Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی کا اندرا گاندھی میموریل سب ڈسٹرکٹ اسپتال سہولیات سےمحروم، مسائل کا انبار

Updated: April 12, 2025, 9:36 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے باوجود اسپتال میں صرف ۵؍ ڈاکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں ،سی ٹی اسکین اور ایکسرے کیلئے دشواریاں۔

Indira Gandhi Hospital where patients have complained about lack of facilities. Photo: INN
اندرا گاندھی اسپتال جہاں مریضوں نے سہولیات کے فقدان کی شکایت کی ہے۔ تصویر: آئی این این

 شہر اور اس کے مضافات میں سرکاری علاج معالجے کا واحد سہارا اندرا گاندھی میموریل سب ڈسٹرکٹ اسپتال (آئی جی ایم) میں سہولیات کی شدید کمی اور مسائل کی بھرمار ہے۔ اسپتال کو سب ڈسٹرکٹ اسپتال کا درجہ ملے ۱۴؍برس گزر چکے ہیں مگر بدقسمتی سے آج بھی یہاں بنیادی طبی سہولیات کا فقدان ہے۔ اسپتال میں صرف ۵؍ ڈاکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ مریضوں کا بوجھ بے پناہ بڑھ چکا ہے۔ اسپتال کی گنجائش ۱۰۰؍بستروں کی ہے، تاہم اسے ۲۰۰؍ بستروں تک وسعت دینے کی منظوری دی جا چکی ہے۔ مرمت اور  برقی نظام کی تنصیب کیلئے ۹۰ء۲۲؍ کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں اور یہ کام ممبئی کے جے بی کنسٹرکشن کے سپرد کیا گیا ہے جس کی تکمیل میں تقریباً دیڑھ برس کا عرصہ متوقع ہے.
ایکس رے سی ڈی کی عدم دستیابی
اگرچہ اسپتال میں ایکس رے کی سہولت موجود ہے، تاہم گزشتہ کئی مہینوں سے ایکسرے کے لئے سی ڈی نہیں ہےجس کے باعث بالغ مریضوں کے سینے کے ایکس رے کچھ مہینوں سے نہیں ہورہا ہے۔ انہیں باہر سے ایکسرے کرانا پڑتا ہے۔ اس وقت چھوتے بچوں کا ہی سینے کا ایکسرے نکالا جارہا ہے۔ ایکسرے ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ بالغ مریضوں کے لئے سی ڈی نہ تو  تھانے سول اسپتال میں دستیاب ہے اور نہ ہی مارکیٹ میں۔ 
سی ٹی اسکین کا غیر فعال نظام
اسپتال میں سی ٹی اسکین مشین تو موجود ہے مگر اس کا نظام مکمل طور پر غیر منظم ہے۔ مریض دن بھر انتظار کے بعد مایوس واپس لوٹ جاتے ہیں۔ سی ٹی اسکین کے لئے شانتی نگر سے اے ریاض احمد انصاری نے بتایا کہ سر کے سی ٹی اسکین کرانے کیلئے وہ کئی دنوں سے اسپتال کا چکر لگانے پر مجبور ہیں۔ ۲۴؍مارچ کو وہ آے تو انہیں ۹؍اپریل کو بلایا گیا۔ ۹؍ اپریل کو وہ صبح ۱۰؍ بجے اسپتال پہنچ گئے لیکن ساڑھے ۱۲؍ بجے تک کوئی نہیں آیا۔
اسی طرح سینے کے درد سے پریشان سونالے گاؤں سے للیتا شرما آئی تھیں۔ وہ بھی صبح سے انتظار کرتی رہیں لیکن نہ کوئی آیا اور نہ ہی کوئی یہ بتانے والا تھا کہ اس کا سی ٹی اسکین کب ہوگا۔دوبارہ وہ کس تاریخ کو اسپتال آئے۔
سونوگرافی صرف حاملہ خواتین تک محدود
  سونوگرافی مشین موجود ہونے کے باوجود عام مریضوں کیلئے یہ سہولت دستیاب نہیں۔ صرف حاملہ خواتین کا سونوگرافی کیا جاتا ہے۔ اسپتال میں ایم آر آئی کی سہولت بالکل نہیں ہے۔
ڈاکٹروں کی کمی اور غفلت
اسپتال میں ڈاکٹروں کی سخت قلت ہے۔ کچھ باہر سے بلائے گئے ڈاکٹروں کی ڈیوٹی کے باوجود وہ غیر حاضر پائے گئے۔ اسپتال اور طبی میدان میں سرگرم ذرائع کے مطابق انستھیسیا اسپیشلسٹ ہفتے میں صرف ایک دن آتے ہیں جبکہ انہیں پورے ہفتے آنا چاہیے۔ گائناکالوجسٹ خواتین کے آپریشن کے بعد مریضوں کی خبر تک نہیں لیتیں۔ نو مولود بچوں کے ڈاکٹر صرف آدھے گھنٹے کے لئے آتے ہیں۔
صرف ۵؍ ڈاکٹر، ۷۲؍ گھنٹے ہفتہ وار ڈیوٹی
اطلاع کے مطابق آئی جی ایم اسپتال میں ۹؍ ڈاکٹر اپنی خدمات انجام دے رہے تھے لیکن ۲؍ ڈاکٹروں نے استعفیٰ دے دیا اور ۲؍ ڈاکٹروں نے نوٹس دیا ہے۔ اس کے سبب پورے اسپتال کی ذمہ داری صرف ۵؍ ڈاکٹروں پر  آگئی ہے۔ اسپتال میں موجود ۵؍ ایم بی بی ایس ڈاکٹرز کو او پی ڈی کے ساتھ دیگر شعبوں میں بھی کام کرنا پڑتا ہے، جس کے باعث ان کی ہفتہ وار ڈیوٹی ۷۲؍ گھنٹے تک پہنچ چکی ہے جس کے سبب وہ تناؤ میں رہتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ہڈیوں، دل، آنکھ، ناک اور گلے کے کسی بھی ماہر ڈاکٹر کی سہولت میسر نہیں ہے۔
ٹوائلٹ اور ایمبولنس کی کمی
اسپتال میں بیت الخلاء کی شدید قلت ہے۔ صفائی نہ ہونے کے باعث موجود ٹوائلٹس انتہائی گندے ہیں۔ اسپتال میں ۴؍ ایمبولنس برسوں سے خراب حالت میں کھڑی ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو نجی ایمبولنس کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ 
انتظامیہ کا موقف
اسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر مادھوی پندھارے کا کہنا ہے کہ اسپتال میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے۔ ڈاکٹروں کی کمی کے باوجود باہر سے بلائے گئے ڈاکٹروں کے ذریعے روزانہ ۵۰۰؍سے ۸۰۰؍ مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ کبھی کبھی مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے بھی تجاوز کرجاتی ہے۔ ماہانہ ۳۰۰؍ سے زائد زچگیاں، ۱۰۰؍سے ۱۵۰؍ بڑے آپریشن، روزانہ پوسٹ مارٹم، سڑک حادثات اور مارپیٹ میں زخمی ہونے والے افراد کے  معاملات میں بھی اسپتال کا عملہ بھرپور خدمات انجام دے رہا ہے۔  اس کے ساتھ ہی ایکسرے، سونو گرافی، سٹی اسکین، ڈائلسس اور تعذیہ کے شکار بچوں کی خصوصی نگہداشت کی جاتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK