قبائلی باشندے مسلسل ۱۲؍ دنوں تک پرانت آفریس کے باہر ڈیرہ ڈالے رہے، انتظامیہ کو مانگیں پوری کرنی پڑیں۔
EPAPER
Updated: February 16, 2025, 10:19 AM IST | khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
قبائلی باشندے مسلسل ۱۲؍ دنوں تک پرانت آفریس کے باہر ڈیرہ ڈالے رہے، انتظامیہ کو مانگیں پوری کرنی پڑیں۔
بھیونڈی تعلقہ کے دیہی علاقوں اور تھانہ ضلع کے ہزاروں قبائلی خاندانوں کو جنگلاتی زمین کے حقوق نہ ملنے پر شرم جیوی سنگٹھن نامی تنظیم نے ۳؍ فروری سے غیر معینہ مدت کیلئے احتجاج شروع کیا تھا۔ ویویک پنڈت کی قیادت میں یہ احتجاج ۱۲؍ دن تک جاری رہا۔ اس دوران سیکڑوں قبائلی پرانت آفس کے اندر رات دن اپنے مطالبات کو لیکر جمے رہے. جسکے بعد انتظامیہ نے ۲۳؍ سوسے زائد قبائلی دعوؤں کی جانچ کرکے انہیں منظوری کیلئے ضلع کلکٹر کے پاس بھیج دیا ہے۔
اس پیش رفت پر تنظیم کے بانی وویک پنڈت نے جمعہ کو پرانت آفیسر امیت سانپ، تحصیلدار، گروپ ڈیولپمنٹ آفیسر اور محکمہ جنگلات کے افسران کے ساتھ میٹنگ کرکے ۱۲؍ دنوں میں کئے کام کا جائزہ لیا۔ افسران کے کام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئےانہوں نے جمعہ کی دیر شام احتجاج کو عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ویویک پنڈت نے کہا کہ جنگلاتی حقوق قانون کو ۱۸؍ سال ہو چکے ہیں، لیکن اس کا صحیح نفاذ ابھی تک نہیں ہوا۔ تاہم، بھیونڈی سب ڈیویژنل آفس، تحصیلدار، پنچایت کمیٹی اور جنگلاتی محکمے نے مل کر قبائلی دعوئوں کی جانچ کی اور دستاویزات کی خامیوں کو دور کرنے کی جانب مثبت کام کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ۲۰۰۵ء سے پہلے کے مستحقین کو زمین کا حق دینا ضروری ہے، لیکن نئے غیر قانونی دعووں کی سخت جانچ ہونی چاہئے۔ ساتھ ہی، جنگلاتی زمین پر غیر قانونی قبضے کو روکنے کیلئے جنگلاتی محکمے کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ ویویک پنڈت نے قبائلیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی زمین پر زراعت اور باغبانی کریں، اور حکومت کی ۲۵۶؍ زرعی اسکیموں سے فائدہ اٹھا کر ماحول کا تحفظ کریں۔ اس کامیاب تحریک میں بالارام بھوئیر، اشوک ساپٹے، دتاتریہ کولےکر، سنیل لون، مہندر نرگُڈا اور دیگر کارکنوں نے بھرپور محنت کی۔