شام ۵؍بجے تک مغربی حلقہ میں۱ء۴۶؍ فیصداور دیہی علاقوں میں۹۳ء۶۱؍ فیصد جبکہ مشرقی حلقہ میں شام ۶؍ بجے تک۲۰ء۴۹؍ فیصدپولنگ ہوئی۔
EPAPER
Updated: November 21, 2024, 10:28 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
شام ۵؍بجے تک مغربی حلقہ میں۱ء۴۶؍ فیصداور دیہی علاقوں میں۹۳ء۶۱؍ فیصد جبکہ مشرقی حلقہ میں شام ۶؍ بجے تک۲۰ء۴۹؍ فیصدپولنگ ہوئی۔
یہاںریاست میں نئی حکومت کی تشکیل کیلئے صنعتی شہر میں وہ جوش اور خروش نظر نہیں آیا جو چند ماہ قبل پارلیمانی الیکشن کے دوران نظر آیا تھا۔ مشرقی اور مغربی حلقے دونوں جگہوں پر بنائے گئے پولنگ اسٹیشنوں پر صبح ساڑھے ۶؍ بجے سے ہی رائے دہندگان پہنچ گئے تھے لیکن ان کی تعداد کم تھی۔ صبح ۱۰؍ بجے تک پولنگ سست روی کا شکار رہی جس کے بعد سوشل میڈیا پر ووٹنگ فیصد میں اضافے کیلئے متعدد سیاسی، سماجی، دینی، تعلیمی تنظیموں اور بااثر شخصیات نے لوگوں سے گھر سے نکل کر اپنے جمہوری فریضہ کو انجام دینے کی اپیل کی جس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوا۔ شام ۶؍ بجے تک مشرقی حلقہ میں ۴۹ء۲۰؍ فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔
دوپہر تک پولنگ بوتھ پر ووٹ دینے والوں کی قطاریں نظر آنے لگی جن میں بڑی تعداد میں خواتین شامل تھیں۔ اس کے باوجود دوپہر ۳؍ بجے تک ووٹنگ کی رفتار سست روی کی شکار رہی لیکن حسب معمول ۳؍ بجے کے بعد دونوں اسمبلی حلقوں میں ووٹروں کی بھیڑ میں اضافہ ہوگیا۔
ای وی ایم میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ دیر سے شروع ہوئی۔ چوہان کالونی میں واقع پولنگ اسٹیشن پر ایک گھنٹے تاخیر سے اور کچہری پاڑہ میں واقع پولنگ اسٹیشن نمبر ۹۵؍ پر آدھے گھنٹے تاخیر سے سے ووٹنگ شروع ہوئی جس کے سبب ووٹروں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا خصوصاً خواتین کو جنہیں واپس جاکر گھر کے دیگر کام بھی کرنے ہوتے ہیں۔ ان پولنگ بوتھ پر قطار میں کھڑے ووٹروں نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ جان بوجھ کر سست رفتاری سے ووٹنگ کرائی جا رہی ہے۔ وہاں کے زونل افسر نے بتایا کہ ای وی ایم میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے ووٹنگ بند کر دی گئی اور ٹیکنیشین کے آنے کے بعد ہی ای وی ایم کو شروع کی جاسکتی ہے۔ وہاں کے پی آر او کو صبح ۵؍بجے ای وی ایم میں خرابی کی اطلاع دی گئی تھی۔ سماج وادی پارٹی کے امیدوار رئیس شیخ نے بتایا کہ۴؍ مشینیں تکنیکی خرابی کے سبب بند تھیں۔ ووٹنگ بہت آہستہ چل رہی ہے۔ انہوں نے ووٹرز سے اپیل کی کہ وہ الیکشن کمیشن پر اعتماد کریں اور زیادہ سے زیادہ ووٹ دیں۔
ایک طرف جہاں نوجوان اور صحت مند افراد ووٹ کی اہمیت سے بے پرواہ نظر آئے وہیں متعدد معمر، بیمار اور معذور افراد اپنے حق رائے دہی کااستعمال پوری ذمہ داری سے کرتے دکھائی دیئے۔ بھیونڈی مشرقی اسمبلی حلقہ میں ۹۲؍ سالہ شانتا بین مارو وہیل چیئر پر بیٹھ کربی این این کالج کے پولنگ بوتھ پہنچی تھیں۔ الیکشن کمیشن نے ۸۵؍ برس سے زائد عمر کے افراد کیلئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولیت مہیا کرائی تھی لیکن معمر خاتون نے پولنگ بوتھ پر جاکر ووٹ دینا زیادہ مناسب سمجھا۔ اسی طرح وزڈم اسکول میں ایک ایسا شخص بھی دو آدمیوں کی مدد سے ووٹ دینے پہنچا جس کا ایک پیر ایکسڈنٹ میں فریکچر ہوگیا تھا اور اس کے پیر پر پلاسٹر چڑھا ہوا تھا۔
منگل کی شب کسی نے ایم آئی ایم کے اُمیدوار وارث پٹھان کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈکردیا تھا جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا تھا کہ وہ سماج وادی پارٹی کے اُمیدوار کے حق میں الیکشن میں بیٹھ گئے ہیں۔ اس ویڈیوکو بوگس قرار دیتے ہوئے وارث پٹھان نے اس کی تردید کی اور پولیس میں اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کو کہا۔ سماج وادی پارٹی نے بھی اس ویڈیو سے اپنا پلہ جھاڑتے ہوئے اسے ایم آئی ایم کے ذریعہ سستی شہرت قرار دیا۔
اسی طرح دوپہر میںکسی کی جانب سے ایک تصویر جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ سماج وادی پارٹی کے اُمیدوار ریاض اعظمی آزاد امیدوار ولاس پاٹل کے حق میں انتخابی میدان سے دستبردار ہوگئے ہیں جس کی ریاض اعظمی نے سختی سے تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ الیکشن جیت رہے ہیں اورشکست کی گھبراہٹ کی وجہ سے مخالف خیمہ ایسا کر رہا ہے۔
مشرقی اسمبلی حلقہ میں تیسری جنس کے کل۱۷۹؍ ووٹر رجسٹرڈ ہیں جن میں سے ۱۱۹؍ نے اپنے حق رائے دیہی کااستعمال کیا۔ تیسری جنس کی برادری کیلئے کام کرنے والی خواہش فاؤنڈیشن کی تمنا منصوری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تیسری جنس کو ووٹ کا حق ضرور دیا گیا ہے لیکن آج تک سرکاری افسران ان کے گھر نہیں پہنچے اور ان کی برادری کے بہت سے لوگوں کو انتخابی شناختی کارڈ تک نہیں ملاہے جس کی وجہ سے وہ ووٹ ڈالنے سے محروم ہیں۔ انہوں افسوس ظاہر کیا کہ کسی بھی سیاسی جماعت نے اپنے منشور میں اس برادری کیلئے کسی ٹھوس اقدام کا وعدہ نہیں کیا۔