکی ہے۔یہ آگ ایک سادہ حادثہ تھی یا ریکارڈ مٹانے کی سازش؟ یہ سوال تاحال جواب طلب ہے اور اس کا جواب تبھی ممکن ہوگا جب آزادانہ اور شفاف تحقیقات مکمل ہوں گی۔